دیکھا تیرا امریکا بیسویں قسط

آبشار کے پانی سے بننے والی قوس و قزح کا فضائی نظارہ کرانے کے لئے ہیلی کاپٹر استعمال ہوتے ہیں۔


رضاالحق صدیقی April 04, 2017
امریکہ اور کینیڈا کے لئے سرحد عبور کرنے کے لئے ویزے کی ضرورت نہیں ہوتی، ہاں ہمارے جیسےغیر ملکیوں کے لئے ویزہ لازمی ہے۔ فوٹو: فائل

QUETTA:
نیاگرا آبشار

نیویارک جاتے ہوئے یہ خیال تھا کہ پہلے کینیڈا اور نیویارک کے سرحدی شہر بفیلو میں واقع دنیا کی خوبصورت ترین آبشار 'نیاگرا' دیکھ لی جائے پھر راستے ہی میں ارادہ بدل گیا کہ سفر زیادہ لمبا ہوجائے گا اور عدیل کا کہنا تھا کہ اتنی لمبی ڈرائیو کر کے تھکن ہو جائے گی۔ نیویارک کی رونقیں دیکھ کر جس روز واپسی کے لئے چلیں گے وہاں سے پہلے بفیلو چلیں گے، وہاں نیاگرا آبشار دیکھ کر واپسی کی راہ لیں گے۔ واپسی کا سفر اگرچہ بہت لمبا ہوجانا تھا لیکن طے شُدہ پروگرام کے مطابق ہم عازمِ سفر ہوئے۔

آج ہم صبح جلدی تیار ہوئے، شعیب بھائی کو خدا حافظ کہا، اور بفیلو کی طرف چل دئیے۔ بفیلو، ریاست نیویارک کا ایک شہر ہے، ہمیں شہر کا نام سُن کر ہنسی آگئی کہ یار یہ کیسا ملک ہے، جنہوں نے اپنے شہر کا نام بھینس رکھا ہوا ہے، ویسے انگریزی میں بے وقعت چیز بھی با رعب لگتی ہے، بفیلو پہنچ کر پتہ چلا کہ ابھی سفر ختم نہیں ہوا۔ ابھی 15 میل کا سفر باقی ہے سو ہم نے گاڑی نیاگرا شہر کی طرف موڑ لی۔

نیاگرا، ایک چھوٹا سا شہر ہے جس کی آبادی صرف 50 ہزار کے قریب ہے، نیاگرا آبشار کی وجہ سے یہاں سیاحوں کی آمد ورفت کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔



دیکھا تیرا امریکا (تیسری قسط)

دیکھا تیرا امریکا (چوتھی قسط)

دیکھا تیرا امریکا (پانچویں قسط)

دیکھا تیرا امریکا (چھٹی قسط)

دیکھا تیرا امریکا (ساتویں قسط)

دیکھا تیرا امریکا (آٹھویں قسط)

دیکھا تیرا امریکا (نویں قسط)

دیکھا تیرا امریکا (دسویں قسط)

دیکھا تیرا امریکا (گیارہویں قسط)

دیکھا تیرا امریکا (بارہویں قسط)

دیکھا تیرا امریکا (تیرہویں قسط)

دیکھا تیرا امریکا (چودہویں قسط)

دیکھا تیرا امریکا (پندرہویں قسط)

دیکھا تیرا امریکا( سولہویں قسط)

دیکھا تیرا امریکا (سترہویں قسط)

دیکھا تیرا امریکا( اٹھارہویں قسط)

دیکھا تیرا امریکا ( انیسویں قسط)

نیاگرا آبشار، براعظم شمالی امریکہ میں کینیڈا اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی سرحد پر واقع دنیا کی یہ مشہور ترین آبشار حُسنِ فطرت کا عظیم شاہکار اور دنیا کے قدرتی عجائبات میں سے ایک سمجھی جاتی ہے اور دنیا میں سیاحوں کے پسندیدہ ترین مقامات میں شامل ہے۔ یہ آبشار کینیڈا کے صوبہ اونٹاریو اور امریکہ کی ریاست نیویارک کے درمیان واقع ہے۔ اسے پہلی بار سن 1678ء میں فادر لوئس بپی پن نے دریافت کیا۔ سن1759ء میں سیورڈی لاسالی نے یہاں ایک قلعہ 'فورٹ کاؤنٹی' تعمیر کیا، جس کا نام بعد ازاں 'فورٹ نیاگرا' ہوگیا۔

دریائے نیاگرا کو سن 1819ء میں امریکہ اور کینیڈا کے درمیان سرحد تسلیم کیا گیا۔سن 1848ء میں نیاگرا کو قصبے کا درجہ دیا گیا اور یہی قصبہ تقریباََ 50 سال کے بعد سن 1892ء میں شہر کا درجہ پا گیا۔ امریکہ اور کینیڈا سے نیاگرا تک ہوائی جہاز، ریل گاڑی یا سڑک کے ذریعے پہنچا جاسکتا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان بذریعہ نیاگرا رابطہ ریل سے ہی ہے، جہاں دریائے نیاگرا پر دو پُل تعمیر کئے گئے ہیں جن میں سے 'قوس و قزح پُل' بہت مقبول ہے۔ یہ پُل سن 1941ء میں قائم ہوا اور اِس کا تعمیراتی حُسن آج بھی برقرار ہے۔ یہ پُل امریکہ اور کینیڈا کے درمیان مصروف ترین گزرگاہ ہے۔

نیاگرا آبشار کا بڑا اور زیادہ حسین حصہ کینیڈا کی سمت ہے، جسے دیکھنے کے لئے قوس و قزح پُل سے گاڑی یا پیدل کینیڈا میں داخل ہوا جاسکتا ہے۔ دریائے نیاگرا براعظم شمالی امریکہ کی دو عظیم جھیلوں 'ایری' اور 'اونٹاریو' کو ملاتا ہے۔ اِس دریا میں واقع جزیرہ 'گوٹ' دریائے نیاگرا کو دو حصوں میں تقسیم کرتا ہے، جس سے نیاگرا کی عظیم آبشاریں جنم لیتی ہیں۔ نیاگرا آبشار کے تین حصے ہیں، سب سے بڑا اور متاثرکن حصہ کینیڈا کی جانب ہے۔ اِس کی شکل چونکہ گھوڑے کی نعل جیسی ہے اس لئے اسے ہارس شو(Horse Shoe)کا نام دیا گیا ہے۔ اِس آبشاری حصے کی چوڑائی 2600 فُٹ ہے۔ امریکہ کی جانب بہنے والی آبشار کو امریکی آبشار کہتے ہیں، جس کی چوڑائی 1060 فُٹ ہے۔ تیسرا حصہ یا تیسری آبشار نسبتاََ چھوٹی ہے، جسے برائیڈل ویل(Bridal Veil) کا نام دیا گیا ہے، یہ تیسری آبشار بھی امریکہ کی جانب واقع ہے۔

ان تینوں آبشاروں سے انتہائی سیزن میں فی سیکنڈ 225,000 مکعب فُٹ پانی نیچے گرتا ہے، یعنی ایک منٹ میں تقریباََ ساٹھ لاکھ فٹ پانی کینیڈا والے حصے کی جانب 180 فُٹ کی بلندی سے گرتا ہے، جبکہ امریکی جانب پر جہاں ہم موجود تھے تقریبًا 100 فُٹ کی بلندی سے گرتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ہر سال 40 لاکھ سیاح نیاگرا کا رُخ کرتے ہیں۔

سیاح کروز کے ذریعے نیاگرا آبشار کا بہت قریب سے نظارہ کرسکتے ہیں۔ آبشار کے پانی سے بننے والی قوس و قزح کا فضائی نظارہ کرانے کا بھی انتظام یہاں موجود ہے، جس کے لئے ہیلی کاپٹر استعمال ہوتے ہیں۔ اِس کے علاوہ ہیلیم غباروں کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

نیاگرا آبشار کا علاقہ دونوں ممالک میں قومی پارک کا درجہ رکھتا ہے۔ امریکہ میں نیاگرا ریزرویشن اسٹیٹ پارک کہلاتا ہے۔ یہ پارک امریکہ کے قدیم ترین پارکوں میں سے ایک ہے، جسے سن 1885ء میں امریکی حکومت نے اپنے زیرِ انتظام لیا۔ یہ پارک 107 ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ اپنی خوبصورتی، حُسن کی بدولت نیاگرا آبشار دنیا بھر کے اہم ترین سیاحتی مقام کے علاوہ پن بجلی کے بڑے وسیلے کا باعث بھی ہے۔

نیاگرا کے پانیوں کو پن بجلی کے لئے استعمال کرنے کا پہلی بار سن 1759ء میں سوچا گیا۔ آج نیاگرا، ریاست نیویارک میں سب سے زیادہ بجلی پیدا کرنے والی کمپنی ہے جو 2.4 گیگا واٹس(ملین کلو واٹس) پیداواری صلاحیت کی حامل ہے۔ نیاگرا آبشار سے گرنے والا پانی ایک مسخر کر دینے والا سحر رکھتا ہے، جس کے زیرِ اثر انسان گھنٹوں وہاں بیٹھ سکتا ہے۔ ہمیں چونکہ واپسی کا لمبا سفر کرنا تھا، اس لئے دو تین گھنٹے وہاں صرف کر کے ہماری واپسی کا سفر شروع ہوا۔ عدیل نے اگلے روز دفتر جانا تھا ورنہ دل چاہتا تھا کہ کم از کم ایک رات تو وہاں ٹہرا جاتا۔

راستے میں یہی گفتگو جاری تھی، جس پر عدیل نے کہا کہ اگلی دفعہ دو ایک دن کے لئے صرف یہی علاقہ دیکھنے آئیں گے، میں نے کہا! عدیل اِس کی خوبصورتی بلاشبہ بے مثال ہے لیکن تمہیں تربیلا ڈیم کی سیاحت یاد ہے، جب ہمارے سامنے ڈیم کا سپل وے کھولا گیا تھا اور پانی نے زمین سے ٹکرا کر جو اُچھال پیدا کی تھی، اِس کے سامنے نیاگرا کی یہ آبشار کچھ بھی نہیں ہے۔

عدیل کہنے لگا، پاپا! پاکستان میں دیکھنے کے لئے بے شمار چیزیں ہیں، ہمارے پہاڑی علاقوں میں بھی بڑے بڑے گلیئشیرز ہیں، خوبصورت آبشاریں ہیں، جھیلیں ہیں، تندوتیز دریا ہیں، اور یہ سب اتنے قدیم اور تاریخی ہیں کہ جن کی مثال نہیں ملتی، لیکن افسوس یہ ہے کہ یہ منظم نہیں ہیں، سیاحوں کو کوئی سہولت مہیا نہیں ہے۔ یہاں امریکہ میں معمولی سی چیز کو بھی اِس طرح پیش کیا جاتا ہے اور اس طرح اس کا انتظام کیا جاتا ہے کہ سیاح کھینچا چلا آتا ہے۔

ایک وقت تھا جب پاکستان کے قُدرتی حسن کو دیکھنے کے لئے سیاحوں کی قطارییں لگی ہوتی تھیں، اگرچہ سڑکوں کا سیاحتی علاقوں میں جال نہیں بچھا ہوا تھا، لیکن اِس ملک کے حسن کا ہر سیاح شیدائی تھا۔ سیاحوں کی آمد و رفت شاید ہم نے خود بند کر دی، کاش طالبانی فتنہ پیدا نہ کیا جاتا تو پاکستان کی سیاحت بھی اتنی زیادہ ہوتی کہ ہم آئی ایم ایف کو کبھی کا دیس نکالا دے چکے ہوتے، خیر۔۔۔۔۔ میرے جیسے غیر سیاسی لوگوں کو سیاسی باتیں نہیں کرنی چاہیں۔


نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔




اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں