کراچی:
سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ محکمہ فشریز اینڈ لائیو اسٹاک میں 17 گریڈ کے ایڈہاک بنیادوں پر بھرتی کیے گئے 132 وٹرنری ڈاکٹروں کو سندھ پبلک سروس کمیشن کے امتحان کے بغیر مستقل کیا گیا اور ان کی تنخواہوں کی مد میں 7.731 ملین روپے بھی سرکاری خزانے سے خرچ کیے گئے ہیں۔
سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں صوبائی اسمبلی کے کمیٹی روم میں ہوا، جہاں محکمہ فشریز اینڈ لائیو اسٹاک کی 2018 سے 2021 تک مختلف آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں محکمے کے سیکریٹری کاظم حسین جتوئی، ڈی جی فشریز اینڈ لائیو اسٹاک نذیر حسین کلہوڑو، ڈی جی آڈٹ سندھ سمیت دیگر افسران نے شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں ایک آڈٹ پیرا میں محکمہ فشریز اینڈ لائیو اسٹاک میں 2015 میں کانٹریکٹ پر بھرتی کیے گئے 132 وٹرنری ڈاکٹروں کو سندھ پبلک سروس کمیشن کے امتحان کے بغیر 2018 میں مستقل کرنے اور ان افسران کی تنخواہوں پر 7.731 ملین روہے خرچ ہونے کا انکشاف ہوا۔
مذکورہ آڈٹ پیرا میں ڈی جی آڈٹ سندھ نے ایڈہاک بنیاد پر بھرتی کیے گئے 132وٹرنری ڈاکٹروں کوکسی اشتہار اور پبلک سروس کمیشن کے امتحان کے بغیرمستقل کرنے کے عمل کو خلاف ضابطہ قرار دے کر آڈٹ اعتراض اٹھایا۔
محکمہ فشریز اینڈ لائیو اسٹاک کے سیکریٹری کاظم جتوئی اور محکمے کے ڈی جی نظیر حسین کلہوڑو نے پی اے سی کو بتایا کہ وٹرنری پروجیکٹ میں 132 وٹرنری ڈاکٹروں کو2015 میں کنٹریکٹ کی بنیاد پر بھرتی کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی سے قانون منظور ہونے کے بعد مجاز اتھارٹی کی منظوری سے ان 132 وٹرنری ڈاکٹروں کو 2018 میں مستقل کیا گیا ہے، جس کا تمام ریکارڈ موجود ہے۔
اس موقع پر چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے محکمے سے استفسار کیا کہ اگر وٹرنری ڈاکٹروں کو اسمبلی کے قانون کے تحت مستقل کیا گیا تھا تو پھر ابھی تک محکمے نے آڈٹ سے ریکارڈ ویریفائی کیوں نہیں کرایا ہے اور آڈٹ سے ریکارڈ کی ویریفیکیشن کے بغیر اس متعلق آڈٹ پیرا کو سیٹل نہیں کریں گے۔
کمیٹی کے رکن قاسم سراج سومرو نے کہا کے سندھ ہائی کورٹ کا بھی فیصلہ ہے کہ کنٹریکٹ پر بھرتی کیے جانے والے پبلک سروس کمیشن کے امتحان کے بغیر مستقل نہیں ہوسکتے۔
پی اے سی کے سیکریٹری محمد خان رند نے کہا کہ سپریم کورٹ کا بھی فیصلہ موجود ہے کہ کانٹریکٹ پر بھرتیوں کے لیے بھی اشتہار دینا ضروری ہوتا ہے۔
چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے محکمے سے استفسار کیا کہ سندھ بھر میں کتنے وٹرنری ڈاکٹرہیں، جس پر محکمے نے بتایا کے وٹرنری ڈاکٹروں کی ایک ہزار منظور شدہ پوسٹس ہیں تاہم محکمے میں 850 وٹرنری ڈاکٹر موجود ہیں۔
نثار کھوڑو نے کہا کہ تمام محکموں کو یہ ہدایت جاری کریں گے کہ وہ ذمہ داری محسوس کرکے پی اے سی اجلاس سے قبل اپنے اپنے محکموں کی آڈٹ پیراز ڈی جی آڈٹ سندھ سے ویریفائی کرائیں اور پھر معاملہ پی اے سی میں لایا جائے۔
پی اے سی نے کنٹریکٹ پر بھرتی 132 وٹرنری ڈاکٹروں کو پبلک سروس کمیشن کے امتحان کے بغیر مستقل کیے جانے والے معاملے کے آڈٹ پیراز کو ڈی جی آڈٹ سندھ سے 10 دنوں میں ویریفیکیشن کرانے کے لیے محکمے کو ہدایت کردی۔
محکمہ فشریز اینڈ لائیو اسٹاک کی آڈٹ پیراز کے متعلق اجلاس 10 دنوں کے بعد دوبارہ طلب کرلیا گیا ہے۔