پاکستان نے امریکی پابندیوں کے باوجود روسی فرم کوکلیئرقراردیدیا

گیس نرخ متعین کرنے کیلیے پاک روس مذاکرات شروع،جلد بریک تھروہوگا، وزارت پٹرولیم


اظہر جتوئی October 31, 2016
آر ٹی گلوبل اسپیشل پرپز وہیکل کے نام سے رجسٹر،شیئر اسٹاک مارکیٹ میں بھی جاری کرے گی فوٹو: فائل

وزارت قانون نے روس کی کمپنی آر ٹی گلوبل کو کلیئر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی پابندیوں کے باوجود اس کمپنی کے ساتھ پاکستان کام کر سکتا ہے جس کے بعد گیس کی قیمت کے تعین کے لیے پاک روس مذاکرات شروع ہوگئے ہیں جن میں جلد بریک تھرو کا امکان ہے۔

وزارت پیٹرولیم کے حکام کے مطابق شمال جنوب پائپ لائن میں روس نے پیشکش کی ہے کہ ٹولنگ فیس ایک ڈالر پچیس سینٹ فی ایم ایم بی ٹی یو ہونا چاہیے، اس حوالے سے مذاکرات چل رہے ہیں، پاکستان نے روس کی آفر پر جواب دیا ہے کہ یہ فیس بہت زیادہ ہے، اس میں کمی لائی جائے، اس سلسلے میں مذاکراتی کمیٹی روس کے حکام سے مذاکرات کر رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق جہاں تک امریکا کی طرف سے روس کی کمپنی آر ٹی گلوبل پر پابندی کا تعلق ہے، اس مسئلے پر ای سی سی میں تبادلہ خیال کیا گیا تھا، ای سی سی نے اس مسئلے پر قانونی رائے کے لیے لا منسٹری کے پاس بھیج دیا تھا، لا منسٹری نے جائزہ لے کر اس مسئلے کو کلیئر کر دیا ہے اور کہا ہے کہ امریکی پابندیوں کے باوجود روسی کمپنی آر ٹی گلوبل کے ساتھ کام کیا جا سکتا ہے کیونکہ امریکی پابندیاں ان کے اپنے بینکوں کے لیے ہیں، امریکا کے بینک اس منصوبے پر سرمایہ کاری نہیں کر سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق گیس پائپ لائن کے منصوبے پر کام کرنے کے لیے روس کی کمپنی پاکستان میں اسپیشل پرپز وہیکل کے نام سے رجسٹرڈ ہوگی۔

اس حوالے سے پاکستان میں سارا لین دین ہوگا، روس کی کمپنی اپنے شیئر اسٹاک ایکسچینج میں بھی جاری کرے گی تاکہ اس حوالے سے فنڈز اکٹھے کیے جا سکیں، کمپنی کے قیام کے بعد سروے کیا جائے گا، یہ منصوبہ دو ارب ڈالر کا ہے جو گیارہ ماہ کی مدت تک مکمل ہوگا۔

روس کی کمپنی کے قیام کے لیے ہوم ورک مکمل ہو چکا ہے بہت جلد حتمی شکل دیدی جائے گی اور اس بات کی امید کی جا رہی ہے اگلے سال تک یہ منصوبہ مکمل ہو جائے گا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان اور روس کے حکام کے دوران قیمت کے مسئلے پر مذاکرات بھی حتمی مراحل میں داخل ہو گئے ہیں، بہت جلد اس کا بریک تھرو کا امکان ہے۔ اس پائپ لائن کی تعمیر سے ایل این جی گیس پنجاب کی صنعتوں اور پاور سیکٹر کو فراہم ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں