77 افراد کے قاتل کا مطالبہ
پلے اسٹیشن تھری فراہم کیا جائے ورنہ بھوک ہڑتال کروں گا، اینڈرس بریوک کی جیل حکام کو دھمکی
ناروے کی جدید تاریخ کے سفاک ترین قاتل اینڈرس بریوک نے جیل میں بھوک ہڑتال کرنے کی دھمکی دی ہے۔ اینڈرس نے مطالبہ کیا ہے کہ اسے جدیدترین ویڈیوگیم،( جی ہاں ویڈیو گیم!) فراہم کیا جائے بہ صورت دیگر وہ بھوک ہڑتال پر چلاجائے گا۔
22 جولائی 2011ء ناروے کی تاریخ کا سیاہ دن تھا جب ایک سفاک قاتل نے 77 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ اینڈرس بریوک نے اُس روز پہلے دارالحکومت اوسلو میں ایک سرکاری عمارت کو بموں سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں آٹھ لوگ لقمۂ اجل بنے۔ پھر اس نے Buskerudکاؤنٹی کی حدود میں واقع اوٹویا جزیرے کا رُخ کیا اور وہاں ورکز یوتھ لیگ کے کیمپ میں اندھادھند فائرنگ کرکے مزید 69افراد کو موت کی وادی میں دھکیل دیا۔
گرفتاری کے بعد اینڈرس پر مقدمہ چلا اور اگست 2012ء میں عدالت نے اسے قتل عام اور دہشت گردی پھیلانے کے جرم میں 21 برس قید کی سزا سنائی۔ یہ ناروے میں دی جانے والی سخت ترین سزا ہے۔ اینڈرس کو ماہرنفسیات نے ''اختلال شخصیت'' میں مبتلا قرار دیا تھا۔ اس کیفیت کا شکار فرد اپنے نظریات کو شدت پسندی کے ساتھ درست قرار دیتا ہے اور ان کے پرچار کے لیے انتہائی اقدام اٹھانے سے بھی گریز نہیں کرتا۔
اوسلو کی اسکیئن جیل میں قید اینڈرس کو کمپیوٹر، گیمنگ کنسول اور اخبارات جیسی سہولتیںپہلے ہی حاصل ہیں۔ اس کے باوجود گذشتہ دنوں ایک امریکی خبررساں ایجنسی کو لکھے گئے خط میں اس نے مطالبہ کیا ہے کہ اسے جدیدترین '' پلے اسٹیشن تھری'' فراہم کیا جائے تاکہ وہ نت نئے گیمز سے لطف اندوز ہوسکے۔
اس کے علاوہ 77 انسانوں کے قاتل نے صوفہ سیٹ مہیا کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ اینڈرس کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ جس جم میں ورزش کرتا ہے وہ چھوٹا ہے اور اسے بڑے جم کی سہولت فراہم کی جائے۔ خط میں لکھا ہے کہ اگر اس کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو وہ بھوک ہڑتال شروع کردے گا جو اس کے مطالبات کی تکمیل یا پھر اس کی موت تک جاری رہے گی۔ اینڈرس کے مطالبات پر تاحال جیل حکام نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔