بارہ سالہ لڑکا آسٹریلیا کا وزیراعظم بن گیا

عالمی شہرت پانے کے بعد اورلے نے اپنا ہیش ٹیگ بھی بنایا جو کئی گھنٹوں تک ٹاپ ٹرینڈز میں شامل رہا۔


ع۔ر April 19, 2016
عالمی شہرت پانے کے بعد اورلے نے اپنا ہیش ٹیگ بھی بنایا جو کئی گھنٹوں تک ٹاپ ٹرینڈز میں شامل رہا۔:فوٹو :فائل

KARACHI: نو اپریل 2016 ء 'تاریخی ' دن تھا جب بارہ سالہ اورلے فینیلن آسٹریلیا کا وزیراعظم بن گیا ! اورلے نے یہ اعزاز میلکم ٹرنبل کو ان کے عہدے سے ہٹا کر حاصل کیا۔ مگر اس کی وزارت کا دورانیہ محض دو دن پر محیط تھا۔ دو دن تک وزارت عظمیٰ سے ' لطف اندوز' ہونے کے بعد اس نے زمام اقتدار پھر میلکم ٹرن بال کے حوالے کردی!

قارئین! درج بالا سطور پڑھ کر آپ یقینی طور پر الجھ گئے ہوں گے۔ پریشان مت ہوں، اورلے کی طرح آپ بھی اپنے ملک کے صدر یا وزیراعظم بن سکتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے بس آپ کو اورلے کے نقش قدم پر چلتے ہوئے وکی پیڈیا کا سہارا لینا ہوگا !

برسبین سے تعلق رکھنے والے اورلے فینیلن نے اپنے دوستوں سے کہا تھا کہ ایک روز وہ انھیں آسٹریلیا کا وزیراعظم بن کر دکھائے گا۔ اورلے کی بات سُن کر اس کے دوست ہنسنے لگے تھے۔ اس پر اورلے نے شرط لگائی کہ وہ جلد ہی وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز ہوجائے گا۔ دوستوں کے گمان میں بھی یہ بات نہ ہوگی کہ اورلے اگلے ہی روز وزیراعظم بن جائے گا۔ اورلے نے آئندہ روز دوستوں کو جمع کیا اور انھیں وکی پیڈیا پر آسٹریلیا کے وزرائے اعظم کا صفحہ دکھایا۔ اس فہرست میں سب سے آخر میں اورلے کا نام موجود تھا۔ تیسویں نمبر پر موجود نام کے آگے وزارت عظمیٰ کا دورانیہ دو دن درج تھا۔



 

یہ دیکھ کر اورلے کے دوست حیران رہ گئے، اور انھوں نے اس صفحے کے اسکرین شاٹس ٹویٹر اور سماجی رابطوں کی دوسری ویب سائٹس پر شیئر کیے۔ دو دن کے بعد کسی حاسد نے وکی پیڈیا کی انتظامیہ کو اس ' جعل سازی' کی خبر کردی جس کے بعد آسٹریلیا کے تیسویں اور سب سے کم عمر وزیراعظم کی حیثیت سے اورلے کا اندراج مٹا دیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ یوزر نیم بھی بلاک کردیے گئے جن کا سہارا لے کر اورلے نے میلکم ٹرنبل کو اقتدار سے ' محروم' کیا تھا۔ تاہم اس وقت تک سوشل اور بین الاقوامی میڈیا پر ٹین ایجر کی اس حرکت کا چرچا ہوچکا تھا۔ عالمی شہرت پانے کے بعد اورلے نے اپنا ہیش ٹیگ بھی بنایا جو کئی گھنٹوں تک ٹاپ ٹرینڈز میں شامل رہا۔

وکی پیڈیا بلاشبہ ایک علمی خزانہ ہے، مگر اس کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ کوئی بھی شخص ویب سائٹ پر موجود زیادہ تر مواد میں تبدیلیاں کرسکتا ہے۔ اس خامی کی وجہ سے اسے ناقابل اعتبار بھی سمجھا جاتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں