سی پیک بجلی گھروں کیلیے کوئلہ پی این ایس سی لائے گی

ورلڈ بینک کے تعاون سے کراچی پورٹ کا 10سالہ بزنس واسٹریٹجک پلان بنایا جارہاہے


Kashif Hussain May 26, 2017
اقتصادی سروے رپورٹ میں کراچی ہاربر کراسنگ، گوادر پورٹ پروجیکٹس کابھی احاطہ۔ فوٹو: فائل

کراچی پورٹ کیلیے مستقبل کے منصوبے سی پیک کی ضرورتوں کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے جبکہ قومی شپنگ کمپنی پی این ایس سی کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کے لیے کوئلے کی ترسیل کا کام انجام دے گی۔

اکنامک سروے رپورٹ برائے مالی سال 2016-17میں پاکستان کے پورٹس اینڈ شپنگ سیکٹر کا تفصیلی احاطہ اور مستقبل کے منصوبوں کاجائزہ پیش کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پی این ایس سی اپنے بیڑے میں مزید آئل ٹینکرز شامل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، پی این ایس سی کو فیری سروس کا لائسنس جاری کیا جا چکا ہے اور ضوابطی تقاضے پورے کرنے کے بعد کمرشل بنیادوں پر فیری سروس کا بھی جلد آغاز کیا جائے گا،کمپنی ملک میں لگنے والی نئی آئل ریفائنریز کے ساتھ نئے وینچرز بھی قائم کرے گی بالخصوص سی پیک کے کول بجلی گھروں کے لیے درآمدی کوئلہ کی پی این ایس سی کے بلک کیئریرز کے ذریعے درآمد کی جائیگی۔

اکنامک سروے رپورٹ کے مطابق کراچی کی بندرگاہ پر تعمیر ہونے والی پاکستان کی پہلی ڈیپ واٹر کنٹینر پورٹ سی پیک منصوبے میں اہم کردار ادا کرے گی، پہلے مرحلے میں 2 برتھیں تعمیر کی گئی ہیں جبکہ دوسرے مرحلے میں مزید2 برتھیں تعمیر کی جائیں گی، اس پورٹ پر 3.1ملین ٹی ای یوز ہینڈل کرنے کی صلاحیت ہوگی اور اسٹوریج یارڈ میں 5.5لاکھ ٹی ای یوز رکھنے کی گنجائش ہوگی۔

دوسری جانب ورلڈ بینک کے تعاون سے کراچی پورٹ کا 10سالہ بزنس اور اسٹریٹجک ڈیولپمنٹ پلان ترتیب دیا جارہا ہے، کے پی ٹی کی برتھ نمبر 15سے 17تک 3 برتھوں کی 2012سے ازسرنو تعمیر جاری ہے اس وقت تک 99فیصد کام مکمل ہوچکا ہے اور جون 2017میں تینوں برتھوں کی تعمیر مکمل کرلی جائگی، مستقبل کی ضرورتوں کو دیکھتے ہوئے کراچی ہاربر کراسنگ کا منصوبہ زیر تکمیل ہے جس پر 1ارب ڈالر کی لاگت سے 3مراحل میں پورٹ سے نکلنے والے ٹریفک کے فلو کو بہتر بنایا جائے گا، یہ منصوبہ آئندہ 4 سے 5سال میں مکمل ہوگا، کراچی ہاربر کراسنگ کو کراچی ڈیپ واٹر پورٹ سے براہ راست منسلک کیا جائے گا۔

درآمدی تیل کی ترسیل کو بہتر بنانے کے لیے پرانے آئل پیر کو منہدم کرکے نئی فیسلیٹی تعمیر کی جائیگی جس کی سالانہ ہینڈؒلنگ گنجائش 8ملین ٹن تک ہوگی، اس فیسلیٹی پر 16ہزار500سے 75ہزار ڈیٹ ویٹ ٹن کے جہاز لنگر انداز ہوسکیں گے، درآمدی پٹرولیم مصنوعات کی تیزی سے ترسیل کے لیے جیٹی پر خصوصی پائپ لائن نصب کی جائیگی جس کے ذریعے خام تیل کے علاوہ، فرنس آئل، ڈیزل، پیٹرول، جیٹ فیول سمیت نافتھا، مولیسس اور خوردنی و غیرخوردنی تیل کی ہینڈلنگ کی جائیگی۔

علاوہ ازیں گوادر کی بندرگاہ کی ترقی کے پہلے مرحلے پر پاکستان اور چین مل کر 28کروڑ 80لاکھ ڈالر خرچ کرچکے ہیں، گوادر پورٹ ایسٹ بے ایکسپریس وے منصوبہ کی منظوری دی جاچکی ہے جس کے تحت 19کلو میٹر ڈبل ٹریک سڑک کے ذریعے بندرگاہ کو براہ راست مکران کوسٹل ہائی وے سے ملایا جائے گا، ایکسپریس وے کے ساتھ ریل لنک بھی اس منصوبے کا حصہ ہے جبکہ گوادر پورٹ سے ملحقہ 9.23 اسکوائر کلومیٹر رقبے پر گوادر پورٹ فری زون تعمیر کیا جارہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں