کمپیوٹر سے شادی کی اجازت کیوں نہیں دی

امریکی نوجوان نے گورنر کو عدالت میں گھسیٹ لیا


ع۔ر July 12, 2016
امریکی نوجوان نے گورنر کو عدالت میں گھسیٹ لیا ۔ فوٹو : فائل

غیر جان دار چیزوں سے شادی کرنے کا رجحان نیا نہیں مگر کچھ عرصے سے اس نوع کے واقعات تسلسل سے رونما ہونے لگے ہیں۔ کبھی کسی عورت کے کسی درخت یا مجسمے سے شادی کرلینے کی خبر ذرائع ابلاغ کی زینت بنتی ہے تو کبھی ایک مرد کے روبوٹ کو جیون ساتھی بنا لینے کا واقعہ حیرت اور دل چسپی سے پڑھی جاتی ہے۔

گذشتہ دنوں ایک امریکی شخص کا عالمی ذرائع و ابلاغ بالخصوص سوشل میڈیا میں چرچا رہا جس نے اپنے آئی فون سے شادی رچالی تھی، کرس سیویئر کو بھی پورا یقین تھا کہ وہ بہ آسانی شادی شدہ ہونے کی خواہش پوری کرلے گا۔ مگر جب اس کی درخواست رد کردی گئی تو وہ چراغ پا ہوگیا اور اس نے گورنر اور اٹارنی جنرل کے خلاف مقدمہ کردیا۔

کرس سیویئر کا تعلق امریکی ریاست یوٹا سے ہے۔ وہ کمپیوٹر انجینئر ہے۔ کرس کا کہنا ہے اسے اپنے کمپیوٹر سے جنون کی حد تک عشق ہے اسی بنیاد پر وہ اپنی پسندیدہ مشین کو جیون ساتھی بنانا چاہتا ہے۔ اس نے میرج سرٹیفکیٹ کے لیے متعلقہ محکمے کو درخواست دی تھی جو رد کردی گئی۔ کرس کا کہنا ہے وہ کوئی مذاق نہیں کر رہا بلکہ کمپیوٹر کو جیون ساتھی بنانے کے لیے انتہائی سنجیدہ ہے۔ یہی بات اس نے یوٹا کاؤنٹی کے میرج ڈپارٹمنٹ میں درخواست جمع کرواتے ہوئے کہی تھی۔ متعلقہ کلرک برائن تھامسن نے اس کی درخواست وصول کرتے ہوئے کہا کہ قانونی طور پر اسے کمپیوٹر سے شادی کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ انکار کی صورت میں تحریری جواب وصول کرنے کے بعد کرس سیویئر نے کاؤنٹی کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے گورنر اور اٹارنی جنرل کو عدالت میں گھسیٹ لیا ہے۔

گورنر گیری برٹ اور اٹارنی جنرل ٹین ریز کے خلاف عدالت میں دی گئی درخواست کا معاملہ سامنے آنے کے بعد کرس کے کیس کو ذرائع ابلاغ میں نمایاں جگہ مل رہی ہے۔ کرس کا کہنا ہے جب ریاستی قوانین ہم جنس پرستی کی اجازت دیتے ہیں تو پھر ہر قسم کی شادی کی اجازت ہونی چاہیے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ وہ مرد اور عورت کے مابین ازدواجی بندھن ہی کو بہترین سمجھتا ہے۔ ایک معروف ٹیلی ویژن چینل کو دیے گئے انٹرویو میں اس نے کہا ''ہم جنس پرستی کی حمایت کرنے والے کہتے ہیں کہ یہ انسانی فطرت میں شامل ہے۔ حالاں کہ اب تک کسی سائنسی تحقیق سے یہ بات ثابت نہیں ہوسکی اور نہ ہی انسان میں ہم جنس پرستی کا سبب بننے والا کوئی جینز دریافت ہوسکا ہے۔ چناں چہ اس بات کا کوئی سائنسی ثبوت موجود نہیں کہ ہم جنس پرستی انسان کی جینیات میں شامل ہے۔''

کرس کے مطابق بہترین ازدواجی بندھن وہی ہے جو فطرت کے عین مطابق ہے یعنی مرد اور عورت کی شادی۔ تاہم اس کا کہنا ہے انسانی حقوق کی آزادی کے تحت اسے یہ حق حاصل ہے کہ وہ جسے چاہے اسے جیون ساتھی بنا سکتا ہے۔ اس حق کے تحت وہ اپنی پیاری مشین کو ہمیشہ کے لیے اپنانا چاہتا ہے۔ کرس کا کہنا ہے اگر ملک کے دوسرے حصوں میں لوگ بے جان چیزوں سے شادی کرسکتے ہیں تو وہ کیوں نہیں کرسکتا۔ کرس کے مطابق اگر سپریم کورٹ شادی کے بندھن کو صرف مرد اور عورت تک محدود کرتے تو وہ بھی کمپیوٹر کے ساتھ شادی کرنے کے حق سے دست بردار ہوجائے گا۔

ایک طرف کرس نے گورنر اور اٹارنی جنرل کو عدالت میں گھسیٹ لیا ہے تو دوسری جانب حقوق انسانی کا نعرہ لگانے والے اس کی حمایت کے لیے میدان میں اتر آئے ہیں۔ ہیومن رائٹس کے لیے کام کرنے والے کئی گروپوں اور تنظیموں نے کمپیوٹر سے شادی کو کرس کا حق قرار دیتے ہوئے گورنر سے ریاستی قوانین میں تبدیلی کا مطالبہ کردیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں