ایف آئی اے شاہ رخ سے بچہ جیل میں تفتیش کریگی

ایک روزہ ریمانڈجوڈیشل مجسٹریٹ نے انسپکٹر سعیدمیمن کی درخواست پردیا


Arshad Baig February 03, 2013
جعلسازی، دھوکادہی،فرارمیں کس افسر نے معاونت کی،جیل میں ہی تفتیش ہوگی۔ فوٹو: فائل

ایف آئی حکام نے شاہ زیب قتل کیس میں ملوث جووینائل جیل میں پابند سلاسل شاہ رخ سکندر جتوئی کوعدالت میں پیش کیے بغیر جووینائل جیل میں ہی جعل سازی دھوکا دہی کے مقدمے کی تفتیش کرنے کیلیے ایک روز کا ریمانڈ حاصل کرلیا ہے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر حسن علی کلوڑ نے جعلسازی اور دھوکا دہی کے ذریعے بیرون ملک فرار ہونے والے شاہ زیب قتل میں ملوث شاہ رخ جتوئی سے جیل میں تفتیش کرنے کیلیے ایک روز کا ریمانڈ منظور کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ہفتے کو ایف آئی اے کے انسپکٹر سعید احمد میمن جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر حسن علی کلوڑ کے روبرو پیش ہوئے اور تحریری درخواست دائر کی جس میں موقف اختیا رکیا کہ شاہ زیب کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار ملزم شاہ رخ سکندر جتوئی نے دوران تفتیش انکشاف کیا تھا کہ ملزم جعلسازی اور سرکاری افسر کی ملی بھگت سے 27 دسمبر 2012 کی صبح 5 بجکر 40 منٹ پرکسی اور کے بورڈنگ کارڈ پر فلائٹ ek605 کے ذریعے دبئی فرار ہوا تھا جس پر ایف آئی اے، اے ایچ ٹی سرکل حکام نے 28 جنوری 2013 کو ملزم شاہ رخ جتوئی کے خلاف پاسپورٹ ایکٹ اور جعلسازی، دھوکا دہی کا مقدمہ درج کیا تھا۔

 

14

انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے قتل کے مقدمے میں ملزم کو عدالتی ریمانڈ پر جووینائل جیل بھیج دیا تھا، 29 جنوری کو مذکورہ الزام میں ملزم کو جووینائل جیل سے گرفتار کرنے کیلیے فاضل عدالت سے باقاعدہ تحریری طور پر استدعا کی تھی، 30 جنوری کو انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے این او سی جاری کرتے ہوئے ملزم کی گرفتاری کا حکم دیا تھا اور ریمانڈ کیلیے متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔

سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ملزم کو عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکتا، ملزم سے تفتیش کرنی ہے کہ اسکے بیرون ملک فرار میں کس افسر نے معاونت کی تھی اور وہ کس کے بورڈنگ کارڈ پر بیرون ملک فرار ہوا تھا، درخواست میں ملزم سے جیل میں ہی تفتیش کرنے کیلیے وقت دینے کی استدعا کی تھی۔ فاضل عدالت نے تفتیشی افسر کی استدعا منظور کرتے ہوئے ایک روز کا ریمانڈ منظور کرلیا ہے اور مزید وقت درکار ہونے کی صورت میں دوبارہ عدالت سے رجوع کرنیکی ہدایت کی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں