جھوٹے مقدمے کیلئے زندگی ضائع نہیں کر سکتا حسین حقانی پاکستان آنے سے انکار

جس ملک میں گورنر اور وزیر کو تحفظ نہیں وہاں جا کر جان نہیں گنوا سکتا، سیکریٹری داخلہ کے نام خط


Ghulam Nabi Yousufzai February 12, 2013
ملکی سالمیت اورنظریے کے نام نہادٹھیکیداردھمکیاںدیتے ہیں، میرے خلاف کوئی مقدمہ بھی نہیں، موقف، میمو کیس کی سماعت آج ہوگی فوٹو: رائٹر/فائل

امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے پاکستان آنے اور سپریم کورٹ پیش ہونے سے انکارکردیا ہے۔

سیکریٹری داخلہ کے نام لکھے گئے خط میں انھوں نے ریاست اور ریاستی مشینری پر مکمل عدم اعتمادکا اظہارکرتے ہوئے موقف اختیارکیا ہے کہ جس ملک میں ایک وزیر اورگورنرکو تحفظ حاصل نہیں وہاں جا کر وہ اپنی جان نہیںگنوا سکتے۔3 صفحات پر مشتمل اس خط کی نقل رجسٹرار سپریم کورٹ،اٹارنی جنرل عرفان قادر اور عاصمہ جہانگیرکو بھی بھیجی گئی ہے۔

ان کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے خط کی نقل باقاعدہ متفرق درخواست کی صورت میں جمع کرادی ہے ۔ حسین حقانی نے سیکریٹری داخلہ کے نام اپنے خط میں کہا ہے کہ انھیں پاکستان کی سالمیت اور نظریے کے نام نہاد ٹھیکیداروں سے خطرہ ہے اور ابھی تک وہ انھیں دھمکی آمیز پیغامات بھیجتے رہتے ہیں۔ انھوں نے اپنے خط میں سوال اٹھایا ہے کہ کیا وزارت داخلہ انھیں ان لوگوں سے تحفظ دے سکتی ہے۔



خط میںکہا گیا ہے کہ بشیر بلورکی ہلاکت نے ریاستی اداروں کے سیکیورٹی انتظامات کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے، جس ملک میں ایک گورنر سلمان تاثیر اور وفاقی وزیر شہباز بھٹی کو تحفظ نہیں دیا جا سکتا وہاں وہ کیسے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ خط میں حسین حقانی نے کہا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کی عزت کرتے ہیں لیکن ایک جھوٹے مقدمے اور جھوٹے الزامات میں دفاع کیلیے اپنی زندگی ضائع نہیںکر سکتے۔ان کیخلاف نہ کوئی مقدمہ ہے اور نہ ہی ان کیخلاف کوئی ایف آئی آر درج ہے جس کا سامنا کرنا لازمی ہو ۔واضح رہے آج سپریم کورٹ کا 8 رکنی لارجر بینچ میموکیس کی سماعت کرے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں