گہرے پانی کی بندرگاہ کا مطلوبہ گہرائی کے بغیر ہی افتتاح کا فیصلہ

یکے بعددیگرے منصوبوں کے فیتے کاٹ کر سیاسی فوائد حاصل کرنے کی روایت پرعمل جاری


Kashif Hussain January 16, 2017
آزمائشی آپریشن کے دوران ہی تختی آویزاں کردی جائے گی،ذرائع۔ فوٹو: فائل

کراچی پورٹ پر تعمیر کی جانے والی گہرے پانی کی پہلی بندرگاہ ''پاکستان ڈیپ واٹر کنٹینر پورٹ'' تک پہنچنے والے بحری راستے کی مطلوبہ گہرائی حاصل کیے بغیر آزمائشی آپریشنز کے دوران ہی افتتاح کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ایک کے بعد دوسرے پروجیکٹ کے افتتاح اور فیتے کاٹ کر سیاسی فوائد حاصل کرنے کی روایت پر عمل کرتے ہوئے وفاقی حکومت نے کراچی پورٹ پر گہرے پانی کی بندرگاہ کو بھی کمرشل آپریشنز سے قبل ہی فیتہ کاٹ کر وزیر اعظم نواز شریف کے نام کی تختی آویزاں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ وزیراعظم ہاؤس کی اس خواہش کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے جس کے تحت انتخابی مہم کے طور پر سال2017کے دوران زیادہ سے زیادہ پروجیکٹس کے افتتاح یا تختیوں کی نقاب کشائی کو یقینی بنانا ہے۔

دوسری جانب پورٹ انڈسٹری کے ذرائع کے مطابق16 میٹر کی مطلوبہ گہرائی نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان ڈیپ واٹر کنٹینر پورٹ پر آزمائشی بنیادوں پر چھوٹے کارگو جہاز کی آمد9 دسمبر 2016 سے شروع کردی گئی ہے اور اب تک 18چھوٹے کارگو جہازوں کے ذریعے20 ہزار کنٹینرز( ٹی ای یوز) کی ہینڈلنگ کی جاچکی ہے تاہم آزمائشی آپریشنز کیلیے درکار کم از کم 3 ماہ کی مدت پوری کیے بغیر ہی منصوبے کا باضابطہ افتتاح کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے بنیادی مقاصد کو حاصل کیے بغیر تکنیکی اور عملی لحاظ سے ادھورے منصوبے کا افتتاح فروری کے دوسرے ہفتے میں متوقع ہے۔ ڈیپ واٹر کنٹینر پورٹ کی تعمیر کا مقصد 14سے 18ہزار کنٹینرز(ٹی ای یوز) کے حامل بحری جہازوں کی آمدورفت ممکن بنانا تھا تاہم منصوبے کیلیے زمین فراہم کرنے، نیوی گیشن چینل اور متعلقہ سہولتوں سمیت پورٹ بیسن اور بندرگاہ کو سڑکوں تک جوڑنے کی ذمے دارکراچی پورٹ ٹرسٹ اپنی ذمے داریاں بروقت پوری کرنے میں ناکام رہی۔

یہ منصوبہ پہلے ہی 6سال کی تاخیر کا شکار رہا اور ہیوچی سن پورٹ ہولڈنگ کی ذیلی کمپنی ساؤتھ ایشیا پاکستان ٹرمینل نے اس منصوبے کو آخر کار تکمیل کے آخری مراحل تک پہنچا دیا تاہم ایک بار پھر نیوی گیشن اور اپروچ چینل کی گہرائی16میٹر تک بڑھانے کا منصوبہ تاخیر کا شکار ہے جس کی وجہ سے اس اہم ترین بندرگاہ پر اب بھی4 سے 5 ہزار کنٹینرز(ٹی ای یوز) کے حامل جہاز اس بندرگاہ پر لنگر انداز ہورہے ہیں۔ اس گنجائش کے حامل مال بردار بحری جہاز کراچی پوٹ کے دیگر ٹرمینلز اور پورٹ قاسم پر بھی لنگر انداز ہوسکتے ہیں۔

کے پی ٹی نے بیلجیئم کی کمپنی وین اورڈ کو کنٹریکٹ دے کر 18دسمبر 2016سے ہی ڈریجنگ کے کام کا آغاز کردیا ہے۔ کنٹریکٹر نے نیوی گیشن چینل سائٹ میں ٹی ایس ایچ ڈی اور سی ایس ڈی تعینات کیں اور18 دسمبر 2016 کو کام کا آغاز کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فی الوقت یہ گہرائی تقریبا 12میٹر سے 13 میٹر ہے اورکام کی تکمیل کے بعد اس کی گہرائی 16 میٹر ہوجائے گی۔

ٹرمینل تعمیر کرنیوالی کمپنی کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر 8 خصوصی کرینیں اور 24 آر ٹی جی سیز ہیں۔ ٹرمینل پر آپریشنل ضروریات کے ساتھ ان کی تعداد میں اضافہ ہوجائیگا۔ ہمیں مختلف چیلنجز درپیش ہیں تاہم اس طرح کے پیچیدہ اور بڑے پروجیکٹس میں ابتدائی طور پر کچھ مسائل ہوتے ہیں۔ اس طرز کے بڑے اور پیچیدہ پروجیکٹس کو مکمل آپریشنل کرنے سے قبل آزمائشی آپریشنز کا مقصد درپیش چیلنجز اور مسائل کا اندازہ لگانا ہے تاکہ کمرشل آپریشنز کے آغاز کے بعد روانی سے آپریشنز کو یقینی بنایا جاسکے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں