زمینی تحفظ کے لیے وہ 10 کام جو آپ خود بھی کرسکتے ہیں

بہت سارے کام ایسے ہیں جنہیں ہم خود کرسکتے ہیں اور جنہیں کرنے کے لیے کسی پالیسی اور قانون کی ضرورت بھی نہیں۔


علیم احمد April 22, 2017
دیگر تمام جانداروں سمیت یہ سیارہ زمین ہمارا، انسانوں کا گھر بھی تو ہے اور جس طرح ہم اپنے گھر کی صفائی ستھرائی کا خیال رکھتے ہیں اسی طرح زمین کے ماحول کو صاف ستھرا اور آلودگی سے پاک رکھنا بھی ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ فوٹو: رائٹرز

بات صرف رسمی بیان کی نہیں بلکہ حقیقت ہے کہ زمین اِس پوری کائنات میں ایک منفرد اور نایاب سیارہ ہے۔ سورج سے اِس کا فاصلہ، اِس کی کمیت، اِس کی ساخت، اِس پر مائع حالت میں موجود وافر پانی، حیات بخش کرہ ہوائی، ٹھوس سطح، اپنے مدار پر سیارہ زمین کا جھکاؤ اور اِس کے نتیجے میں بننے والے موسم، ان گنت اقسام کی زندگی (جس میں ہم خود بھی شامل ہیں) اور اسی طرح کے سینکڑوں عوامل کی بیک وقت موجودگی سیارہ زمین کو پورے نظامِ شمسی ہی میں نہیں بلکہ پوری کائنات میں منفرد ترین سیارہ بناتی ہے۔

22 اپریل 1970ء کے روز امریکا میں پہلی بار زمینی ماحول کے تحفظ کا شعور اجاگر کرنے کے لیے ''یومِ ارض'' منایا گیا جس کی یاد میں ہر سال 22 اپریل کو ''عالمی یومِ ارض'' (ارتھ ڈے) کے طور پر منایا جاتا ہے۔ لیکن کسی ایک دن کو عالمی یومِ ارض کے طور پر منانے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ سال کے باقی تمام دنوں میں زمین اور اِس کے ماحول کو اہمیت ہی نہ دی جائے، یا یہ سوچ لیا جائے کہ ماحول کا تحفظ صرف حکومتوں ہی کی ذمہ داری ہے۔

دیگر تمام جانداروں سمیت یہ سیارہ زمین ہمارا، انسانوں کا گھر بھی تو ہے اور جس طرح ہم اپنے گھر کی صفائی ستھرائی کا خیال رکھتے ہیں اسی طرح زمین کے ماحول کو صاف ستھرا اور آلودگی سے پاک رکھنا بھی ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ بات درست ہے کہ تحفظِ ماحول کے لیے قوانین اور پالیسیاں بنانا حکومتوں کا کام ہے لیکن ہر چیز کی ذمہ داری حکومت پر ڈال دینا بھی دراصل غیر ذمہ داری کا ثبوت ہے۔

بہت سارے کام ایسے ہیں جنہیں ہم خود کرسکتے ہیں اور جنہیں کرنے کے لیے کسی پالیسی اور قانون کی ضرورت بھی نہیں۔ اور تو اور، اِن میں سے بیشتر کام ایسے ہیں جنہیں کرنے کے لیے کسی بہت بڑے سرمائے یا غیر معمولی محنت کی بھی ضرورت نہیں بلکہ سوچنے کے انداز میں تھوڑی سی تبدیلی لاکر انہیں انجام دیا جاسکتا ہے۔ البتہ انہیں مستقل مزاجی ضرورت درکار ہے کیونکہ اِن کاموں کے بیشتر نتائج برسوں بعد ہی ظاہر ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔

ذیل میں یہ ایسے ہی چند چھوٹے اور بظاہر معمولی کام بتائے جارہے ہیں جنہیں کرکے آپ اِس سیارہ زمین کو ایک محفوظ جگہ بنانے میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔ تاہم خود سے سوچ بچار کرکے آپ اِس فہرست میں تبدیلی لاسکتے ہیں اور کچھ ایسے آسان کام بھی شامل کرسکتے ہیں جو ماحول دوست ہوں اور جن سے سب کا بھلا ہو۔

  • اگر کسی قریبی جگہ جانا ہو تو موٹر سائیکل یا کار کے بجائے سائیکل استعمال کیجئے اور اگر ہمت ہو تو پیدل ہی چلے جائیے۔

  • دفتر جانے کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کیجئے اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو پھر 'کار پُولنگ' کی تدبیر آزمائیے۔ مطلب یہ کہ اگر آپ کے پڑوس میں چند ایسے افراد رہتے ہیں جن کا دفتر بھی آپ کے دفتر سے قریب ہے تو علیحدہ علیحدہ گاڑیوں میں دفتر جانے کے بجائے تین سے چار افراد ایک ساتھ مل کر ایک ہی گاڑی میں اپنے کام پر چلے جائیں۔ اِس طرح ایندھن کم خرچ ہونے کے نتیجے میں ماحول کا فائدہ تو ہوگا ہی، باہمی شراکت داری سے اخراجات کی بچت بھی ہوگی۔ یہ طریقہ کسی پڑوسی موٹر سائیکل سوار کے ساتھ شراکت داری کرکے بھی اختیار کیا جاسکتا ہے۔

  • موٹر سائیکل ہو، کار ہو یا کسی اور قسم کی گاڑی، اِن کے انجن کی سروس کرواتے رہئے تاکہ یہ ایندھن کا بہتر استعمال کریں۔ اِس تدبیر پر عمل کرکے بھی آپ نہ صرف اپنے بجٹ کا بلکہ ماحول کا بھی بہت بھلا کرسکتے ہیں۔

  • کوشش کیجئے کہ کپڑے دھونے کے لیے کم سے کم صابن/ واشنگ پاؤڈر استعمال کیا جائے۔ اگر آپ کے گھر میں واشنگ مشین ہے تو ہمارا مشورہ ہے کہ ایک پھیرے میں زیادہ کپڑے دھویئے کیونکہ اِس سے پانی اور واشنگ پاوڈر، دونوں کی بچت ہوگی اور یہ بچت آپ کی جیب کے علاوہ ماحول کے لیے بھی مفید رہے گی۔

  • اسی طرح آپ بجلی کی بچت بھی کرسکتے ہیں مثلاً معمول کے کام کاج کرنے کے لیے ضروری نہیں کہ گھر کا ہر فرد علیحدہ علیحدہ کمرے میں بیٹھے بلکہ یہ کام ایک ہی جگہ بیٹھ کر بھی کیے جاسکتے ہیں۔ ایک جگہ بیٹھنے کے نتیجے میں روشنی اور ہوا کے لیے کم بجلی کی ضرورت پڑے گی اور یہ بچت جہاں آپ کی جیب کو فائدہ پہنچائے گی وہی ماحول کے لیے بھی مفید ہوگی۔

  • اگر ممکن ہو تو گھر میں خشک اور نمی والا کچرا ڈالنے کے لیے الگ الگ ڈبے (ڈسٹ بن) رکھیے کیونکہ اِن کی علیحدہ علیحدہ تلفی اور ری سائیکلنگ زیادہ آسان ہوتی ہے۔

  • گھر کے لیے کوئی بھی نئی چیز صرف اُسی وقت خریدیے جب اُس کی واقعتاً ضرورت ہو کیونکہ ہم اکثر اوقات نئی مصنوعات کو اُن کی ظاہری خوبصورتی اور اپنی جیب کی گنجائش دیکھتے ہوئے خرید لیتے ہیں اور یہ بالکل بھی نہیں سوچتے کہ آیا ہمیں واقعی ان کی کوئی ضرورت ہے بھی یا نہیں۔

  • پودے لگائیے اور اگر حالات اجازت دیں تو زندگی میں کم از کم ایک پودا اِس طرح ضرور لگائیے کہ وہ نشوونما پاتے ہوئے آخرکار ایک درخت بن جائے۔ یہ درخت جہاں ماحول کو فائدہ پہنچائے گا وہیں آپ کے لیے ثواب کا باعث بھی بنے گا۔ اہلِ کراچی کو اِس تجویز کے بارے میں ضرور سوچنا چاہیے کیونکہ اِس شہر میں پچھلے بیس سال کے دوران بڑی بے رحمی سے لاکھوں درخت کاٹے جاچکے ہیں جن کے نتیجے میں آج شہر کی فضائی آلودگی قابو سے باہر ہوچکی ہے۔

  • غذا میں بھی سبزیوں اور دالوں پر زیادہ زور رکھیے اور اگر صاحبِ حیثیت ہیں تب بھی ہفتے میں ایک روز ہر قسم کے گوشت کا ناغہ ضرور کیجئے کیونکہ سائنسی طور پر یہ بات ثابت شدہ ہے کہ گائے، بھینس اور بکری وغیرہ کی فارمنگ سے ماحول کو زیادہ نقصان پہنچتا ہے جبکہ سبزیوں، پھلوں اور دالوں کا استعمال اگر ایک طرف آپ کی صحت کے لیے بہتر ہے تو دوسری جانب انہیں اُگانے کے نتیجے میں ماحول پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

  • کیونکہ کاغذ کی طلب پوری کرنے کے لیے بھی بڑے پیمانے پر درخت کاٹے جاتے ہیں اِس لیے اگر آپ کاغذ کا استعمال کم سے کم کردیں گے تو یہ ماحول پر ایک بہت بڑا احسان ہوگا۔ مطلب یہ کہ مختصر تحریر کے لیے فل اسکیپ پیپر کے بجائے کاغذ کا چھوٹا ٹکڑا استعمال کیجئے اور اگر کوئی پیغام ای میل یا ایس ایم ایس کے ذریعے بھیجا جاسکے تو اس کے لیے کاغذی خط استعمال نہ کیجئے۔


 
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔



اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔