300 دہشت گردوں کے تیزرفتار ٹرائل کیلیے7 نئی عدالتیں بنانے کا فیصلہ

انسداددہشت گردی عدالتیں3 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی پابند ہوں گی،14نئے پبلک پراسکیوٹرز بھی تعینات کیے جائیں گے


نوید معراج March 08, 2016
27مقدمات کی سماعت اب تک شروع نہ ہوسکی،فیصلہ وزیراعظم کی زیرصدارت حالیہ اجلاس میں ہوا، سرکاری عہدے دار فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف مقدمات کی سماعت میں تیزی لانے کے لیے نیشنل ایکشن پلان کے تحت ملک بھر میں7 نئی انسداد دہشت گردی عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ کیاہے۔

وفاقی وزارت قانون وانصاف کے عہدے دار نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس کوبتایاکہ دہشت گردوں کے ٹرائل میں تیزی لانے کے لیے چاروںصوبوںمیںمزید14پبلک پراسیکیوٹرز تعینات کرنے کابھی فیصلہ ہوا ہے۔ عہدے دارکے مطابق یہ فیصلے نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت حالیہ اجلاس میں کیے گئے۔

اجلاس میں وزیر اعظم نے دہشت گردوں کے ٹرائل میں سست روی پر تحفظات کا اظہارکیا تھا۔ ذرائع کے مطابق انسداددہشت گردی کی عدالتوں میںموجود27کیسز ایسے ہیں جن کی سماعت کافی وقت گزر جانے کے باوجود ابھی تک شروع نہیں ہو سکی، ان مقدمات میں300 دہشت گرد ملوث ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان دہشت گردوں کے ٹرائل میں تاخیر سے سیکیورٹی خدشات بھی پیدا ہورہے ہیں اوربنوںجیل حملے جیسا واقعہ بھی ہوسکتاہے۔

ذرائع نے واضح کیاکہ نئی انسداد دہشت گردی عدالتیں3 ماہ میں ان دہشت گردوںکا ٹرائل مکمل کرنے کی پابند ہوںگی۔ واضح رہے کہ قانون نافذ کرن والے ادارے دہشت گردوں کے ٹرائل میں تاخیر پر متعدد سرکاری فورمز پر اپنے تحفظات کا اظہارکرچکے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں