5ہزار کا نوٹ بند کرنے کی قرارداد روپے پر شدید دباؤ ڈالر108روپے سے تجاوز

لوگ سرمایہ ڈالرمیں تبدیل کرانے لگے،طلب میں غیرمعمولی اضافہ، حکومت ایکشن لے ورنہ حالات بے قابوہوجائیں گے، ڈیلرز


Kashif Hussain December 20, 2016
عوام کو فی الفور اعتماد میں لیا جائے ورنہ صورتحال مزید بگڑنے کا اندیشہ ہے، ملک بوستان۔ فوٹو : پی پی آئی

سینیٹ میں 5 ہزار روپے مالیت کے کرنسی نوٹوں کو منسوخ کرنے سے متعلق قرارداد کی منظوری کے بعد سرمایہ داروں کے ساتھ عوامی سطح پر بھی شدید بے چینی اور کرنسی مارکیٹ میں ہلچل مچ گئی، امریکی ڈالر سمیت دیگر کرنسیوں کی طلب میں غیرمعمولی اضافہ ہوگیا، لوگوں نے ڈالر کے علاوہ دیگر بڑی کرنسیوں کی دھڑا دھڑ خریداری شروع کردی ہے جس سے اوپن کرنسی مارکیٹ میں روپے پر پہلے سے موجود دباؤ اور شدید ہوگیا جبکہ امریکی ڈالر کی قدر ایک موقع پر 108 روپے 50 پیسے پر جاپہنچی تاہم بعدمیں روپے کی معمولی ریکوری سے ریٹ 108 روپے 10پیسے پر بند ہوئے جو ہفتہ کے مقابل 10 پیسے زیادہ ہیں تاہم اس کے برعکس انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 5پیسے گر گئی جس کی وجہ سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 104 روپے 91 پیسے سے گھٹ کر 104 روپے 86 پیسے ہوگئی، اب زرمبادلہ کی دونوں منڈیوں کے درمیان ریٹ کا فرق 3روپے 24 پیسے تک پہنچ گیا ہے۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو میں کہاکہ سینیٹ میں 5ہزار روپے مالیت کے کرنسی نوٹ کی بندش کی قرارداد منظور کیے جانے کے بعد ڈالر کی طلب میں غیرمعمولی اضافہ ہوگیا جس سے روپے کی قدر پر اثر پڑرہا ہے، ڈالر کی نسبت دیگر کرنسیوں کی دستیابی میں 200فیصد تک کمی ہوگئی ہے۔ ڈالر کے علاوہ دیگر بڑی کرنسیوں کو ایکسپورٹ کرکے ڈالر کی شکل میں زرمبادلہ منگوایا جاتا ہے تاہم اچانک سینیٹ قرارداد کی اطلاع کے بعد مارکیٹ میں افراتفری کی صورتحال ہے،

سینیٹ کی قرار داد میں اگرچہ 5ہزار روپے مالیت کے نوٹ 3 سے 5 سال میں متروک کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاہم عوامی سطح پر اس خبر کے فوری اثرات مرتب ہوئے ہیں اور سرمایہ داروں کے ساتھ عوام بھی اپنی رقوم غیرملکی کرنسی، بڑی مالیت کے بانڈز اور سونے کی شکل میں محفوظ بنانے کے لیے متحرک ہوگئے ہیں۔

ملک بوستان نے عوام پر زور دیا کہ عجلت اور افراتفری سے گریز کرتے ہوئے اپنی کرنسی پر اعتماد قائم رکھیں بصورت دیگر ڈالر سستا ہونے پر انہیں نقصان کا سامنا کرناپڑے گا۔ انہوں نے حکومت پر بھی زور دیا کہ اس بارے میں واضح اور دوٹوک پالیسی اختیار کرتے ہوئے عوام کو فی الفور اعتماد میں لیا جائے ورنہ صورتحال مزید بگڑنے کا اندیشہ ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں