وحشی بھارتی فوج کے شرمناک کرتوت

بھارتی فوج تو درکنار بھارتی شہری بھی پیچھے نہیں ہیں، نہ جانے کتنی ہی خواتین کو روزانہ درندگی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔


مزمل فیروزی October 08, 2016
انڈین آرمی کے افسر ان خواتین کے معاملے میں کتنے حساس اورمخلص ہیں اس کا اندازہ انڈین آرمی کی جانب سے کئے جانے والے اس سفاکانہ واقعے سے لگا سکتے ہیں

ہندوستان ٹائمز کی ایک خبر نظر سے گزری جس میں انڈین آرمی کی جانب سے لگائے جانے والے بورڈ کا تذکرہ تھا، جس میں بھارتی اداکاراوں انوشکا شرما، پریانکا چوپڑا، سیلینا جیٹلی اور گل پانگ کی تصاویر تھیں جن کے خاندان کا تعلق آرمی سے تھا، اور اس پر لکھا ہوا تھا کہ اگر آپ بھی ایسی ہی خوبصورت اور کامیاب بیٹیوں کے والدین بننا چاہتے ہیں تو آئیں آرمی جوائن کریں۔

مجھے حیرانی اس بات پرنہیں تھی کہ اس اشتہار میں اداکاراؤں کی تصاویر آویزاں تھی بلکہ حیرانی تو اِس بات پر تھی کہ جو آرمی خواتین کے بارے میں انتہائی بے رحم، سفاک اور صنفی امتیاز برتنے کے لیے مشہور ہو وہی آرمی خواتین کا سہارا لے رہی ہے۔ بھارتی فوج کی سفاکیت، حیوانیت اور بربریت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں بلکہ اِس کے کرتوت تو ایسے ہیں جسے کوئی بھی باشعور اور انسان دوست حلقہ جھٹلا نہیں سکتا۔

خود بھارت میں بسنے والے اعتدال پسند دانشور اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ بھارتی فوج کے افسران خواتین کے معاملے میں کتنے حساس اورمخلص ہیں اس کا اندازہ اُن کی جانب سے کئے جانے والے اس سفاکانہ واقعے سے لگایا جاسکتا ہے کہ کئی برس پہلے منی پور کے دارالحکومت امپھال میں واقع آسام رائفلز کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے سینکڑوں خواتین نے بھارتی فوج کے خلاف بطور احتجاج برہنہ ہوکر جلوس نکالا۔ انہوں نے اپنے ہاتھوں میں جو پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، ان پر تحریر تھا کہ ''بھارتی فوج کے درندہ صفت افسرو! اگر تمہیں انسانیت کا ذرا سا بھی لحاظ نہیں تو آؤ اور ہمارے برہنہ جسموں سے بھی اپنی حیوانیت کی پیاس بجھاؤ''۔

سینکڑوں برہنہ خواتین زور زور سے Rape Us Indian Army Officers Rape Us,Indian Officers take FLESH کے نعرے لگاتے ہوئے آہ و زاری کررہی تھیں اور بھارتی فوج کے ظلم کے خلاف دیوانہ وار چلا رہی تھیں۔ یہ احتجاج منی پور کے قصبے بامون لیکھائی سے تعلق رکھنے والی 32 سالہ خاتون منورما کو بھارتی فوجیوں کی جانب سے اجتماعی آبرو ریزی کے بعد کیا گیا تھا اور اس گھناؤنے عمل کے دوران اس کی موت واقع ہوجانے کے بعد اس کی لاش کو گولیوں سے چھلنی کردیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم کے دوران اس کے مردہ جسم سے 16 گولیاں نکالی گئیں۔

اِس وحشیانہ حرکت کے نتیجے میں منی پور کے طول وعرض میں ایک آگ سی بھڑک اٹھی تھی اور بھارت کے صف اول کے صحافیوں، بشمول پرفل بدوائی، کلدیپ نیئر اور وجے گوئل نے اس مظاہرے کو بھارت کی تاریخ میں ہی نہیں، دنیا بھر کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا واحد المیہ قرار دیا تھا۔ جب بھارتی فوج کے ننگے جرائم کے خلاف مظلوم خواتین مکمل برہنہ حالت میں بے کسی اور مظلومیت کی عجیب سی تصویر بنی آہ و زاری کررہی تھیں۔ اس سانحہ کی سنگینی کا یہ عالم تھا کہ بھارتی فوج کی ایسٹرن کمان کے جنرل آفیسر کمانڈنگ لیفٹیننٹ جنرل جے آر مکرجی نے نہ صرف عوام سے معافی مانگی، بلکہ تسلیم بھی کیا کہ گزشتہ چار برسوں میں ہندوستانی فوج کے 66 افسر اور جوان صرف منی پور سے ایسے گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کرچکے ہیں۔

انڈین آرمی کے افسروں کے کردار کا اندازہ اس امر سے بھی ہوتا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے اودھ پور میں تعینات انڈین آرمی کی ASC 5071 بٹالین کی نوجوان خاتون آفیسر لیفٹیننٹ سشمیتا چکروتی نے اپنی آبرو ریزی کے بعد خودکشی کرلی اور اس کا جسمانی استحصال دشمن کے کسی سپاہی نے نہیں بلکہ اُس کے اپنے سینئر آرمی آفیسرز نے ہی کیا اور حد تو یہ ہے کہ اس گھناؤنے جرم کا مرتکب ہونے کے بعد بجائے شرمندگی محسوس کرنے کے ہندوستانی افواج کے نائب سربراہ وائس چیف آف انڈین آرمی لیفٹیننٹ جنرل ایس پیتھمبرہن نے اعلانیہ کہا کہ بھارتی خواتین کو اگر اپنی عزت اتنی ہی عزیز ہے تو انہیں انڈین آرمی میں شمولیت سے گریز کرنا چاہیئے۔

ابھی حال ہی میں ایک 16 سالہ بچی کے ساتھ عصمت دری کی گئی جس کے بعد سے کشمیر میں دوبارہ بربریت اپنے عروج پر ہے۔ اخبارات کے مطابق تقریباً دس ہزار سات سو (10,700) سے زائد کشمیری خواتین کو بھارتی فوج نے اپنی حوس کا نشانہ بنایا ہے۔ بھارتی فوج تو درکنار بھارتی شہری بھی پیچھے نہیں ہیں، نہ جانے کتنی ہی خواتین کو روزانہ درندگی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

ان حالات میں بھارتی فوج کی واہ واہ کا راگ الاپنے والوں اور ان کے بعض پاکستانی ہم نواؤں کو پاکستان کے بارے میں منہ کھولنے سے پہلے اپنے گربیان میں جھانک لینا چاہیئے اور عالمی رائے عامہ کو بھی بھارتی بالادست طبقات کو پیغام دینا چاہیئے کہ اپنی پاک دامنی کی حکایت بیان کرتے ہوئے اپنے دامن پر موجود مکروہ دھبوں کو بھی مدنظر رکھنا چاہیئے۔ امید کی جاتی ہے کہ وطن عزیز کے کچھ حلقے بھی بھارتی اعتدال پسندی کے گن گانے سے پہلے ان تلخ زمینی حقائق کو مدنظر رکھیں گے کیونکہ انڈین آرمی کے کرتوت سے تو پوری دنیا واقف ہے، جبھی دنیا کے کئی ممالک نے اپنی خواتین شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ انتہائی نا گزیر صورت حال کے علاوہ بھارت نہ جائیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارفکےساتھ[email protected] پر ای میل کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں