’اُسامہ بن لادن‘ امریکا میں داخل ہوگیا

امریکی صحافی نے بارڈر سیکیورٹی سے متعلق حکومتی دعووں کی قلعی کھول دی


ع۔ر August 19, 2014
امریکی صحافی نے بارڈر سیکیورٹی سے متعلق حکومتی دعووں کی قلعی کھول دی۔ فوٹو : فائل

امریکی حکمران ملک کی حفاظت کے نام پر اب تک کتنے ہی ممالک پر جنگ مسلط کرچکے ہیں۔

قومی سلامتی اور امریکی مفادات کی حفاظت کے پیش نظر ان کی فوجیں دنیا بھر میں موجود ہیں۔ جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے وہ اپنی سرحدوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ملکی سلامتی کے نام پر سالانہ اربوں کھربوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود امریکی سرحدیں کس حد تک محفوظ ہیں، یہ گذشتہ دنوں ' اُسامہ بن لادن ' نے ظاہر کردیا۔ ' اُسامہ بن لادن' کسی دقّت کے بغیر میکسیکو کے ساتھ لگنے والی سرحدعبور کرکے امریکا میں داخل ہوگیا!

قصہ کچھ یوں ہے کہ امریکا کے تحقیقاتی صحافی جیمز او کیفی کو ان حکومتی دعووں کی درستی جانچنے کا خیال آیا کہ امریکا کی سرحدیں بالکل محفوظ ہیں۔ چناں چہ وہ قانونی طریقے سے پڑوسی ملک میکسیکو پہنچا۔ اگلے ہی دن وہ سرحدی علاقے کی جانب روانہ ہوگیا۔ میکسیکو سے دریائے ریو گرینیڈ امریکی ریاست ٹیکساس میں داخل ہوتا ہے۔ جیمز نے القاعدہ کے آنجہانی سربراہ کا رُوپ دھارا اور دریا عبور کرتے ہوئے بآسانی امریکی حدود میں داخل ہوگیا۔ نہ تو میکسیکن اور نہ ہی امریکی فوج کا کوئی سپاہی اس کی راہ میں حائل ہوا۔



جیمز او کیفی بھیس بدل کر صحافتی اُمور کی انجام دہی کے لیے شہرت رکھتا ہے۔ ایک خاص بات یہ ہے کہ وہ اپنے ' خفیہ آپریشن' کی فلم بندی ضرور کرتا ہے۔ میکسیکو سے اُسامہ بن لادن کے روپ میں، غیرقانونی طور پر امریکی حدود میں داخل ہونے کے پورے عمل کو بھی اس نے کیمرے میں قید کیا۔ مووی میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ کسی رکاوٹ کے بغیر سرحد عبور کرکے امریکا میں داخل ہوگیا۔ اس ' مشن' کو او کیفی نے '' پروجیکٹ ویریٹاس'' کا نام دیا ہے۔ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ او کیفی نے دو بار سرحد عبور کی۔ ایک بار اپنے عام کپڑوں میں اور دوسری بار اسامہ بن لادن کا رُوپ دھار کر۔

او کیفی کا کہنا ہے کہ ہم نے جو کچھ دریافت کیا ہے وہ امریکیوں کو پریشان کردینے کے لیے کافی ہے۔ ٹیکساس کی مغربی سرحد دریائے ریو گرینیڈ کے کنارے پر کوئی امریکی فوجی موجود نہیں تھا، جس سے ظاہرہوتا ہے کہ ہماری حکومت اور ادارے سرحدی حفاظت کے بارے میں کس قدر'سنجیدہ' ہیں۔ او کیفی کے مطابق اُسامہ بن لادن کا بھیس بدلنے سے اس کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ اُس کے لیے بھی سرحد پار کرنا کوئی مشکل نہیں تھا۔

دل چسپ بات یہ ہے کہ وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر دعویٰ کیا گیا ہے کہ آج ملکی سرحدیں پہلے سے کہیں زیادہ محفوظ ہیں۔ تاہم او کیفی کا کہنا ہے اس کے ' مشن ' نے واضح کردیا ہے کہ ملکی سرحدیں کس قدر محفوظ ہیں۔ صحافی کے مطابق بارڈر سیکیورٹی سے متعلق حکومتی دعوے مذاق ہیں۔ صدر اوباما اور کانگریس ملکی سرحدوں کی حفاظت کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں اور اس بارے میں عوام کو گمراہ کررہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں