مالیاتی لوٹ مار دوسرا حصہ
1960 کے بعد حکومتوں نے غیر ملکی قرضے لینے شروع کیے تھے۔
سرمایہ داروں، جاگیرداروں نے اپنے اپنے صوبوں میں ہی نہیں بلکہ مرکزی حکومت میں پورے ملک کے عوام کا ''سرپلس سرمایہ'' بجٹ سازیوں کے دوران کس طرح ہڑپ کیا اس عوامی سر پلس سرمائے یعنی ٹیکسوں کو کس طرح لوٹا گیا؟
اس کا تجزیاتی مالیاتی اعداد و شمار کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ کتاب Hand Book of Statistics on Pakistan Economy 2015 Third Edition by State Bank of Pakistan کے صفحے 848 سے 851 تک غیر ملکی قرضوں Long Term, Short Term کی تفصیلات (2) صفحے 854 سے 864 تک سے قرضوں پر بروقت اصل زر اور سود کی ادائیگیوں کی تفصیلات، مزید (3) صفحے 770 سے 773 تک Workers Remittance (زرمبادلہ) کی تفصیلات (4) ملکی قرضوں کی تفصیلات صفحے 592 سے 599 تک سے لی گئی ہیں۔
دوسری کتاب Statistical Bulletin February 2017 کے صفحے 112 سے ملکی اور غیر ملکی قرضے کی تفصیل جون 2015 اور جون 2016 تک لی گئی ہیں۔ دو کتابیں (1) Pakistan Economic Survey اور (2) Statistical Supplement انھیں اکنامک ایڈوائزرز ونگ فنانس ڈویژن اسلام آباد حکومت پاکستان ہر سال شایع کرتا ہے۔ ان دونوں کتابوں کے ٹیبلز 4.4, 4.3, 4.2 اور 4.5 میں بجٹ کی تمام تفصیلات ہوتی ہیں۔ ان کتابوں کے ٹیبل 8.3 میں تجارتی اعداد وشمار، ٹیبل 8.9 میں Workers Remittance بیرونی ملکوں میں کام کرنے والے پاکستانیوں کا بھیجا ہوا زرمبادلہ کے اعداد وشمار لیے گئے ہیں۔
ٹیبل 8.11 سے پاکستانی روپے کی قیمت ڈالر کے مقابلے کے اعداد و شمار کے لیے گئے ہیں۔ ٹیبل 9.3 سے غیر ملکی قرضے کی تفصیل سے اعداد و شمار لیے گئے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے جون 2008 سے مارچ 2013 تک حکومت کی تھی۔ اس کے دور میں ملکی قرضہ 26 کھرب 10 ارب 35 کروڑ 16 لاکھ روپے سے بڑھ کر 76 کھرب 37 ارب 94 کروڑ 6 لاکھ روپے تک جا پہنچا تھا۔ 5 سالوں میں پیپلز پارٹی نے 50 کھرب 27 ارب 58 کروڑ 90 لاکھ روپے کا قرضہ عوام کے غربت زدہ کندھوں پر چڑھا دیا تھا۔
1960 کے بعد حکومتوں نے غیر ملکی قرضے لینے شروع کیے تھے۔ ہر حکومت نے عوام و ملک کو ''قرض دلدل'' میں دھکیلا ہے۔ غیر ملکی قرض نقد وصولی کے اعداد و شمار سیریل A میں اور ملکی قرض وصولی ہر سال کی تفصیل سیریل B میں اور ورکرز کا بھیجا ہوا ہر سال کا زرمبادلہ کی تفصیل سیریل C میں دی گئی ہے۔
ہر حکومت ہر سال جب غیر ملکی قرضہ لیتی ہے تو اسی قرضے میں سے بروقت اصل زر اور سود کٹوا کر باقی نقد ڈالر وصول کرتی ہے۔ سیریل A میں غیر ملکی قرضوں کی وصولی کی تفصیل سال بہ سال دی جا رہی ہے۔
پیپلز پارٹی کا دور حکومت A۔(1)۔سال 2008 حاصل شدہ قرضہ 13 ارب 58 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تھا۔ اس میں سے بروقت اصل زر ایک ارب 13 کروڑ 18 لاکھ ڈالر اور سود 72 کروڑ 93 لاکھ ڈالر دونوں کا ٹوٹل ایک ارب 86 کروڑ 11 لاکھ ڈالر قرضے میں سے کٹوا دیا گیا۔ باقی ایک ارب 71 کروڑ 99 لاکھ ڈالر نقد وصول کیے گئے۔ اس وصول شدہ قرضے کی روپے میں مالیت 62.5465 روپے فی ڈالر کے حساب سے ایک کھرب 7 ارب 57 کروڑ37 لاکھ روپے تھی۔ A۔(2)۔ سال 2009 میں غیر ملکی قرض نقد 2 ارب 62 کروڑ 16 لاکھ ڈالر وصول کیے گئے تھے۔ ان کی روپے میں مالیت 78.4983 روپے فی ڈالر کے حساب سے 2 کھرب 5 ارب 79 کروڑ 11 لاکھ روپے تھی۔ A۔ (3)۔ سال 2010 میں نقد ڈالر قرض وصولی ایک ارب 75 کروڑ 75 لاکھ ڈالر کی گئی تھی۔ اس کی روپے میں مالیت 83.8017 روپے فی ڈالرکے حساب سے ایک کھرب 47 ارب 28کروڑ 15 لاکھ روپے تھی۔ A۔(4)۔ سال 2011 میں نقد وصولی غیر ملکی قرض 45 کروڑ 82 لاکھ ڈالر کی گئی۔ جس کی روپے میں مالیت 85.5017 روپے فی ڈالر کے حساب سے 39 ارب 17کروڑ 69 لاکھ روپے تھی۔ A۔ (5)۔ سال 2012-13 جون میں نقد ڈالر قرض وصولی 97 کروڑ 32 لاکھ ڈالر تھی۔ روپے میں مالیت 89.2359 روپے فی ڈالر کے حساب سے 86 ارب 84 کروڑ 44 لاکھ روپے تھی۔
مسلم لیگ (ن) کا دور حکومت A۔(6)۔ سال 2013 میں غیر ملکی قرض نقد وصولی 74 کروڑ68 لاکھ ڈالر کی گئی تھی۔ روپے میں مالیت 96.7272 روپے فی ڈالر کے حساب سے 72 ارب 23 کروڑ 58 لاکھ 73 ہزار روپے تھی۔ A۔(7)۔ سال 2014 میں غیر ملکی ڈالر قرض نقد وصولی 4 ارب 38 کروڑ 22 لاکھ ڈالر کی گئی۔ جس کی روپے میں مالیت 102.8591 روپے فی ڈالر کے حساب سے 4 کھرب 50 ارب 74 کروڑ 91 لاکھ روپے تھی۔ A۔ (8)۔ سال 2015 میں غیر ملکی نقد قرض وصولی 3 ارب 51 کروڑ 4 لاکھ ڈالر کی کی گئی۔ جس کی روپے میں مالیت 101.2947 روپے فی ڈالر کے حساب سے 3 کھرب 55 ارب 58 کروڑ 49 لاکھ روپے تھی۔ A۔ (9)۔ سال 2016 کے اعداد و شمار کتاب پاکستان اکنامک سروے 2016-17 کے ٹیبل 9.3 سے پیش کیے گئے ہیں۔
حکومت نے 4 ارب 67 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا قرضہ منظور کرایا۔ اس میں سے نقد سود و اصل زر 4 ارب 29 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کٹوا دیے۔ باقی نقد 38 کروڑ 30 لاکھ ڈالر نقد وصول کیے گئے۔ ان کی روپے میں مالیت 104.0981 روپے فی ڈالر کے حساب سے 39 ارب 86 کروڑ 96 لاکھ روپے تھی۔ سیریل B میں ہر سال حکومت جو ملکی قرضہ لیتی ہے اس کی تفصیلات دی جا رہی ہیں۔ پیپلز پارٹی کا دور حکومت B۔(1)۔ سال 2008 میں 6 کھرب 64 ارب 32 کروڑ 85 لاکھ روپے حکومت نے ملکی قرضہ لیا۔ B۔(2)۔ سال 2009 میں 5 کھرب 85 ارب 99 کروڑ 45 لاکھ روپے وصول کیے۔ B۔(3)۔ سال 2010 میں حکومت نے 7 کھرب 93ارب 36 کروڑ51 لاکھ روپے قرض لیا۔ B ۔(4)۔سال 2011 میں 13 کھرب 60 ارب 38 کروڑ89 لاکھ روپے قرض لیا۔ B۔(5)۔ سال 2012-13 مارچ میں حکومت نے 16 کھرب 23 ارب 51 کروڑ 20 لاکھ روپے قرض لیا۔
پیپلز پارٹی کی حکومت نے ٹوٹل ملکی قرضہ 5027589.0 ملین روپے لیا۔ اس کے بعد مسلم لیگ (ن) نے B۔ (6)۔ سال 2013 میں 18 کھرب 82 ارب 49 کروڑ 65 لاکھ روپے ملکی بینکوں سے قرض لیا۔ B۔(7)۔ سال 2014 میں 13 کھرب 86 ارب 9 کروڑ 29 لاکھ روپے قرض لیا۔ B۔(8)۔ سال 2015 میں 12 کھرب 86 ارب 93 لاکھ روپے۔ (1286009.3ملین روپے) قرض لیا۔ B۔(9)۔ سال 2016 میں 14 کھرب 33 ارب 36 کروڑ 7 لاکھ روپے (1433360.7ملین روپے) قرض لیا۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت 4 سالوں میں 59 کھرب 89 ارب 95 کروڑ 94 لاکھ روپے قرض لیا۔ سیریل C میں ہر سال حکومت بیرون ملکوں کام کرنے والے پاکستانی غریب ورکرز ہر سال پاکستان میں کثیر رقوم ڈالرز کی شکل میں پاکستان بھیجتے ہیں۔ یہ زرمبادلہ حکومت وصول کرتی ہے اور عوامی خزانے میں جمع ہوتا ہے۔
زرمبادلہ تفصیلات سال بہ سال سیریل C میں دی جاتی ہیں۔ پیپلز پارٹی کا دور حکومتC۔(1)۔ سال 2008 کے مطاب زرمبادلہ 6 ارب 45 کروڑ 12 لاکھ 40 ہزار ڈالر ملک میں آیا۔ اس کی روپے میں مالیت (62.5465 روپے فی ڈالر) 4 کھرب 3 ارب 50 کروڑ 25 لاکھ روپے تھی۔ C۔(2)۔ سال 2009 میں 7 ارب 81 کروڑ 14 لاکھ 30 ہزار ڈالر ملک میں ائے اس کی روپے میں مالیت (78.4983 روپے فی ڈالر) 6 کھرب 13 ارب 18 کروڑ 39 لاکھ 76 ہزار روپے تھی۔ C۔ (3)۔ سال 2010 میں 8 ارب 90 کروڑ 59 لاکھ ڈالر حکومت نے وصول کیے جس کی روپے میں مالیت (83.8017 روپے فی ڈالر) 7 کھرب 46 ارب 32 کروڑ 95 لاکھ 60 ہزار روپے تھی۔ (جاری ہے)