رنگارنگ اسٹڈی روم

بچوں کو پڑھائی کی جانب راغب کرنے کا ذریعہ بن سکتا ہے


سمیرا انور October 23, 2017
اسٹڈی روم کی تیاری کے لیے سب سے پہلے مطلوبہ جگہ کا انتخاب کریں۔ فوٹو: نیٹ

بچوں کی پڑھائی کے متعلق والدین اکثر فکرمند رہتے ہیں کہ ان کے بچے اپنی تعلیمی سر گرمیوں پر بھرپور توجہ نہیں دے رہے۔ بالخصوص مائیں اس وجہ سے ڈپریشن کا شکار بھی ہو جاتی ہیں لیکن اس مرحلے کو خاصی سنجیدگی سے دیکھنا ہوتا ہے ضروری ہے کہ بجائے پریشان اور فکرمند ہونے کے بچوں کو پڑھائی کی جانب مائل کرنے کی کوشش کی جائے۔


اسکول کے بعد گھر میں بچے سب سے زیادہ اپنی ماؤں کے قریب ہوتے ہیں اور مائیں ہی ان کی تعلیم و تربیت میں اہم ترین کردار ادا کرتی ہیں۔ سب سے پہلے اپنے بچوں کے رجحانات اور دل چسپیوں کا جائزہ لیں۔ اس بات کی اچھی طرح جانچ پڑتال کریں کہ وہ کس طرف زیادہ توجہ دیتے ہیں اور کس طرف ان کا رجحان کم ہے ۔کچھ ماؤں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ ہر وقت بچوں کو ڈانٹ ڈپٹ کرتی رہتی ہیں ' یہ نہ کھیلو ،وہ نہ کرو ،زیادہ ٹی وی نہ دیکھو ' اس طرح کے رویے اختیارکر کے آپ خود کو بچوں سے دور کرتی ہیں۔ اس لیے وہ اپنی کوئی بات آپ سے شیئر کرنے سے کتراتے ہیں جس کے نتیجے میں وہ تنہائی پسند اور اکیلے پن کا شکار ہو جاتے ہیں اور پھر وہ ہر طرح کی نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں سے اجتناب برتنے لگتے ہیں ۔

بچوں کی تعلیم و تربیت میں گھر کا ماحول اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس بات پر غور کیجیے کہ ان کی پڑھائی کا ماحول خوش گوار طریقے سے صحیح معنوں میں دل چسپ کیسے بنا یا جائے۔ آپ اپنے گھر کے سب حصوں پر بھرپور توجہ دیتے ہیں۔ ان کی سجاوٹ اور خوب صورتی کا خاص خیال رکھتے ہیں تو وہاں تھوڑی سی کوشش یہ کر لی جائے کہ اپنے بچوں کے لیے الگ سے ایک اسٹڈی روم تیار کر وا لیا جائے تاکہ وہ اطمینان سے اپنی توجہ پڑھائی پر مرکوز رکھ سکیں۔ اسٹڈی روم ایسا ہو جو نہ صرف بچوں کے لیے دل چسپ ہو بلکہ ان کی نفسیات کے عین مطابق بھی ہو۔ اس قسم کے اسٹڈی روم کی تیاری کے لیے خصوصی محنت اور توجہ درکار ہوتی ہے لیکن آپ کی یہ لگن آپ کے بچوں کی زندگی سنوار سکتی ہے ۔

اسٹڈی روم کی تیاری کے لیے سب سے پہلے مطلوبہ جگہ کا انتخاب کریں۔ گھر میں اگر کوئی ہوا دار اور باقی کمروں سے چھوٹا کمرہ موجود ہو تو اس کو بھی اس مقصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ وہ کمرہ کچن یا لاؤنج کے قریب نہ ہو کیوںکہ زیادہ تر شور وغل کی آوازیں وہیں سے آتی ہیں، لاؤنج میں اکثر ٹی وی چل رہا ہو تا ہے جس کی تیز اور بے ہنگم آواز بچوں کی پڑھائی کو متاثر کرتی ہے اور پھر کچن سے بھی برتنوں کے گرنے کا شور یا استعمال کرنے کی آوازیں آتی ہیں۔ اس لیے کوشش کریں کہ کمرہ آرام دہ ہونے کے ساتھ ساتھ پرسکون بھی ہو۔ اس کے ڈیزائن میں ایک ترتیب اور نظم وضبط کا عنصر بھی موجود ہو جسے دیکھ کر بچہ خوشی محسوس کرے نا کہ وہ بوریت اور اکتاہٹ کا شکار ہوجائے ۔

اسٹڈی روم کی دیواروں کو شوخ رنگوں سے مزین کریں کیوںکہ چھوٹے بچے رنگوں کی تاثیر کو بہت محسوس کرتے ہیں اور یہ ان کی ذہنی صلاحیتوں پرایک ان دیکھا لمس چھوڑتے ہیں ۔اس کے بعد اسٹڈی روم میںایک خوب صورت سی رنگ برنگے ریک پر مشتمل الماری بنوائیں جس میں وہ اپنی کتب باآسانی رکھ سکیں اور انھیں اپنی مرضی سے ترتیب دے سکیں ۔ اس الماری میں ایک خاص خوبی یہ ہونی چاہیے کہ اس کے نچلے حصے میں کچھ کیبنز بنے ہوں تاکہ بچے اس میں اپنے کلر باکس یا گیمز باآسانی رکھ سکیں اور جب ضرورت پڑے تو ان کا استعمال کر سکیں ۔ بچوں کو ایسے گیمز خرید کر دیں جن سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ وہ کچھ سیکھ بھی سکیں۔ جیسا کہ مارکیٹ میں کچھ ایسے گیمز بھی دست یاب ہیں جو سائینٹفک طریقوں سے بچوں کی معلومات میں اضافہ کرتے ہیں۔ اسٹڈی روم میں ایک نرم وملائم سا قالین بچھوادیں۔

اگر ہو سکے تو موٹی روئی کا غالیچہ ڈال دیںجو خاصا آرام دہ ہو تا ہے اس پر بیٹھ کر بچے شوق سے پڑھائی کر سکتے ہیں ۔ بچوں کے ایج گروپ کو دیکھتے ہوئے ان کے لیے کرسی اور ٹیبل کا بھی اہتمام کریں۔ لکڑی یا عمدہ پلاسٹک کی کرسی جو ٹیبل کی سطح سے کچھ اونچی ہو، اسٹڈی کے لیے بہت کارآمد ثابت ہوتی ہے ۔سرخ یا گہرے نیلے رنگ کی کرسیاں بچوں کو اپنی طرف زیادہ مائل کرتی ہیں ۔کمرے کی دیوار میں ایک طرف فارمک شیٹ لگا کر خوب صورت سی ڈیزائننگ کر دی جائے جس پر بچے اپنی مرضی سے کورس کی سرگرمیوں کی پریکٹس کر سکیں۔

اسٹڈی ٹیبل پر ایک لیمپ کا بھی انتظام ہو نا چاہیے تاکہ بوقت ضرورت بچے اس کی روشنی میں اپنا کام مکمل کر سکیں۔ چھوٹے بچوں کے لیے ضروری ہے کہ ان کے اسٹڈی روم میں الماری کے ایک ریک پر ٹائم ٹیبل کا سارا شیڈول چسپاں کر دیا جائے تاکہ وہ اس کے مطابق پڑھائی اور کھیل کے درمیان توازن بر قرار رکھ سکیں۔ ٹائم ٹیبل کا یہ اہم کام مائیں اپنے ذمہ لیں اور اپنے بچوں کی نفسیات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر مضمون کا وقت متعین کریں تاکہ ان کو کام کرنے میں آسانی رہے۔

آرٹ کے شوقین بچے اپنے اسٹڈی روم کو نت نئی پینٹنگ سے آراستہ کرتے رہتے ہیں جس سے اس کی دل کشی میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ اسٹڈی روم میں ایک طرف چھوٹا سا وائٹ یا بلیک بورڈ کا انتظام کیا جائے تاکہ جو بچے اپنی سرگرمیاں یاد کرکے ان کو لکھنے کے عادی ہیں وہ اس پر عملی مشق کر نے کے بعد اپنی غلطیوں کے متعلق آگاہی بھی حاصل کر سکیں ۔ پڑھائی میں دل چسپی پیدا کرنے کا یہ بہت موزوں طریقہ ہے کیوںکہ اس طرح وہ بہتر سے بہترین کی طرف خود کوراغب کرنے میں کام یاب ہو جاتے ہیں ۔

پڑھائی کے دوران بچے اپنی غذا کا خیال نہیں رکھتے جس کے لیے مائیں بہت فکر مند دکھائی دیتی ہیں اس کا ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ بچوں کے اسٹڈی روم میں مختلف پھلوں اور دودھ کی غذائیت کے بارے میں خوب صورت اشکال کے ٹیگ بنا کر لگا دیے جائیں اور ان کے نیچے ان کی خوبیاں بھی کہانی کی شکل میں لکھ دی جائیں۔ اس سے یہ ہو گا کہ بچے ایک تو شوق سے اس کو پڑھیں گے اور دوسرا ا س پر خوشی خوشی عمل بھی کریں گے ۔ بچوں کی تعلیمی رپورٹس کا دھیان رکھا جائے او ر پھر ا س بات کا جائزہ لیا جائے کہ ان کی صلاحیتوں میں کس حد تک اضافہ ہوا ہے اور کہاں کمی باقی ہے۔ اسٹڈی روم کی رنگا رنگ ڈیزائننگ آپ کے بچوں کی زندگی میں حیران کن تبدیلی لانے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |