پندرہ لاکھ قبروں والا قبرستان ایک امریکی قصبے کی داستانِ عجب

لاکھوں قبروں کی وجہ سے کولما کوشہرخموشاں ، سٹی آف سولز، اور مُردوں کا شہر جیسے ناموں سے پکارا جانے لگا ہے


غزالہ عامر October 11, 2016
لاکھوں قبروں کی وجہ سے کولما کوشہرخموشاں ، سٹی آف سولز، اور مُردوں کا شہر جیسے ناموں سے پکارا جانے لگا ہے۔ فوٹو : فائل

کولما، امریکی ریاست کیلیفورنیا کا ایک قصبہ ہے۔ سان ماتیو کاؤنٹی کی حدود میں واقع قصبہ ایک سو گھروں پر مشتمل ہے اور اس کی آبادی 1700 کے قریب ہے۔ کولما کے باسی گزراوقات کے لیے کھیتی باڑی کے علاوہ تجارت بھی کرتے ہیں۔ کئی لوگوں نے چھوٹے موٹے پیشے بھی اپنا رکھے ہیں۔ کولما کے صرف اس رُخ پر نظر رکھی جائے تو یہ دوسرے قصبوں کی طرح عام سا قصبہ ہے۔ جو بات اسے دوسرے قصبوں سے منفرد بناتی اور شہرت بخشتی ہے، وہ اس کا وسیع و عریض قبرستان ہے۔ آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ سترہ سو زندہ انسانوں کے اس قصبے میں پندرہ لاکھ سے زائد مُردے بھی ' بستے' ہیں!

یہاں ذہن میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ دو ہزار سے بھی کم آبادی والے قصبے میں لاکھوں مُردے کہاں سے آگئے؟ اس سوال کا جواب اس دور سے جُڑا ہوا ہے جب یہاں سونے کی کانیں دریافت ہوئی تھیں۔ یہ 1848ء کی بات ہے جب ایک بڑھئی، جیمز ڈبلیو مارشل نے ایک آبی گزرگاہ کی تہہ میں چمک دار ٹکڑے دریافت کیے، جو جانچ پڑتال پر سونے کے ثابت ہوئے۔ چند ہی روز میں سونے کی دریافت کی خبر دنیا بھر میں پھیل گئی اور لوگ قیمتی دھات کی تلاش میں دیوانہ وار کیلے فورنیا کا رُخ کرنے لگے۔

بہتر مستقبل کی تلاش میں لوگوں کی آمد کا سلسلہ برسوں تک جاری رہا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ سان فرانسسکو جو انیسویں صدی کے وسط تک ایک چھوٹا سا قصبہ تھا، بڑے شہر کی شکل اختیار کرگیا۔ امریکاکے علاوہ یورپ، اور دوسرے براعظموں سے آنے والے لوگ اپنے ساتھ مختلف بیماریاں لے کر آئے تھے، چناں چہ آبادی میں اضافے کے ساتھ شرح اموات بڑھتی چلی گئی۔ شہر کے مختلف حصوں میں قبرستان وجود میں آنے لگے اور ان کی تعداد 27 تک پہنچ گئی۔

پھر یوں ہوا کہ ان میں بھی جگہ نہ رہی۔ شہر کے بیچوں بیچ واقع ان قبرستانوں کو صحت عامہ کے لیے خطرناک قرار دے دیا گیا تھا، مگر سب سے اہم بات یہ تھی کہ قبرستانوں نے قیمتی اراضی گھیر رکھی تھی۔ چناں چہ 1902ء میں شہر اور کاؤنٹی کے بورڈ آف سپروائزرز نے قبرستانوں میں تدفین پر پابندی عائد کردی، اور بڑے قبرستانوں کی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ وہ پہلے سے موجود قبریں شہر سے باہر منتقل کردیں۔ چار دہائیوں کی قانونی لڑائی کے بعد بالآخر 1942ء میں سوائے دو کے تمام قبرستانوں کے مکینوں کو شہر سے باہر نئی ' آرام گاہوں' میں منتقل کردیا گیا۔

وسیع پیمانے پر ہونے والی اس ' نقل مکانی' کے لیے کولما کا انتخاب کیا گیا تھا۔ سان فرانسسکو کے مضافات میں، پانچ میل کے فاسلے پر واقع کولما 1892ء میں بسایا گیا تھا۔ اس وقت بھی کولما کی آبادی چند سو نفوس پر مشتمل تھی اور آج بھی اتنی ہی ہے، مگر قصبے کے اطراف پھیلے ہوئے شہر ہائے خموشاں کے مکینوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ کولما دنیا کا واحد قصبہ ہے جہاں زندہ انسانوں سے زیادہ مُردے ' بستے ' ہیں اور جن کی ' آبادی' میں روزافزوں اضافہ ہورہا ہے۔ سان فرانسسکو کے قبرستانوں میں تدفین پر پابندی عائد ہونے کے باعث تمام مُردے کولما لائے جاتے ہیں۔ اوسطاً یہاں یومیہ 75 نئی قبریں وجود میں آتی ہیں۔

لاکھوں قبروں کی وجہ سے کولما کوشہرخموشاں ، سٹی آف سولز، اور مُردوں کا شہر جیسے ناموں سے پکارا جانے لگا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔