عالمی درجۂ حرارت میں 48 ڈگری تک اضافہ متوقع

خشک سالی، سیلاب اور طوفانوں کی شدت میں اضافہ دنیا کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔


غ۔ع October 06, 2013
بنی نوع انسان عالمی حدت میں اضافے کا موجب بن رہے ہیں اور رواں صدی میں درجہ حرارت میں 0.3 سے 4.8 ڈگری تک اضافہ متوقع ہے۔ فوٹو: فائل

دنیا کا بڑھتا ہوا درجۂ حرارت یا گلوبل وارمنگ ایک عرصے سے عالمی سطح پر موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔

کبھی دیگر عالمی ایشوز کے شور میں دب کر یہ مسئلہ پس منظر میں چلا جاتا ہے مگر کسی تحقیقی رپورٹ کے اجرا کے بعد پھر منظر عام پر آجاتا ہے۔ گلوبل وارمنگ کے بارے میں متضاد باتیں سامنے آتی رہی ہیں۔ حال ہی میں اقوام متحدہ کے موسمیاتی تبدیلیوں کے جائزے کے لیے قائم کردہ پینل نے رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بنی نوع انسان عالمی حدت میں اضافے کا موجب بن رہے ہیں اور رواں صدی میں درجہ حرارت میں 0.3 سے 4.8 ڈگری تک اضافہ متوقع ہے جو دنیا میں تباہی کا سبب بنے گا۔

اقوام متحدہ کے زیراہتمام موسمیاتی تبدیلیوں کی تحقیقات کے لیے تشکیل کردہ بین الحکومتی پینل (آئی پی سی سی) نے پیش گوئی کی ہے کہ 2100ء تک سمندروں میں پانی کی سطح 26 سے 82 سینٹی میٹر تک (10.4 سے 32.8 انچ تک) بلند ہوجائے گی۔



اس پینل نے اپنے مطالعے کے یہ حاصلات اپنی تازہ رپورٹ کی سمری میں بیان کیے ہیں۔ نوبیل انعام یافتہ اس گروپ نے بنی نوع انسان ہی کو عالمی حدت میں اضافے کا سب سے بڑا ذمے دار قرار دیا ہے اورکہا ہے کہ گذشتہ ساٹھ سال کے دوران گلوبل وارمنگ میں انسانوں نے پچاس فی صد سے زیادہ حصہ ڈالا ہے۔

آئی پی سی سی نے اپنی تاریخ کے پچیس سال کے عرصے کے دوران چار جائزہ رپورٹس جاری کی ہیں اور یہ اس کی حتمی رپورٹ ہے۔ اس نے اپنی ہررپورٹ میں خبردار کیا تھا کہ عالمی حدت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور موسمیاتی نظاموں میں تبدیلی کے نتیجے میں دنیا میں خشک سالی ،سیلاب اور طوفان رونما ہورہے ہیں اور سمندروں کی سطح بلند ہورہی ہے۔

پینل کی 2100ء کے بارے میں پیش گوئیاں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے نتیجے میں درجۂ حرارت میں اضافے کے مطالعے اور ان رجحانات کے کمپیوٹر پر مبنی ماڈلوں کی بنیاد پر تیار کی گئی ہیں۔آج کوئلہ، تیل اور گیس توانائی کی سپلائی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اورانھی سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے باعث خاص طور پر صنعتی ممالک میں عالمی حدت میں اضافہ ہوا ہے۔ n

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں