سیمنٹ سیکٹر میں چینی سرمایہ کاری مقامی کمپنیوں نے برآمدی مراعات مانگ لیں

سی پیک تناظر اورگوادر پیکیج کے ذریعے ڈیوٹی وٹیکس چھوٹ سے فائدہ اٹھاکر چینی سرمایہ کار سیمنٹ پلانٹ لگاسکتے ہیں


Kashif Hussain December 17, 2016
مقامی انڈسٹری نے مسابقت کیلیے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون جیسی مراعات اور یکساں کاروباری مواقع کامطالبہ کردیا،ذرائع۔ فوٹو: فائل

سیمنٹ سیکٹر نے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے بالخصوص گوادر میں اکنامک زون اور بندرگاہ سے ملحقہ منصوبوں کی تعمیر کے لیے حکومت سے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون جیسی مراعات مانگ لیں۔ سیمنٹ انڈسٹری کے ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ سیمنٹ سیکٹر نے درآمدی سیمنٹ اور شعبے میں چینی سرمایہ کاری سے مسابقت کے لیے تجارت اور صنعت و پیداوار کی وفاقی وزارتوں سے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں دی جانے والی مراعات کا مطالبہ کیا ہے جس کے لیے حکام سے بات چیت کا عمل شروع کیا جاچکا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ سی پیک بالخصوص گوادر میں مجوزہ ترقیاتی منصوبوں، اکنامک زون اور دیگر صنعتوں کے لیے ڈیوٹی فری چھوٹ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سیمنٹ کا گرین فیلڈ پلانٹ لگایا جا سکتا ہے جس کو گوادر کے لیے اعلان کردہ پیکیج کے تحت ڈیوٹی اور ٹیکسز کی رعایت ہوگی، اس صورتحال میں پاکستانی کمپنیوں کے لیے درآمدی سیمنٹ یا نئے پلانٹ کا مقابلہ دشوار ہوجائے گا جس کے لیے مقامی انڈسٹری کو بھی یکساں کاروباری مواقع کی فراہمی ناگزیر ہے۔

سیمنٹ کمپنیوں نے واضح کیا کہ پاکستانی انڈسٹری چینی یا ایرانی سیمنٹ سے متاثر ہوگی نہ مقامی تعمیراتی منصوبوں کے لیے پاکستانی سیمنٹ کا کوئی متبادل ہوسکتا ہے، شعبے کو گوادر کے لیے چین سے آنے والے پہلے کنسائمنٹ میں تعمیراتی سازوسامان کے ساتھ سیمنٹ کی درآمد سے بھی کوئی مسئلہ نہیںکیونکہ چین سے محدود مقدار میں تو سیمنٹ درآمد کی جاسکتی ہے تاہم بڑے منصوبوں کے لیے سمندری یا زمینی راستے سے درآمد مہنگی اور وقت طلب ہو گی۔ ساتھ ہی گوادر کی ڈیولپمنٹ جیسے میگا منصوبوں کے لیے چینی سیمنٹ پر انحصار تکنیکی لحاظ سے بھی دشوار ہو گا۔

ذرائع نے کہا کہ بڑے منصوبوں کے لیے سیمنٹ کی متواتر اور بلارکاوٹ سپلائی سب سے اہمیت کی حامل ہے جبکہ 3 ماہ کے اندر استعمال نہ کرنے سے سیمنٹ کا معیار اور طاقت بھی کم ہوجاتی ہے، پاکستانی سیمنٹ کمپنیاں ایرانی سیمنٹ سے بھی پریشان نہیں کیونکہ پاکستان میں مکانات اور رہائشی و کمرشل منصوبوں سمیت بڑے پروجیکٹس کے لیے مقامی سطح پر وافر مقدار میں سیمنٹ مسلسل دستیاب ہے اور زیادہ تر چھوٹے کاموں کے لیے ایرانی سیمنٹ استعمال ہوسکتی ہے۔ جس سے مقامی انڈسٹری کے ریونیو پر کوئی زیادہ اثر نہیں پڑسکتا، اصل مسئلہ سی پیک تناظر میں ڈیوٹی چھوٹ اور گوادر کے لیے اعلان کردہ پیکیج کے تحت ڈیوٹی اور ٹیکسز کی رعایت ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سیمنٹ کا گرین فیلڈ پلانٹ لگایا جا سکتا ہے ،اس صورتحال میں پاکستانی کمپنیوں کے لیے نئے پلانٹ کا مقابلہ دشوار ہو جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیمنٹ کے چھوٹے پلانٹس کی اپ گریڈیشن اور زیادہ پیداواری گنجائش کے حامل پلانٹس کی تنصیب کے لیے مقامی صنعت کی سرمایہ کاری کے لیے ضروری ہے کہ گوادر کے تعمیراتی منصوبوں کے لیے مقامی صنعت کو برآمدی مراعات اور ٹیکسوں کی چھوٹ دی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں