سندھ اسمبلی ملازمین کے اعزازیہ سے رشوت کٹوتی کا انکشاف
چیف سیکریٹری نے انکوائری روکنے کی آغا سراج درانی کی درخواست مسترد کردی، اینٹی کرپشن کو تحقیقات جاری رکھنے کی ہدایت
سندھ اسمبلی ملازمین کو اعزازیوں کی ادائیگی میں مبینہ طور پر رشوت وصولی کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف سیکرٹری سندھ فخر عالم کی ہدایت پر محکمہ اینٹی کرپشن نے معاملے سے متعلق دو الگ الگ انکوائریز کا آغاز کردیا ہے اور سندھ اسمبلی حکام کو تفصیلات سمیت کل 14 ستمبر کو طلب کرلیا ہے۔
ذارئع کے مطابق چیف سیکرٹری نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی ملازمین کو اعزازیہ دینے کی انکوائری روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اینٹی کرپشن کو تحقیقات جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
ذرائع کے مطابق سندھ اسمبلی کے سینئر اسپیشل سیکرٹری محمد خان رند نے چیف سیکرٹری کو مذکورہ معاملے پر لکھے گئے خط میں بتایا تھا کہ سندھ حکومت نے اسمبلی ملازمین کو انکی اچھی کارکردگی پر رواں سال جون میں 17 کروڑ 46 لاکھ روپے اعزازیہ دیا تھا۔
خط میں بتایا گیا تھا کہ اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ آفس نے اعزازیہ کی رقم اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کردی تھی تاہم ڈی ڈی او حبیب سمیجو نے مبینہ طور پر ملازمین کو ملنے والے اعزازیہ میں سے 2 کروڑ سے زائد رقم رشوت کے طور پر کاٹ لی۔
محمد خان رند کے مطابق 100 کے قریب ملازمین نے رقم کی رشوت کے طور پر کٹوتی کی شکایت اسپیشل سیکرٹری اور سندھ اسمبلی کے اعلیٰ حکام کو کی تھی۔
آغا سراج درانی نے مذکورہ انکوائری روکنے کے لئے چیف سیکرٹری کو خط لکھتے ہوئے اپنے ہی اسمبلی کے سینئر افسر محمد خان رند پر الزامات بھی لگائے تھے تاہم چیف سیکرٹری سندھ نے اینٹی کرپشن کو معاملے کی تحقیقات جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔
مزید برآں محکمہ اینٹی کرپشن نے سندھ اسمبلی کے ایڈیشنل سیکرٹری حبیب سمیجو کی ملازمت غیر قانونی ہونے کی ایک الگ انکوائری بھی شروع کردی ہے۔
اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے انسپکٹر زاہد حسین میرانی نے سندھ اسمبلی کے سیکرٹری کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ ایڈیشنل سیکرٹری حبیب سمیجو کو ملازمت اور جائیدادوں کی تفصیلات سمیت ان کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی جائے۔