آبی ریچھ دنیا کی سب سے سخت جان مخلوق

زمین کی تباہی بھی انھیں فنا نہیں کرسکتی۔


عبدالریحان July 21, 2017
ماہرین کے مطابق اب آبی ریچھوں کی موت کی ایک ہی صورت رہ جاتی ہے۔ فوٹو : فائل

ISLAMABAD: اکثر و بیشتر ہم ذرائع ابلاغ پر سنتے اور پڑھتے ہیں کہ کوئی سیارچہ پادُم دار ستارہ زمین کی طرف بڑھ رہاہے۔ یہ زمین سے ٹکرا بھی سکتا ہے اور اس کے قریب سے بھی گزرسکتا ہے۔

سائنس دان یہ پیش گوئی کرتے رہے ہیں کہ اگر کوئی سیارچہ زمین سے ٹکرا گیا تو زمین پر وسیع پیمانے پر تباہی پھیلے گی جس کے نتیجے میں کرۂ ارض سے زندگی ناپید بھی ہوسکتی ہے۔ یعنی تمام جان دار فنا ہوجائیں گے۔ نا خشکی پر کوئی ذی روح زندہ بچے گا نا ہی سمندروں کی گہرائیوں میں۔ ایسی کسی تباہی کی صورت میں کیا واقعی زمین وجود حیات سے خالی ہوجائے گی؟ یہ جاننے کے لیے اوکسفرڈ یونی ورسٹی کے تحت ایک تحقیق کی گئی۔

اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کی زمین پر تباہی پھیلنے کی صورت میں صرف ایک قسم کے جان دار باقی رہ جائیں گے اور وہ ''آبی ریچھ'' ہیں۔ ریچھ سے آپ یہ مت سمجھ لیجیے گا کہ یہ ریچھ کی سمندری نسل ہے۔ آبی ریچھ در اصل خردبینی جان دار ہیں، جنھیں متعدد تجربات کے بعد سائنس دان سب سے سخت جان مخلوق تسلیم کرچکے ہیں۔

تاہم حالیہ تحقیق نے ان کی سخت جانی سے متعلق نیا انکشاف کیا ہے کہ یہ زمین اور سیارچوں کے مابین تصادم کو بھی برداشت کرسکتے ہیں۔ سائنسی اصطلاح میں ان جانداروں کو Tardigrades کہا جاتا ہے۔ سائنس دان ان کی کئی خصوصیات پہلے ہی جان چکے ہیں۔ مثلاً یہ جان دار پانی اور غذا کے بغیر 30 سال تک زندہ رہ سکتا ہے۔ یہ 150 درجہ سلسیئس تک درجہ حرارت برداشت کرسکتا ہے۔ تاب کاری کی انتہای بلند سطح بھی اس کا کچھ بگاڑنے سے قاصر ہے۔ اسے زندہ رہنے کے لیے آکسیجن کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس لیے یہ خلا میں بھی زندہ رہتا ہے۔

اوکسفرڈ یونی ورسٹی میں شعبہ طبیعیات سے وابستہ محقق ڈاکٹر رافیل اپلویز ٹبسٹا اور ان کی ٹیم نے تباہی کی مختلف صورتوں میں اس جان دار کے زندہ رہنے کے امکانات کا جائزہ لیا اس تحقیق کے دوران کمپیوٹر ماڈلز سے کام لیا گیا تھا۔ محققین کو پتا چلا کہ یہ ننھی مخلوق سیارچے اور زمین کے مابین تصادم کے علاوہ سپر نووا یا گاما ریز کے دھماکے کے بعد بھی زندہ رہ سکتی ہے۔

واضح رہے کہ ان دھماکوں میں توانائی کی انتہائی مقدار خارج ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہناہے کہ آبی ریچھوں کی منفرد حیاتی خصوصیات کے پیش نظر ان کی ہلاکت اس وقت ممکن ہے جب سارے کے سارے سمندر کسی تباہی کے دوران ابلتے ہوئے بھاپ میں تبدیل ہوجائیں۔ جن معلوم سیاروں سے ٹکراؤ کے نتیجے میں سمندر بھاپ بن سکتے ہیں ان کا زمین سے ٹکرانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

علاوہ ازیں کوئی اور صورت ایسی نہیں جس کے وقوع پذیر ہونے کی صورت میں سمندروں کا پانی بھاپ بن جائے۔ ماہرین کے مطابق اب آبی ریچھوں کی موت کی ایک ہی صورت رہ جاتی ہے۔ سورج پھٹ جائے اور اس کے نتیجے میں نظام شمسی تباہ ہوجائے گا اور یہ سب سے سخت جان مخلوق بھی فنا ہوجائے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں