سُپر کمپیوٹر اب موت کی پیش گوئی بھی کرے گا

ایسا سُپرکمپیوٹر تیار کرلیا گیا ہے جو یہ تعین کرسکتا ہے کہ مریض کی سانس کی ڈور کب ٹوٹے گی،دعوی


ع۔ر September 22, 2015
ایسا سُپرکمپیوٹر تیار کرلیا گیا ہے جو یہ تعین کرسکتا ہے کہ مریض کی سانس کی ڈور کب ٹوٹے گی،دعوی:فوٹو : فائل

ڈاکٹر حضرات مہلک امراض میں مبتلا مریضوں کے لواحقین کو یہ بتادیتے ہیں کہ ان کا عزیز زیادہ سے زیادہ اتنے عرصے تک زندہ رہ سکتا ہے۔ یہ دوسری بات ہے کہ کئی مریض ڈاکٹروں کی پیش گوئی سے کئی گنا زیادہ عرصے تک جی لیتے ہیں۔ مگر اب ڈاکٹروں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ مریض کی موت کی درست پیش گوئی کرسکیں گے، کیوں کہ ایسا سُپرکمپیوٹر تیار کرلیا گیا ہے جو یہ تعین کرسکتا ہے کہ مریض کی سانس کی ڈور کب ٹوٹے گی۔

مذکورہ سپرکمپیوٹر امریکی ریاست بوسٹن میں قائم بیتھ اسرائیل ڈیکونیس میڈیکل سینٹر میں نصب کیا گیا ہے۔ اس کمپیوٹر میں ڈھائی لاکھ مریضوں کا ڈیٹا موجود ہے جو پچھلے تیس سال کے دوران اس اسپتال میں زیرعلاج رہے۔ کسی مریض سے متعلق تازہ ترین طبی معلومات کا ذخیرہ شدہ ڈیٹا سے موازنہ کرنے کے بعد سپرکمپیوٹر اس کی موت کی پیش گوئی کرتا ہے۔ اس پروجیکٹ سے وابستہ ڈاکٹر اسٹیو ہونگ کے مطابق کمپیوٹر کی پیش گوئی 96 فی صد تک درست ثابت ہورہی ہے۔ سپرکمپیوٹر نے کئی مریضوں کے متعلق ' کہا ' تھا کہ 30 یوم کے اندر ان کی موت واقع ہوجائے گی۔ ایک کے علاوہ تمام مریض ایک ماہ کے اندر انتقال کرگئے۔

ڈاکٹر اسٹیو کا کہنا ہے کہ سپرکمپیوٹر میں ڈیٹا حاصل کرنے، محفوظ کرنے اور نئے حاصل شدہ ڈیٹا کا ذخیرہ شدہ مواد سے تقابل کرنے کی زبردست صلاحیت ہے۔ یہ مشین ہر تین منٹ کے بعد مریض کے خون میں آکسیجن کی سطح سے لے کر بلڈ پریشر تک مختلف اکٹھا کرتی ہے، اور سیکنڈوں میں ان معلومات کا پرانے ڈیٹا سے موازنہ کرکے نتائج ظاہر کردیتی ہے۔

سپرکمپیوٹر مریض کی حالت سے لمحہ بہ لمحہ ڈاکٹرز کو خبردار کرتا ہے، اور وہ ان معلومات کے مطابق مریض کا علاج کرتے ہیں۔ ڈاکٹر اسٹیو کے مطابق کمپیوٹر کے ذریعے وہ کسی مریض کی حالت کا موازنہ، ماضی میں اسی مرض میں مبتلا رہنے والے کسی مریض کے ڈیٹا سے کرسکتے ہیں۔ یہ تقابل ان پر واضح کردیتا ہے کہ مریض کی حالت کس حد تک خراب ہے اور یہ مزید کتنا عرصہ زندہ رہ سکتا ہے۔ فی الوقت سپرکمپیوٹر کا استعمال صرف خطرناک امراض میں مبتلا مریضوں کے لیے کیا جارہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں