ہاکی لیگ میں ناقص کارکردگی قومی ٹیم مینجمنٹ کی برطرفی کا مطالبہ

پی ایچ ایف نے کارروائی نہ کی تو سڑکوں پر آجائیں گے، دانش کلیم


کوالیفائنگ راؤنڈ میں ناکامی پر ذمے داروں کو گھر چلے جانا چاہیے، وسیم فیروز۔ فوٹو : فائل

لندن میں منعقدہ ورلڈکپ کوالیفائنگ راؤنڈ میں گرین شرٹس کی ناقص کارکردگی پر ٹیم مینجمنٹ کی برطرفی کا مطالبہ کردیا گیا۔

پی ایچ ایف کی سلیکشن کمیٹی کے رکن اولمپئن وسیم فیروز نے کہاکہ لندن میں منعقدہ عالمی کپ کے کوالیفائنگ راؤنڈ میں پاکستان ہاکی ٹیم کی ناقص کارکردگی ذمے دار ٹیم مینجمنٹ ہے، منیجر حنیف خان اور کوچ خواجہ جنید کو اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے فوری طور عہدوں سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔

وسیم فیروز نے عالمی کپ میں پاکستان کی رسائی کا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ اپنی ذمے داری پوری کرنے والی پی ایچ ایف اور سلیکشن کمیٹی کے مستعفی ہونے کا کوئی جواز نہیں ، قومی ہاکی ٹیم کے لیے ماضی میں گراں قدر خدمات انجام دینے والے قومی سلیکٹر نے نمائندہ ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی کپ کے کوالیفائنگ راؤنڈ میں پاکستان کی ناقص پر فارمنس کی تمام تر ذمے داری ٹیم مینجمنٹ پر عائد ہوتی ہے، ایونٹ مین ٹیم کے منیجر اولمپئن حنیف خان اور کوچ اولمپئن خواجہ جنید نتائج دینے میں ناکام رہے، مناسب گیم پلان ترتیب نہیں دیاگیا جبکہ نئے کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے مواقع بھی نہیں دیے گئے۔

اولمپئن نے کہا کہ ایونٹ سے قبل قومی تربیتی کیمپ میں صرف 21 کھلاڑیوں کو طلب کیا گیا جبکہ عام طور پر کسی بھی ایونٹ کے لیے ٹرائلز میں25 سے 26 کھلاڑیوں کورکھا جاتا ہے، راشد، رضوان، توثیق، عمران بٹ جیسے سینئرکھلاڑی لیگ کھیلنے چلے گئے ۔

وسیم فیروز نے الزام عائدکیاکہ حنیف خان اورخواجہ جنید ٹیم کی تشکیل اور دیگر معاملات میں اپنی من مانیاں کرتے رہے، یہ ہی وجہ ہے کہ اولمپئن قمرابراہیم ابتدا ہی میں دستبردار ہوگئے، قومی کپتان حسیم خان نے خود اعتراف کیا ہے کہ قومی اسکواڈ کے کھلاڑیوں میں جان نہیں تھی، کھلاڑیوں کی فٹنس پر کام کرنا ٹیم سلیکشن کمیٹی نہیں بلکہ ٹیم مینجمنٹ کی ذمے داری تھی جو اس نے پوری نہ کی اور پاکستان کو آخری نمبروں پر جانا پڑا، انھوں نے کہا کہ اب ذمے داروں کے گھر جانے کا وقت آگیا ہے، ایک سوال کے جواب میں وسیم فیروز نے کہا کہ تیکنیکی طور پر پاکستان عالمی کپ میں کھیلنے حق پاچکاہے، یہ پی ایچ ایف اورسلیکشن کمیٹی کی کامیابی ہے، ہم اپنے عہدوں سے مستعفی ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔

دوسری جانب لاہور میں سابق اولمپئن پرائیڈ آف پرفارمنس دانش کلیم نے بھی فوری طور پر ٹیم مینجمنٹ کو برطرف کرنے کا مطالبہ کر دیا، ان کے مطابق پاکستان ہاکی فیڈریشن نے اگر ٹیم مینجمنٹ اور شکست کے ذمہ داروں کے خلاف کوئی ایکشن نہ لیا تو سڑکوں پر نکل کر ہاکی کو بچانے کے لیے سب کو متحرک کرینگے۔

گزشتہ روز بات چیت میں دانش کلیم نے کہاکہ کہ پاکستان ٹیم کی ہاکی ورلڈ لیگ کی مایوس کن کارکردگی کے بعد بھی ٹیم مینجمنٹ کو عہدوں پر برقرار رکھا گیا تو قومی کھیل کے ساتھ سب سے بڑی زیادتی ہوگی، اعلٰی حکام اس بات کا فوری نوٹس لیں، کرکٹ کی کامیابی کے نشے میں قومی کھیل کی تاریخ کی بدترین کارکردگی کو نظر انداز نہ کیا جائے۔انھوں نے کہا کہ ہاکی ورلڈ لیگ میں پاکستان ٹیم کی کمزور ٹیموں خاص کر روایتی حریف بھارت کے ہاتھوں ہونے والی شکستوں کوکسی طور پر قبول نہیں کیا جاسکتا ہے۔ پاکستان ہاکی ٹیم کے موجودہ کوچ خواجہ جنید گذشتہ 12 سال سے ٹیم کی کوچنگ کررہے ہیں، ان کے دور میں پاکستان ہاکی مسلسل تنزلی کا شکار ہوئی ہے۔ ان

دانش کلیم کا کہنا تھا کہ جس فیڈریشن کا دفتر ہفتے میں دو، تین دن کیلیے کھلتا ہو اس کھیل نے کیا ترقی کرنی ہے، فیڈریشن اور ٹیم مینجمنٹ کے چند افراد نے پسند اور نا پسند کی بنیاد پر پاکستان ہاکی کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا دیا ہے جس کی تلافی ممکن نہیں ہے، سینئر کھلاڑیوں کو ٹیم سے نکالنا قومی کھیل سے زیادتی ہے، سینئر کھلاڑی ابھی مزید تین چار سال تک ملک کی نمائندگی کر سکتے تھے۔ ہاکی ورلڈ لیگ کی ناقص کارکردگی کے بعد پی ایچ ایف اور ٹیم مینجمنٹ کی انتظامیہ کو خود مستعفی ہو جانا چاہیے تھا لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مینجمنٹ کسی خاص ایجنڈے پر پاکستان ہاکی کی تباہی پر کام کر رہی ہے۔

سابق اولمپئن نے کہا کہ ماضی میں پاکستان ہاکی پر تنقید کرنے والے اب فیڈریشن میں عہدوں پر بیٹھ کر ناقص ترین کارکردگی پر خاموش کیوں ہیں، پاکستان ہاکی کا حال یہ ہو گیا کہ وہ نووارد ٹیموں کے خلاف بڑے مارجن سے ہارنا شروع ہو گئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔