سگریٹ پیکٹس پرٹیکس مہریں لگانے کی تجویز پرغور

بنگلہ دیش ٹیکس چوری روک چکا، پاکستان میں سالانہ 25ارب نقصان ہوتا ہے


نوید معراج May 19, 2016
بنگلہ دیش ٹیکس چوری روک چکا، پاکستان میں سالانہ 25ارب نقصان ہوتا ہے فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے بنگلہ دیش کی طرزپرمقامی سگریٹ انڈسٹری سے زیادہ سے زیادہ ٹیکس وصولی کی غرض سے سگریٹ پیکٹس پرٹیکس ادائیگی کی مہریں لگانے پرغورشروع کردیا ہے۔اس اقدام سے سگریٹ کے شعبے کی ٹیکس چوری پر بھی نظررکھی جا سکے گی۔

اگلا وفاقی بجٹ کے قریب آتے ہی ایف بی آرسگریٹ انڈسٹری کی ٹیکس چوری کم کرنے کیلیے ہرممکن اقدامات کر رہا ہے۔ وزارت خزانہ کے سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ٹیکس مہریں لگانے پر عملدرآمدسے نہ صرف اس شعبہ سے ٹیکس وصولی میں اضافہ ہوگابلکہ مقامی تیارہ کردہ سگریٹ پر ٹیکس ادائیگی کا ثبوت بھی ملے گا۔ پاکستان کی طرح بنگلہ دیش میں بھی مقامی غیر قانونی سگریٹ کی فروخت کا مسئلہ تھا ۔سال2000ء میں بنگلہ دیش کی حکومت نے سگریٹ کے تمام پیکٹوں پر ٹیکس مہریں لگائیں جس سے غیر قانونی سگریٹ کی فروخت 20فیصد سے کم ہوکرصرف 1.2فیصد رہ گئی اور ٹیکس وصولی میں اضافہ ہوا۔ایک تحقیق کے مطابق مقامی سگریٹ سازادارے ٹیکس چوری کرتے ہیں ۔

ان کے سگریٹ پیکٹس کی قیمت پندرہ سے بیس روپے ہے جبکہ قانون کے مطابق سگریٹ کے ایک پیکٹ پرکم ازکم 36 روپے ٹیکس عائدہوتا ہے،یہ کم قیمت ٹیکس نہ دینے کی واضح مثال ہے،ذرائع کے مطابق سگریٹ کے یہ برانڈ خیبر پختونخوا اورآزادکشمیر میں واقع فیکٹریوں میں بنائے جاتے ہیں ۔یہاں مینوفیکچررکم مقدارمیںسگریٹ تیاری ظاہرکرکے ٹیکس کی ذمے داری سے بچتے ہیں ۔

ان ذرائع نے بتایا مجموعی محاصل میں مقامی سگریٹ شعبے کاحصہ ایک فیصدسے بھی کم ہے اورقومی خزانہ کوہر سال تقریباً 25ارب روپے کانقصان پہنچایا جاتا ہے،مزید برآں ذرائع نے بتایا کہ سگریٹ پیکٹس پر ٹیکس ادائیگی کی مہر لگانے سے قانون نافذکرنیوالے ادارے سگریٹ کے کاروبارکی موثر طریقے سے نگرانی کرسکیں گے اورغیرقانونی سگریٹ کی فروخت روکی جاسکے گی ۔ان ذرائع نے بتایا حکومت سگریٹ پرٹیکس مہریں لگانے پر تو غورکررہی ہے لیکن اس کیلیے ایک شفاف اورقابل محاسبہ سرکاری ادارہ تلاش کرناابھی تک سوالیہ نشان ہے ۔پاکستان سیکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن جوکرنسی نوٹ،پرائز بانڈوغیرہ چھاپتا ہے کویہ کام سونپاجا سکتا ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں