قوالی کا فروغ ہی میرا مشن ہے قوال آصف علی سنتو خاں

معروف قوال آصف علی سنتو خاں کا ایکسپریس کو انٹرویو


Muhammad Javed Yousuf April 15, 2014
معروف قوال آصف علی سنتو خاں کا ایکسپریس کو انٹرویو ۔ فوٹو : فائل

صوفی کلام سامعین اور ثناء خوا ں حضرا ت کے لیے رو ح اور دل کی تسکین کا اہم ترین ذر یعہ ہے چو نکہ بزرگان دین کے عارفانہ کلا م سے آراستہ ثنا ء خوا نی ایک خا ص رنگ رکھتی ہے جو محفل سماع کو تسکین آور بنا دیتی ہے۔

سبز گنبد کے مکین حضو ر پر نو ر حضرت محمد رحیم و کریم ﷺ کا عشق تو حید کی خو شنو دی کا مظہر ہے۔ جو صا حبا ن فکرو فقر اولیاء اﷲ کے کر دار و گفتا ر کی روشنی سے منور ہوتا ہے۔ ثناء خوانی جب دل سے نکلی ہو ئی سریلی آوازوں میں ڈھل جا تی ہے تو خصوصی طو ر پر فن قوالی کو چار چاند لگ جاتے ہیں۔



بر صغیر پاک و ہند میں چشتی سلسلۂ طریقت سے وا بستہ رو حانی ہستیوں نے قوا لی کے انداز میں ثناء خوانی بہت پسند فرمائی ہے' قوا لی قول سے ہے۔ قوالی کی صورت غیر مسلموں پر اسلا می کیفیا ت کو وا رد کرنے کا با عث ہوتا ہے۔ ولیٔ ہند حضر ت سخی سید حسن معین ا لدین موسوی چشتی سنجری اجمیری جنہیں خواجہ غریب نواز بھی کہا جاتا ہے نے قوا لی کے ذر یعہ 90 لا کھ عیسائیوں اور ہندوؤں کو سردار انبیاء و رسول حضرت محمد رحیم و کریم ﷺ کا کلمۂ حق پڑھنے پر مجبو ر آمادہ کیا۔ قوا لی بز ر گان دین کے آستا نو ں پر آج بھی روایت طر یقت ہے جسے اہل طریقت فراموش نہیں کر سکتے صد یوں سے قوالی صوفی حضرات سنتے آرہے ہیں۔

صو فی چا ہے کسی بھی سلسلہ طریقت کا پیرو کا ر ہو وہ قوا لی کے سننے والو ں میں ضرور شا مل ہے۔ آج کے دور میں نا مور قوا ل حضر ات موجودہیں جو نسل در نسل فن قوالی کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان میں سے ایک نام آصف علی سنتو خاں کا بھی ہے جو استاد نصرت فتح علی خاں کے ہونہار اور محنتی ولائق شاگرد ہیں وہاں بابا جی سنتو خاں کے فنی قوالی کے خوانی وارث بھی ہیں ۔بابا جی سنتو خاں اپنے وقت کے بہت بڑے قوال اور گوئیے ہوئے ہیں جو آصف علی سنتو خاں کے دادا ہیں۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ در گا ہ عا لیہ) حضر ت سخی سید احمد شا ہ غوث الکا ظمی (بدو ملہی شریف)نا رو وال(کے مو جو دہ ششم سجا دہ نشین وفیض رساں صا حبزا دہ سخی سید سلمان نیا ز احمد عالی سرکا ر الکا ظمی کے فیض یافتہ قوال ہیں۔



آصف علی سنتو خاں کے بقو ل وہ آج جتنے بھی کامیا ب قوال ہیں مرشدکی دعاؤں کے نتیجے میں ہیں اور ان کے عقید ت واحسا ن مند ہیں، نئی نسل کے معروف قوال آصف علی خا ں گز شتہ روز اپنے کامیا ب و ر لڈ ٹور سے وطن واپس پہنچے ہیں۔ انہوں نے ایک ملاقات میں بتایا کہ آسڑیلیا کے شہر سڈنی اور امریکہ کے شہر نیویارک میں نہ صرف ان گنت شوز کئے، بلکہ فرانس سمیت مذکورہ ممالک کی یونیورسٹیز میں صوفیانہ میو زک پر لیکچر ز بھی دیتے رہے، بہت سے انگریز ان کے شاگرد ہیں۔ وہ چند دنوں کے لئے وطن واپس آئے ہیں تاکہ اپنے طے شدہ شیڈول کے مطابق پروگرامز میں پرفارمنس دے کر دوبارہ سڈنی روانہ ہوسکیں جہاں وہ اپنے غیر ملکی شاگردوں کو میوزک کی تعلیم دینگے پھر اس کے بعد امر یکہ میں اپنے البم پر کام شروع کر دیں گے اور عا رفا نہ کلام کی ٹیو نز بھی خود ترتیب دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں آصف علی خاں نے بتایا کہ مجھے مرشدنے ا نٹرنیشنل سید فقیر اﷲ شاہ ٹر سٹ کا برا نڈ ایمبسڈر اور کلچر ل ونگ کا چئیرمین بنادیا ہے جس کی وجہ سے میری مصروفیت میں اضافہ ہوچکا ہے۔

انھوں نے کہا کہ مغر بی صحافیوں نے مجھے میرے استاد مرحوم نصرت فتح علی خا ں کے بعد قوالی کے طور پر بے حد عزت دی ہے میری ناقابل یقین حد تک پذیرائی کی گئی۔ قوالی کے فن کو فروغ دینے کے ساتھ اولیا اورصوفیا کرام کے کلام کو پوری دنیا میں پہنچانا میرا مشن ہے۔ UMS رسا لے میں مغر ب وا لو ں کے فن قوا لی پر تاثرات بہت عمدہ رقم کیے ہیں جس میں انھوں نے خاکسا ر کی فنی مہارتوں کا اعتراف بھی کیا ہے اور بلجیم حکومت نے اپنی ڈاک ٹکٹ پر میری تصویر بھی شائع کی ہے جو میرے علاوہ کسی اور پاکستانی قوال کو اعزاز حاصل نہیں ہوا۔



مغربی شائقین نے مجھے نصرت صاحب کے بعد قوال کی حیثیت میں قوالی کے فن کا خدمت گار قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے سارے بھائی میرے ساتھ سنگت کی شکل میں اکٹھے قوا لی کر تے ہیں۔ میرے بڑے بھائی سرفرا ز خاں ہار مو نیم پر سنگت کرتے ہیں اور بول بھی کہتے ہیں جب کے رضا خاں اپنی سریلی آواز کا جادو جگاتے ہیں ۔آصف علی خاں نے بتایا کہ ''میرے دادا باباسنتو خان موسیقی کے بڑے گھرانے گوالیار کے گائیک بھائی لال محمد جی کے شاگرد تھے جبکہ میں خود نصرت فتح علی خان کا شاگرد ہوا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں