پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں اربوں روپے کی انڈر انوائسنگ کا انکشاف

لیدر کے جوتوں، چائے کی پتی، پرفیوم، کاسمیٹکس، بجلی اور کھیلوں و دیگر سامان میں بڑے پیمانے پر انڈرانوائسنگ جاری


اظہر جتوئی January 15, 2017
مقامی انڈسٹری کے ساتھ قومی خزانے کو بھی شدید نقصان، تجارتی خسارہ مسلسل بڑھنے لگا، بزنس کونسل کی رپورٹ۔ فوٹو؛ فائل

پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ اور باہمی تجارت میں اربوں روپے کی انڈر انوائسنگ (ٹیکس و ڈیوٹی سے بچنے کیلیے مصنوعات کو کم ظاہر کرنا) کا انکشاف ہوا ہے، سب سے زیادہ انڈر انوائسنگ لیدر کے جوتے، چائے کی پتی، پرفیوم، کاسمیٹکس، بجلی اور کھیلوں کے سامان سمیت دیگر اشیا پر ہو رہی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف لوکل انڈسٹری کے ساتھ قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ تجارتی خسارہ بھی مسلسل بڑھ رہا ہے۔

پاکستان بزنس کونسل کی تجزیاتی رپورٹ کے مطابق افغانستان کو اے پی ٹی ٹی اے کے ذریعے درآمدات اور پاکستان میں درآمدات کی قیمتوں کا جائزہ لیا گیا جس میں بڑے پیمانے پر انڈر انوائسنگ کا انکشاف ہوا ہے۔

دستاویزات کے مطابق فروزن چھوٹے گوشت پر 282 فیصد انڈر انوائسنگ کی جاتی ہے،گرین چائے میں 156 فیصد، بلیک ٹی کے 3 کلو کے پیکٹ تک میں 296 فیصد، ویٹرنری میں استعمال ہونے والی ویکسین میں 474فیصد، اینٹی بائیوٹیک دواؤں میں 103فیصد، پرفیومز وغیرہ پر 124 فیصد، آئی میک اپ کے سامان پر 659 فیصد، واشنگ اینڈ کلیننگ کی اشیا پر 122فیصد، فوٹو پلیٹس اور فلم پر 251فیصد،کلاتھنگ اسیسریز پر 347فیصد،فلوٹنگ پیپرز پر 223فیصد،وولن فیبریکس407فیصد،ٹیکسٹائل فیبریکس پر 180فیصد، شالز پر 960 فیصد، دستانے، ٹیکسٹائل کے سامان پر 1805فیصد، ٹینٹ ٹیکسٹائل مٹیریل پر 116 فیصد، کھیلوں میں استعمال ہونے والے جوتوں پر 212 فیصد ،جوتوں پر 87فیصد ، لیدر کے جوتوں پر 1204فیصد، ڈرنکنگ گلاسز پر 222فیصد، اسٹینڈر وائر، روپس، آئرن اور اسٹیل کی کیبل پر91 فیصد، آئرن اور اسٹیل کے گرل، نیٹ، اور فینسنگ پر 146فیصد انڈر انوائسنگ ہو رہی ہے، میز، کچن اور دیگر گھریلو اشیا پر 144فیصد،آئرن یا اسٹیل کی اشیا پر 163فیصد انڈر انوائسنگ، فرنیچر میں استعمال ہونے والے تالوں پر 118فیصد، میٹل کے قبضہ (حرکتی جوڑ) پر 116فیصد،فولادی تزئین و آرائش کی اشیا پر820فیصد،آٹو میٹک سرکٹ بریکر پر 748فیصد ،کاپر کی موصل تار پر113فیصد ،چھت اور دیواروں پر لائٹس فٹنگ کی اشیا پر 232فیصد انڈر انوائسنگ کی جا رہی ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |