امن و اتحاد وقت کی ضرورت

خدارا، اب ان لوگوں کو ووٹ نہ دیں جو آزمائے جاچکے ہیں


Syed Mohsin Kazmi June 30, 2017
[email protected]

نئے انتخابات کی خبریں آرہی ہیں کیونکہ سیاسی بے یقینی اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ کسی وقت نگراں حکومت کا اعلان ہوسکتا ہے۔ ہر سابقہ انداز کی طرح اس بار بھی انتخابات ہوں گے۔ پھر اٹھارہ کروڑ عوام کا ووٹ بد قسمتی سے کہیں فرقہ، کہیں لسانیت، کہیں صوبائیت تو کہیں برادری کی بنیاد پر تقسیم ہوگا۔ اس طرح کے نتائج سے ملک کی ریاست بہت کمزور ہوتی ہے۔ یہ حکومت وقت اور ریاستی اداروں کی ذمے داری ہے کہ اس بار تمام انتخابات صرف اور صرف اس پاکستان کے لیے ہوں جو 1947 میں قائداعظم محمد علی جناح لیاقت علی خان، علامہ اقبال کے تصور کے مطابق ہو۔ یہ پاکستان اس لیے بنا تھا کہ ہم ہندو قوم کے ساتھ رہ کر اپنے دین، اپنے مذہب، اپنے رسم و رواج کے مطابق آزادانہ زندگی نہیں گزار پا رہے تھے۔

اس برصغیر کی تقسیم ہند کی بنیاد پر مسلم ریاست کو پاکستان کہا گیا اور اس نقطہ نظر سے حیدرآباد دکن کو ہندوستان دیا گیا، کیونکہ وہاں آبادی غیر مسلم تھی، حالانکہ وہاں حکمراں نظام دکن عثمان علی خان تھے اور اس بنیاد پر آج کا مقبوضہ کشمیر اور جموں پاکستان کا حصہ قرار پاتا ہے، جہاں کی آبادی کی اکثریت مسلم ہے۔ اس بات کو تو اقوام متحدہ نے بھی تسلیم کیا اور استصواب رائے کا حکم دیا، مگر ہندوستان نہ جانے کیوں کشمیر کو آزاد نہیں کرنا چاہتا ہے۔ اگر ہندوستان آج کشمیر کے حق آزادی کو تسلیم کرلے تو پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات مثالی ہوسکتے ہیں، دونوں کے دفاعی اخراجات میں کمی اور تجارتی فوائد بے حد ہوسکتے ہیں۔

ایک زمانہ تھا پاکستان کا بچہ بچہ مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی جدوجہد میں شامل تھا، کیونکہ اس وقت یہ قوم متحد تھی۔ پاکستان میں پارلیمانی نہیں صدارتی نظام تھا۔ 1965 کی جنگ میں ہماری پاک افواج نے جو بے مثال دفاع کیا، وہ تاریخ کا سنہری باب ہے۔ پاک افواج کے پیچھے پاکستان کے کروڑوں عوام کی حمایت نے ان مجاہدین کی پشت کو مضبوط کیا ہوا تھا۔ آج بھی ہمیں پاک افواج کو ایسی ہی حمایت دینی ہے، اس کے لیے ہمیں پھر ایک بار امن کی خاطر متحد ہونا ہوگا۔ ہمیں صرف اور صرف پاکستانی بن کر سوچنا ہوگا۔ ہمیں نہ سندھی، نہ بلوچی، نہ پنجابی، نہ پشتو، نہ پختون، نہ مہاجر، نہ گجراتی، نہ میمن بن کر نہیں بلکہ ایک سوچ، ایک نظریہ رکھنا ہوگا۔ ہم سب مسلمان بھی ہیں اور پاکستانی بھی، چاہے کوئی غیرمسلم ہو، ہندو ہو یا سکھ عسیائی ہو، ان سب کو صرف پاکستان نظریے کو تسلیم کرنا ہوگا۔ جو ہمارے قائداعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال نے دیا۔ ہمارا صرف ایک ہی دشمن ہے جس نے طاقت اور ہٹ دھرمی کی بنیاد پر کشمیر پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ ہمیں اسے ہر حال میں آزاد کرنے کی جدوجہد کرنی ہے۔ اس کے لیے متحد ہونا ہے اور آیندہ انتخابات میں صرف اور صرف ان لوگوں کو ووٹ دیجیے جو صرف پاکستان کی فکر رکھتے ہوں، جو آزادی کشمیر کے لیے جدوجہد کرنا چاہتے ہوں۔

خدارا، اب ان لوگوں کو ووٹ نہ دیں جو آزمائے جاچکے ہیں۔ انھوں نے 2008 سے لے کر 2013 کے بعد بھی اس ملک اور قوم کے لیے کچھ نہ کیا، بلکہ قرضہ لے کر ملک کو چلایا، غریبوں پر ٹیکس کا بوجھ ڈالا اور ترقی کے لیے نہ بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کی، نہ پانی کی کمی پوری کی، نہ خستہ حال سڑکوں کی استرکاری کی، نہ گیس کی کمی پوری کی، نہ ہی زراعت کی پیداوار میں اضافہ ہوا، نہ گلہ بانی میں اضافہ ہوا، نہ تعلیم و صحت کے میدان میں خاطر خواہ کام ہوا۔ اس لیے اب ضروری ہے اس بار نئے لوگوں کو آگے لایا جائے، پاکستان کی تعمیر نو کا آغازکیا جائے، پاکستان آرمی ہو یا رینجرز، ہماری خفیہ ایجنسیاں ہوں یا پولیس کا محکمہ، ان سب کو جتنا ممکن ہو ریاست کی مضبوطی کی خاطر سپورٹ کیا جائے اور ان اداروں کے سربراہان کو چاہیے اپنے اپنے اداروں کے محاسبہ کا نظام اپنائیں۔

بے جا اختیارات اور کرپشن کرنے والوں پر اتنی گرفت ہو کہ وہ بے نقاب ہوں، خاص طور پر پولیس کے محکمے کو سیاسی دباؤ سے نکالا جائے اور سارے اختیارات آئی جی سندھ کے پاس ہوں اور اس کی مدت منصب کم از کم 3 سال ہو۔ اسے اتنی آزادی ہو کہ وہ اپنے محکمے میں ترقی، تبدیلی، تنزلی کا اختیار رکھتا ہو۔ اور آئی جی سندھ کو چاہیے کہ وہ اپنے محکمے میں سیاسی بھرتیوں والے افسران اور بدنام افسران کو فوراً فارغ کرے، کسی مصلحت سے اور اپنے تھانوں کو عقوبت خانے کے بجائے عوام کا تھانہ بنائیں۔ جہاں انھیں عزت و احترام دیا جائے اور ہر تھانے میں محلہ معزز شہریوں پر ایک ٹیم بنائی جائے جو چھوٹے معاملات کو اسی وقت حل کردیں، تاکہ تھانے پر ایف آئی آر کا بوجھ نہ پڑے اور آئی او کے اختیارات میں اضافہ کیا جائے۔ مگر ہر معاملے، ہر تفتیش پر اعلیٰ افسران کی کڑی نگرانی ہو۔ اور ملزم کے ساتھ مجرم کا سلوک نہ کیا جائے۔

پاک وطن کا تقاضا ہے یونٹی اور امن کا ایک فورم ہو جس میں پاکستانی جوان، بوڑھے شامل ہوں اور اس وطن میں محبت، یگانگت اور اتحاد بین المسلمین پر توجہ دیں۔ اور پاکستان کو ایک خوش حال اور مضبوط ریاست والا وطن بنائیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔