اسمارٹ کانٹیکٹ لینس

یہ لینس ہر سیکنڈ پر گلوکوز کی مقدار جانچ سکیں گے۔


عبدالریحان March 28, 2014
یہ لینس ہر سیکنڈ پر گلوکوز کی مقدار جانچ سکیں گے۔ فوٹو : فائل

پچھلے دنوں گوگل نے کانٹیکٹ لینس بنانے کا اعلان کیا جو آنسوؤں یا آنکھوں کی نمی میں گلوکوز کی مقدار جانچے گا


یہ ایجاد دنیا بھر میں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے نہایت فائدہ مند ثابت ہو گی، کیوں کہ کانٹیکٹ لینس میں لگے ایک چھوٹے سے گلوکومیٹر اور وائرلیس ٹرانسمیٹر کی وجہ سے اب ذیابیطس کے مریض اپنی انگلیاں چھیدنے کی تکلیف سے بچ جائیں گے۔ ذیابیطس کے مریضوں کو بعض اوقات دن میں متعدد مرتبہ اپنی خوراک کے لحاظ سے خون میں شکر کی مقدار معلوم کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ اس کے لیے مریض کے جسم سے معمولی مقدار میں خون نکال کر مخصوص آلے سے اس میں گلوکوز کی جانچ کی جاتی ہے۔ اس کانٹیکٹ لینس کی تیاری میں گوگل کو اٹھارہ ماہ کا عرصہ لگا ہے۔ گوگل دنیا میں ٹیکنالوجی کی مدد سے انقلابی تبدیلیاں لانے کے لیے اپنی خدمات انجام دے رہا ہے اور اس میدان میں مختلف تجربات کر رہا ہے۔


اس لینس کے تصور پر تحقیق کا سلسلہ چند برس پہلے یونیورسٹی آف واشنگٹن میں بھی شروع ہوا تھا اور پروجیکٹ پر نیشنل سائنس فاؤنڈیشن کے تحت تجربات ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ بھی مختلف ادارے ذیابیطس سے متعلق چھوٹے آلات تیار کرچکے ہیں۔



گوگل کی یہ ایجاد ایک عام کانٹیکٹ لینس کی طرح ہے، لیکن اپنے کام کے اعتبار سے نہایت اہم ہے۔ لینس کی تہوں کے درمیان گلوکوز سینسر ہوگا۔ سینسر کے ساتھ ہزاروں باریک ٹرانسسٹرز موجود ہیں۔ اس کے علاوہ لینس میں بال سے بھی باریک ایک اینٹینا موجود ہے۔ چپ اور سینسر ایک ذرّے کے برابر ہیں۔ لینس میں لگے آلات فضا میں موجود لہروں سے توانائی حاصل کرتے ہیں۔ ان انتہائی باریک آلات اور تاروں کو آپس میں منسلک کرنا نہایت محنت طلب کام تھا۔ اسے گلوکوز ناپنے والا سب سے چھوٹا میٹر کہا جاسکتا ہے۔ سائنس داں یہ کوشش بھی کر رہے ہیں کہ لینس میں ایسی چھوٹی لائٹیں لگائی جائیں جو گلوکوز کی مقدار معمول سے کم یا زیادہ ہونے پر وارننگ جاری کریں۔


آنکھوں میں لگائے جانے پر یہ لینس بتائے گا کہ خون میں شکر کی مقدار کتنی ہے اور اب مریض کی دوا کا وقت ہو گیا ہے یا اسے میٹھا کھانے سے پرہیز کرنا ہے۔ یہ لینس ہر سیکنڈ پر گلوکوز کی مقدار جانچ سکیں گے۔ اس سے متعلق ابتدائی تجربات مکمل ہو چکے ہیں۔ تاہم اسے پانچ سال بعد مارکیٹ میں لایا جاسکے گا۔ اس لینس کی انسانوں پر آزمائش کے زبردست نتائج برآمد ہوئے ہیں، لیکن چند خامیاں بھی سامنے آئی ہیں، جنہیں دور کیا جائے گا۔ سائنس دانوں کی اس کوشش کو سراہنے کے ساتھ ماہرین صحت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اس آلے کی مدد سے درست اور بروقت معلومات کو یقینی بنانا ہو گا۔ اس میں کسی قسم کی غلطی اور نقص کی گنجائش نہیں ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں