پاکستانی نژاد امریکی خاتون ناسا میں انتہائی اہم عہدے پر تعینات

حِبا رحمانی پاکستان میں پیدا ہوئیں اور اب ناسا کے راکٹ اڑانے میں نمایاں کردار ادا کررہی ہیں۔


سہیل یوسف February 15, 2017
حِبا رحمانی پاکستان میں پیدا ہوئیں اور اب وہ جدید ترین راکٹ اور خلائی پروازوں کی ابتدائی جانچ میں اہم کردار ادا کررہی ہیں۔ فوٹو: بشکریہ ناسا کینڈی اسپیس سینٹر، فلوریڈا

پاکستان میں پیدا ہونی والی خاتون سائنسدان اب ناسا کے ایک اہم ترین عہدے پر تعینات ہیں اور بعض حالات میں راکٹ اور خلائی سواریاں ان کی اجازت کے بغیر اڑان نہیں بھرسکتیں۔

خاتون سائنسدان حِبا رحمانی پاکستان میں پیدا ہوئیں لیکن اوائل عمری میں وہ کویت منتقل ہوگئیں۔ اس کے بعد عراق جنگ میں انہیں اپنے والدین کے ساتھ اردن اور عراق کے درمیانی سرحد پر کچھ وقت پناہ گزین کے طور پر گزارنا پڑا۔ اس دوران انہیں لق و دق صحرا کی ریت پر سونا پڑا لیکن ریگستان کی اندھیری رات میں ٹمٹماتے ستارے دیکھ کر انہیں فلکیات کا شوق پیدا ہوگیا تاہم وہ دوبارہ پاکستان آگئیں۔



جب کویت عراق جنگ ختم ہوئیں تو حِبا اپنے والدین کے ساتھ کویت آگئیں اور ابتدائی تعلیم کو جاری رکھا۔ 1997 میں حِبا نے یونیورسٹی آف سینٹرل فلوریڈا میں داخلہ لیا اور وہ انجینیئر بننے کی خواہشمند تھیں۔ 2000 میں گریجویشن کے بعد حِبا رحمانی مشہور طیارہ ساز کمپنی بوئنگ سے وابستہ ہوئیں اور وہاں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے مختلف حصوں کی جانچ کا کام کیا۔



بعد ازاں انہیں خلانورد بننے کا شوق ہوا اور اس کے لیے انہوں نے جارجیا ٹیک سے ماسٹرز کی ڈگری لی۔ 2008 میں انہوں نے کینیڈی اسپیس سینٹر، فلوریڈا میں باقاعدہ ملازمت کی۔ وہ ایک انجینیئر کی حیثیت سے جدید ترین راکٹوں کا قبل ازوقت پرواز جائزہ لیتی ہیں اور اس سے وابستہ مشکلات کو حل کرتے ہوئے مفید مشورے بھی دیتی ہیں۔ مختصراً یوں کہا جاسکتا ہے کہ ان کی اجازت کے بغیر شاید ہی کوئی راکٹ پرواز کرسکتا ہے۔

حِبا رحمانی اب ناسا میں ایویانکس اینڈ فلائٹ کنٹرول انجینیئر کے عہدے پر تعینات ہیں۔ راکٹوں کے علاوہ حِبا پیگاسس، ایکس ایل اور فیلکن نائن جیسے جدید خلائی طیاروں کی ٹیسٹنگ اور جائزے کا کام کرچکی ہیں۔


حبا لوگوں اور خصوصاً خواتین کو سائنس و ٹیکنالوجی کی تعلیم دینے کی خواہاں ہیں جس کے لیے وہ کئی عملی پروگرامز کا حصہ بن چکی ہیں۔ ان کے نزدیک سخت محنت اور مستقل مزاجی ہی کامیابی کی کنجی ہے.

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں