US
صفحۂ اول
تازہ ترین
اسرائیلی جارحیت
پاکستان
انٹر نیشنل
کھیل
انٹرٹینمنٹ
دلچسپ و عجیب
صحت
سائنس و ٹیکنالوجی
بلاگ
بزنس
ویڈیوز
میرؔ کا یہ شعر پڑھتے چلے آئے تھے۔ اس کے معنی اب سمجھ میں آئے۔
وری قومی زندگی ایک تہذیبی زوال کا شکار نظر آتی ہے۔ خرابی سب سے پہلے ہماری سیاسی زندگی میں آئی
مولانا شبلی دلی آئے تو اس شاعر بے بدل سے بھی ملاقات کی۔ غزل کی فرمائش پر انھوں نے غزل سنانی شروع کیc
دنیا میں شور پڑگیا کہ پامیر پامال ہو رہا ہے۔ ہزاروں برس پرانے انسانی اثاثوں کے نگہبان کا سر قلم ہو گیا۔
ہم تو گھروں میں بند بیٹھے رہے مگر بتانے والے بتاتے رہے کہ قیامت کی بارش ہوئی ہے۔
عمر اردو کی درس و تدریس میں گزری۔ ادھر سے فارغ ہوئے تو مقتدرہ قومی زبان کے صدر نشین بنے ہے۔
کسی نے ہمارے کان میں کہا کہ ارے ایک فکشن رائٹر کہ افسانہ نگار بھی ہے اور ناول نگار بھی اور خیر سے تمہارا دوست بھی ہے
14 اگست 47ء صبح آزادی۔ آزادی کی سواری باد بہاری تو آئی۔ مگر طوفاں بداماں آئی۔
آئی اے رحمن صاحب نے اپنی ایک حالیہ تحریر میں دوستی کے باب میں کچھ باتیں کی ہیں۔
کب سے سنتے چلے آ رہے تھے کہ زبان یار من ترکی و من ترکی نمی دانم۔