سپریم کورٹ نےعسکریت پسندی بم حملوں اورٹارگٹ کلنگ کےمقدمات مارچ تک نمٹانےکی منصوبہ بندی طےکرلی

انسداددہشت گردی قانون اورتعزیرات پاکستان کے تحت دائرمقدمات پر جون سے پہلے فیصلے ہونگے


Ghulam Nabi Yousufzai December 26, 2014
سپریم کورٹ میں زیر صدارت 3200 فوجداری مقدمات میں سے 1600 سماعت کیلئے کیلئے متعلقہ برانچ بھیج دیئے گئے ہیں۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ میں زیر التواتمام فوجداری مقدمات کوآئندہ سال جون سے پہلے نمٹانے کیلئے حکمت عملی تیارکر لی گئی ہے۔

ذرائع سے معلوم ہواہے کہ پرنسپل سیٹ اسلام آباد اوررجسٹریوں میں زیر التوا فوجداری مقدمات کواگلے سال موسم گرماکی چھٹیوں سے پہلے نمٹانے کیلئے گزشتہ فل کورٹ میٹنگ میں حکمت عملی تیارکرلی گئی تھی لیکن ملک کی موجودہ صورتحال کے پیش نظراس پر نظرثانی کرکے تمام فوجداری مقدمات کوکیٹیگریز میں تقسیم کر دیا گیاہے جن کی سماعت کیلئے اگلے سال سے پرنسپل سیٹ اوررجسٹریوں میں بینچ تشکیل دیئے جائیں گے جس کی وجہ سے 31 مئی تک سپریم کورٹ میں کوئی فوجداری مقدمہ زیرالتوا نہیں رہے گا۔

ذرائع نے بتایا اس وقت سپریم کورٹ میں 3200 فوجداری مقدمات زیر سماعت ہیں جن میں سے 1600 مقدمات سماعت کیلئے لگانے کیلئے متعلقہ برانچ بھیج دیئے گئے ہیں۔ ذرائع نے بتایاکہ ان 1600مقدمات کا فیصلہ اگلے 2مہینے میں کر دیاجائے گا۔ ذرائع نے بتایا فوجداری مقدمات کومختلف کیٹیگریز میں رکھنے کیلئے 2 سیشن ججزکوذمے داریاں دے دی گئی ہیں اورسپریم کورٹ کے 2جج جسٹس ثاقب نثاراور جسٹس آصف سعید خان کھوسہ براہ راست اس عمل کی نگرانی کریں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ نئی صورتحال میں انسداد دہشت گردی قانون مجریہ1997کے تحت دائر عسکریت،بم حملوں،ٹارگٹ کلنگ اور مذہبی منافرت سے متعلق زیرالتوا اپیلوں اور آئینی درخواستوںکوترجیحی بنیادوں پرسن کر نمٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اورآئندہ سال مارچ کے آخرتک ان مقدمات کو نمٹادیاجائے گا جبکہ انسداددہشت گردی کے قانون کے تحت دائر قتل اور اغوا کے مقدمات،معاشرے میں خوف پھیلانے،سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اورتعزیرات پاکستان کے تحت دائر مقدمات کے فیصلے آئندہ سال جون سے پہلے کردیے جائیں گے۔

ذرائع نے بتایا موجودہ چیف جسٹس نے ذمے داریاں سنبھالنے کے بعد عام سائلین کے مقدمات نمٹانے پر زور دیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ سپریم کورٹ میں مقدمات نمٹانے کی رفتار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے،اس وقت روزانہ 50 سے 60 مقدمات نمٹائے جارہے ہیں جبکہ مقدمات دائرہونے کی شرح 35سے45روزانہ ہے۔ذرائع نے بتایاموجودہ عدالتی سال کے دوران اب تک سپریم کورٹ نے مجموعی طور پر 13872 مقدمات کافیصلہ کیا ہے جبکہ 19932 مقدمات زیر التوا ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں