Arif Aziz

  • کوچۂ سخن

    کہہ رہا ہے یہ آئینہ مجھ کو
    کر نہ حیرت میں مبتلا مجھ کو

  • کوچۂ سخن

    رستہ اتنا لمبا بھی ہو سکتا ہے
    دریا سوکھ کے صحرا بھی ہو سکتا ہے

  • کوچۂ سخن

    سو کاروبار محبت وفا سے چلتا ہے
    یہ آشنائی کی اک انتہا سے چلتا ہے

  • کوچۂ سخن

    یہ ارادہ ہے کہ اب اورکہیں ملتے ہیں
    جس جگہ پر یہ فلک اور زمیں ملتے ہیں

  • کوچۂ سخن

    کوئی گتھی بھی سلجھائی نہیں ہے
    اسے میری سمجھ آئی نہیں ہے

  • کوچۂ سخن

    جو دل میں ہے وہی قرطاس پر بھی چاہتے ہیں
    مگر سلیقہ ٔ عرضِ ہنر بھی چاہتے ہیں

  • کوچۂ سخن

    رمز و معنی سے نہ غمگین کہانی سے اٹھا
    جو بھی طوفان اٹھا اشک فشانی سے اٹھا

  • کوچۂ سخن

    اسی لیے ہوں بہشت ِ خوش اعتقادی میں
    کہ میرا جی نہیں لگتا دکھوں کی وادی میں

  • کوچۂ سخن

    لہکی ہوئی شاخوں پہ گل افشاں نہ ہوا تھا
    یوں جشنِ طلب، جشنِ بہاراں نہ ہوا تھا

  • کوچۂ سخن

    خود سے جب دور بہت دور نکل جاؤں میں
    اپنی جانب ہی پلٹنے کو مچل جاؤں میں