اسپین کی حکمراں جماعت نے بڑھتے ملکی قرض کا ذمّہ دار ہم جنس پرستوں کو قرار دے دیا

اسپین کی حکمران کنزرویٹیو پارٹی کی ایک سینیٹر نے قرضوں میں غیرضروری اضافے کی وجہ ہم جنس پرستوں کو قراردیا ہے۔


ع۔ر August 25, 2014
ہسپانوی سینیٹر کو بیان منہگا پڑگیا ۔ فوٹو : فائل

فٹبال کی دنیا کا سابق حکمران اسپین معاشی میدان میں شدید مشکلات میں گھرا ہوا ہے۔ یورپی ملک قرض کی دلدل میں دھنستا جارہا ہے۔

بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسپین پر واجب الادا غیرملکی قرض رواں برس فروری میں 988 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا، جو اس کی خام قومی پیداوار ( جی ڈی پی ) کا 96.5 فی صد ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق ممکنہ طور پر قرض 1000 ارب یورو کے ہندسے کو بھی عبور کرچکا ہے۔

2007ء میں اسپین پر واجب الادا قرض جی ڈی پی کا 37 فی صد تھا جو بڑھتے بڑھتے اب 100فی صد تک پہنچ چکا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان پر بیرونی قرض کا حجم جی ڈی پی کے 60 فی صد کے لگ بھگ ہے۔ اس سے آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ قرض کے معاملے میں اسپین کی صورت حال پاکستان سے بھی زیادہ خراب ہے۔

ہسپانوی ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ خراب معاشی صورت حال کی وجہ سے 36 لاکھ لوگ بیروزگار ہوئے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ صورت حال قرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ کے باعث پیدا ہوئی ہے۔ انھوں نے قرضوں میں اضافے کے کئی اسباب بیان کیے ہیں۔ تاہم حکمران کنزرویٹیو پارٹی کی ایک سینیٹر نے قرضوں میں غیرضروری اضافے کی وجہ ہم جنس پرستوں کو قراردیا ہے! سینیٹر Luz Elena Sanín کا کہنا ہے کہ گذشتہ دورحکومت میں ہم جنس پرستوں کو سبسڈیز دینے کی پالیسی اپنائی گئی جس سے قرضوں کا بوجھ بڑھتا چلا گیا۔ سینیٹر نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیراعظم Jose Luis Rodriguez Zapatero نے ہم جنس پرست برادری کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے انھیں مختلف مدات میں غیرضروری مراعات دیں، اگر وہ ایسا نہ کرتے تو آج عوام کے لیے اتنے مسائل پیدا نہ ہوتے۔ لُزسینن کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت اسی وجہ سے سخت اقدامات کرنے پر مجبور ہے۔

خاتون سینیٹر کے اس بیان کے بعد ہم جنس پرستوں میں اشتعال پیدا ہوگیا ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ لُزسنین اپنے الفاظ واپس لیں اور قرض کے بوجھ کے لیے انھیں ذمے دار ٹھہرانے پر معافی مانگیں۔ حزب مخالف کی جماعت، سوشلسٹ پارٹی نے بھی ہم جنس پرستوں کا ساتھ دیتے ہوئے لُز سے استعفی دینے کا مطالبہ کردیا ہے۔ اور تو اور لُز کے اپنے ساتھی بھی ان پر تنقید کررہے ہیں۔ حکمران پارٹی کے ترجمان نے بیان جاری کیا ہے کہ لُزسنین کے خیالات پارٹی پالیسی نہیں ہیں، یہ ان کی ذاتی رائے ہے۔

مغربی دنیا کے بیشتر ممالک کی طرح اسپین میں بھی ہم جنس پرست بہت مضبوط ہوگئے ہیں۔ ان کی باقاعدہ تنظیمیں موجود ہیں جو ان کے مفادات کے لیے سرگرمی سے آواز اٹھاتی ہیں۔ سیاسی جماعتیں اپنے مفاد اور خود کو انسانی حقوق کی علمبردار اور روشن خیال ثابت کرنے کے لیے ہم جنس پرستوں کی حمایت کرنے پر مجبور ہیں۔ اس تناظر میں اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ لُزسنین کو اپنا سیاسی کیریئر بچانے کے لیے معافی مانگتے ہی بنے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں