جدید علوم نہیں جادو ٹونا سیکھیں

ہسپانوی یونی ورسٹی میں جنتر منتر پر مشتمل کورس نصاب کا حصہ بنادیا گیا


ع۔ر May 17, 2016
ہسپانوی یونی ورسٹی میں جنتر منتر پر مشتمل کورس نصاب کا حصہ بنادیا گیا ۔ فوٹو: فائل

مغربی ممالک کی درس گاہیں اعلیٰ تعلیمی معیار کے لیے پہچانی جاتی ہیں جہاں قدیم و جدید علوم کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اسپین کی کمپلوتینس یونی ورسٹی کا شمار بھی بہترین معیار تعلیم کی حامل درس گاہوں میں ہوتا ہے۔ یہ جامعہ دنیا کے قدیم ترین تعلیمی اداروں میں بھی شامل ہے۔ دارالحکومت میدرد میں قائم کمپلوتینس یونی ورسٹی میں چھیاسی ہزار طلبا زیرتعلیم ہیں۔ یہاں ادب و صحافت سے لے کر طب اور فنون لطیفہ تک تمام جدید و قدیم علوم کی تعلیم دی جاتی ہے۔ تاہم ایک علم کی تدریس پہلی بار حال ہی میں شروع کی گئی ہے، اور وہ علم ہے جھاڑ پھونک کرنا، جن اتارنا !

جی ہاں، یونی ورسٹی کے طالب علم اب جنتر منتر کرنا بھی سیکھیں گے۔ اسے باقاعدہ کورس کی شکل دے کر نصاب کا حصہ بنادیا گیا ہے۔ یونی ورسٹی کالج آف باربیران اینڈ کولان، جو کمپلوتینس یونی ورسٹی کا حصہ ہے، میں اس کورس کی تدریس شروع کردی گئی ہے۔ مذکورہ کالج میں زیرتعلیم تمام طلبا کا تعلق فوجی گھرانوں سے ہے۔ کورس کے دوران انھیں شیطان، کسی کے جسم سے جن بھوت نکالنے، ماورائی طاقتوں کے زیر اثر آجانے، اور جہنم کے بارے میں پڑھایا جائے گا۔

اس سلسلے میں چند روز کے بعد '' دی ایول'' کے عنوان کے تحت سیمینار بھی منعقد کیا جائے گا جس میں رومن کیتھولک فرقے سے تعلق والے پادری طلبا کو لیکچر دیں گے۔ سیمینار سے متعلق جاری کی گئی تفصیل میں بتایا گیا ہے کہ اس دوران روحانی، طبی، نیوروسائنس، فارماکولوجی، اور جرمیات کے علاوہ کئی موضوعات زیربحث لائے جائیں گے تاکہ بالخصوص میڈیکل کے طلبا عام مریض اور ماورائی طاقتوں کے شکار فرد میں فرق کرسکیں۔ سیمینار میں روحانی پیشوا کے علاوہ مختلف مضامین کے ماہرین بھی لیکچر دیں گے۔

جھاڑ پھونک اور جادو ٹونے کو نصاب کا حصہ بنائے جانے کے اقدام پر کئی طلبا نے تنقید کی ہے۔ سوشل میڈیا پر اظہار خیال کرتے ہوئے انتونیو نامی ایک طالب علم نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اب اسپین کے نوجوان ستاروں پر کمند ڈالنے کے بجائے جن بھوتوں سے دو دو ہاتھ کرنے کی تیاری کریں گے۔ ایک اور طالب علم نے لکھا کہ ملک کو ترقی کے لیے سائنس و ٹیکنالوجی کی ضرورت نہیں ہے، بس منتر پھونکیں گے اور حسب منشا ایجادات ہوتی چلی جائیں گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں