حکومت نے انتخابی اصلاحات کا عمل سردخانے میں ڈال دیا

متفقہ انتخابی قوانین کا مسودہ بھی فائنل نہیں کیا جاسکا، الیکشن کمیشن مشکلات کا شکار


مرکزی کمیٹی کا آخری اجلاس 11 مئی، ذیلی کمیٹی کا اجلاس 13 جون کو منعقد ہوا تھا۔ فوٹو: فائل

PESHAWAR: پاناما کیس سے متعلق سپریم کورٹ کی قائم کردہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کے بعد سیاسی درجہ حرارت میں تیزی کے ساتھ ہی آئندہ انتخابات سے متعلق اصلاحات کا معاملہ لٹک گیا۔

باوثوق حکومتی ذرائع کے مطابق ن لیگ تحریک انصاف کے جواب میں سیاسی داؤ کے طور پر پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کو سرد خانے کی نذر کر دیا گیا، انتخابی اصلاحات کی مرکزی کمیٹی کا آخری اجلاس 11 مئی کو جبکہ ذیلی کمیٹی کا اجلاس 13 جون کو منعقد ہوا تھا۔

ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے پاناما کیس کے بعد انتخابی اصلاحات سے توجہ ہٹا لی۔وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی زیر صدارت پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کی مرکزی کمیٹی جس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کے اراکین پر مشتمل تھی گزشتہ3 سال کے دوران صرف 23اجلاس منعقد ہوئے جن میں متفقہ انتخابی قوانین کا مسودہ بھی فائنل نہیں کیا جاسکا۔ اس عرصے میں کمیٹی کا آخری اجلاس رواں سال 11 مئی کو منعقد ہوا تھا جس کے بعد سے اب تک کمیٹی کا کوئی اجلاس منعقد نہیں ہوا۔

اسی طرح مرکزی کمیٹی نے وزیر قانون زاہد حامد کی زیرصدارت ذیلی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جس کا مقصد انتخابی قوانین کا متفقہ ڈرافٹ تشکیل دینا تھا لیکن اس کمیٹی کے بھی اب تک93اجلاس منعقد ہوچکے لیکن اس کمیٹی نے ابھی تک اپنا کام مکمل نہیں کیا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں