’’ آپریشن میں تاخیر سے مریض کی موت کا امکان بڑھ جاتا ہے ‘‘

کینیڈا میں ہزاروں ڈالر کی لاگت سے تین ماہ تک کی جانے والی تحقیق کا نتیجہ


ع۔ر July 13, 2017
کینیڈا میں ہزاروں ڈالر کی لاگت سے تین ماہ تک کی جانے والی تحقیق کا نتیجہ ! ۔ فوٹو : فائل

RAWALPINDI: سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں تحقیق کا عمل ہمہ وقت جاری رہتا ہے۔ اس کے نتیجے میں نت نئے انکشافات ہوتے ہیں اور آگے بڑھنے کی راہیں کُھلتی ہیں۔ مگر بعض تحقیق اتنی مضحکہ خیز ہوتی ہیں جن کے بارے میں سُن کر ہنسی آتی ہے اور انسان یہ سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ اس سلسلے میں تحقیق اور اس پر وقت اور فنڈز خرچ کرنے کی کیا ضرورت تھی۔

اب دیکھیے یہ بات عام فہم ہے کہ اگر کسی مریض کو فوری آپریشن کی ضرورت ہے اور اس کا آپریشن نہ کیا جائے تو کیا اس کی حالت خراب نہیں ہوجائے گی؟ کیا وہ مر نہیں جائے گا؟ ظاہر ہے کہ ان سوالوں کا جواب اثبات میں ہے۔ تیسری چوتھی جماعت کا بچہ بھی ان سوالوں کے جواب بآسانی دے سکتا ہے۔ مگر ان سہل ترین سوالوں کے جواب معلوم کرنے کے لیے کینیڈا میں ڈاکٹروں نے باقاعدہ تحقیق کر ڈالی۔

کینیڈا کے شہر اوٹاوا میں واقع اوٹاوا ہاسپٹل سے وابستہ محققین نے اپنی تحقیق میں بتایا ہے کہ شدید زخمی یا انتہائی خراب حالت میں اسپتال لائے گئے مریض جنھیں فوری سرجری کی ضرورت ہو، آپریشن میں تاخیر ہونے کی صورت میں ان کی موت کا امکان ان مریضوں کے مقابلے میں 60 فی صد بڑھ جاتا ہے جنھیں بروقت طبی امداد فراہم کردی گئی ہو۔

کینیڈین میڈیکل ایسوسی ایشن جرنل میں شایع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سرجری میں تاخیر سے نہ صرف مریضوں میں موت کی شرح بڑھ جاتی ہے بلکہ ایسے مریض صحت یاب بھی تاخیر سے ہوتے ہیں اور ان پر اسپتال کے زائد اخراجات بھی ہوتے ہیں۔ واضح رہے کہ اوٹاواہاسپٹل ایک این جی او کے ماتحت ہے اور یہاں مریضوں کو علاج معالجے کی سہولیات بلامعاوضہ فراہم کی جاتی ہیں۔ اسپتال کے نائب صدر ڈاکٹر ایلن فوریسٹر کے مطابق ' پہلی بار انھیں اس امر کے مضبوط شواہد دست یاب ہوئے ہیں کہ جتنی جلدی مریض کی سرجری ہوجائے گی اس کے لیے اتنا ہی بہتر ہوگا !'

دوران تحقیق 39 فی صد کیسوں میں سرجری میں تاخیر کی وجہ معلوم تھی۔ سب سے عام وجوہات میں آپریشن تھیٹر خالی نہ ہونا، اور سرجن، بے ہوشی کے ڈاکٹر یا نرسنگ اسٹاف کی عدم دست یابی شامل تھی ! آپ یہ جان کر حیران ہوں گے ڈاکٹروں نے اس تحقیق پر تین ماہ اور کئی ہزار ڈالر صرف کیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں