حضرت یوسف علیہ السلام کے مزار کی بے حرمتی

اب یہودی خود کو اس سے مبرا سمجھنے لگے ہیں جس کی مثال اسرائیل کے یہودیوں کا وہ عمل ہے۔


Ateeq Ahmed Azmi December 23, 2012
اب یہودی خود کو اس سے مبرا سمجھنے لگے ہیں جس کی مثال اسرائیل کے یہودیوں کا وہ عمل ہے۔ فوٹو: فائل

تمام آسمانی مذاہب انبیاء کی عزت کرنا ایک لازمی فعل قرار دیتے ہیں۔

لیکن لگتا ہے اب یہودی خود کو اس سے مبرا سمجھنے لگے ہیں جس کی مثال اسرائیل کے یہودیوں کا وہ عمل ہے جس کے اظہار حضرت یوسف علیہ السلام کے مزار پر رقص و سرود پر مبنی عبادات انجام دیتے ہوا۔ فلسطین کے خبر رساں ادارے القدس پریس کی ایک خبر کے مطابق یہودی آبادکاورں کو اسرائیلی پارلیمان نے ایک قانون کے تحت رات کے اوقات میں حضرت یوسف علیہ السلام کے مزار پر عبادت کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔ اسی قانون کے تحت سیکڑوں یہودیوں نے سیکورٹی فورسز کی حفاظت میں مزار میں داخل ہوکر حضرت یوسف علیہ السلام کی قبر پر کچھ ایسی عبادات انجام دیں جس سے مزار کا تقدس مجروح ہوا۔

چناںچہ، مقامی مشتعل فلسطینیوں اور یہودی آباد کاروں میں جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ مغربی کنارے پر واقع نابلس شہر میں حضرت یوسف علیہ السلام کے مزار پر شروع ہونے والے اس تنازعے کو اگرچہ عالمی ذرائع ابلاغ نے اہمیت نہیں دی، تاہم علاقے کی صورت حال پر نظر رکھنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ ایک متنازع قانون کے تحت یہودی آبادکاروں کو مسلمانوں کے علاقے میں ایسی عبادت کی اجازت دینا جو مقامی مسلمان آبادی کے مذہبی جذبات مشتعل کر نے کا باعث بنتی ہے، مستقبل میں کسی بڑے سانحے کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔