’رائے ونڈ مارچ‘ کافیصلہ

لاہور کے مضافات میں واقع رائیونڈ کا علاقہ کسی زمانے میں صرف تبلیغی جماعت کے سالانہ اجتماع کے حوالے سے معروف تھا


Asghar Abdullah September 12, 2016
[email protected]

PESHAWAR: لاہور کے مضافات میں واقع رائیونڈ کا علاقہ کسی زمانے میں صرف تبلیغی جماعت کے سالانہ اجتماع کے حوالے سے معروف تھا۔ان خاص دنوں میںجب'چلوچلو رائیونڈچلو' کی صدائیں بلندہوتی تھیں تویہ رائیونڈکے سالانہ اجتماع میں شرکت کی د عوت ہوتی تھی اور اس میں سیاست کاشائبہ تک نہیں ہوتاتھالیکن پھر پنجاب کے شریف خاندان نے یہاںایک وسیع وعریض قطعہ اراضی خریدا اوراس پراپنی رہایش گاہیں تعمیرکیں۔

اس قطعہ اراضی کو جس کابیشترحصہ اب بھی زرعی ہے،کو پہلے رائیونڈفارم اوربعدمیںامرتسربھارت میں واقع اپنے آبائی گاؤں کے نام پر'جاتی عمرا'کی نئی پہچان دیدی گئی۔ آج تبلیغی بھائیوں کے لیے بھلے یہ پہلے والارائیونڈہی ہو لیکن عوام اب رائیونڈ کو شریف خاندان کے رائیونڈفارم یاجاتی عمراکی نسبت سے ہی جانتے اورپہچانتے ہیں لیکن اس کایہ مطلب نکالنا بھی عجیب وغریب بات ہے کہ رائے ونڈمیں جاتی عمراکے آس پاس ان کاکوئی سیاسی حریف اب جلسہ بھی نہیں کرسکتا، جیسے رائیونڈ کاساراعلاقہ اب باقی پارٹیوں کے لیے نوگوایریاہے۔ یہ ضرورکہاجاسکتاہے کہ بدمزگی سے بچنے کے لیے عمران خان کا احتجاجی جلسہ شریف خاندان کے رائیونڈ فارم سے کچھ فاصلہ پرہوتوبہترہوگا۔

عمران خان کی طرف سے رائے ونڈ مارچ کاذکر پہلی بار اسلام آباددھرنوں کے دوران سننے میں آیاتھا لیکن اس وقت اس کو 'برائے وزن بیت' یعنی محض خالی دھمکی سمجھا گیا اور بات آئی گئی ہوگئی لیکن جب سے پانامہ لیکس کا پنڈورا باکس کھلاہے، عمران خان تسلسل کے ساتھ کہہ رہے ہیںکہ پانامہ لیکس پراگرکسی 'ادارے' نے بھی دادرسی نہ کی تووہ رائیونڈ کی طرف مارچ کرینگے۔ اس کا مطلب یہ نہیں تھاکہ وہ وزیراعظم کے ذاتی گھرکاگھیراؤکرناچاہتے تھے بلکہ مقصد صرف یہ تھا کہ اس طرح وہ وزیراعظم پر مزید دباؤ بڑھائینگے۔

جیساکہ گزشتہ کالم میں عرض کی گئی تھی کہ اس ضمن میں عمران خان کی ہچکچاہٹ کی ظاہری وجہ یہ تھی کہ پنجاب میں ان کی دواہم اتحادی پارٹیوں (مسلم لیگ ق اورپیپلزپارٹی)کے قائدین اس پرراضی نہ تھے لیکن اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے عمران خان کی نااہلی کے لیے حکومت کے دائرکردہ ریفرنس پریکطرفہ فیصلہ دے کرایسی صورتحال پیداکردی کہ عمران خان نے طیش میں آکے اتحادی پارٹیوں سے مشاورت کے بغیرہی کراچی جلسہ عام میں رائیونڈمارچ کی تاریخ دیدی۔ رائیونڈمارچ کے اعلان کا فوری سبب اسپیکرقومی اسمبلی کاحالیہ فیصلہ بناہے، یایہ عمران خان کاپہلے سے طے شدہ فیصلہ ہے،اس سے قطح نظریہ یہ واقعہ اپنی جگہ ہے کہ ان کے اس فیصلہ نے حکومت کے اندر ہی نہیں، اپوزیشن کے اندربھی ہلچل مچادی ہے۔

عمران خان نے یہ ضرور کہاہے کہ اگران کی اتحادی پارٹیوں کورائیونڈکے مقام پراعتراض ہے تو وہ ان کا ساتھ دینے کی یقین دہانی پر تاریخ اورمقام دونوں بدل سکتے ہیں لیکن ساتھ یہ بھی کہاہے کہ اگران کی اتحادی پارٹیوں نے ان کاساتھ بھی نہ دیا اور حکومت کی سہولت کے لیے صرف مقام بدلنے پر اصرار کیا تو پھر وہ رائیونڈجانے پرمجبورہونگے۔ یہ وضاحت انھوں نے کر دی ہے کہ ان کاارادہ وزیراعظم کے فارم کاگھیراؤکرنا نہیں بلکہ مقصودصرف احتجاج ریکارڈکراناہے جوان کا آئینی اور جمہوری حق ہے۔ عمران خان کاکہناہے وزیراعظم ہاوس اسلام آبادکے علاوہ وزیراعظم کی جن ذاتی رہائش گاہوں کوباضابطہ طورپر 'وزیراعظم ہاوس' ڈکلیئرکیاگیاہے، ان میں رائیونڈ فارم بھی شامل ہے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس بھی یہاں ہوتے ہیں۔ رائیونڈ فارم کی یہ وہ 'سرکاری اور علامتی حیثیت'ہے جس کی وجہ سے عمران خان اس کے آس پاس رائیونڈ ہی میںاحتجاجی جلسہ کرناچاہتے ہیں۔

حکومت کی راے ونڈ کے علاقہ میں عمران خان کے احتجاجی جلسہ پرتشویش بجاکیونکہ یہ ایسے ہی ہے، جیسے مسلم لیگ نوڈیرو یابنی گالہ کے علاقے میں کوئی جلسہ کریں لیکن اس ضمن میں دوباتیں تاریخی طورپردلچسپی سے خالی نہیں ہیں۔ اپنے سیاسی حریف کواس طرح سے زچ کرنے کی روایت خود مسلم لیگ ن نے ہی ڈالی ہے۔ تفصیل اس کی یہ ہے کہ 2 مئی 1994ء میں جب نوازشریف اپوزیشن لیڈر تھے اوربینظیربھٹو وزیراعظم تھیں تو مسلم لیگ ن نے اتحادی پارٹیوں کے ساتھ مل کربینظیر بھٹوکیخلاف ملک گیراحتجاجی مہم چلانے کافیصلہ کیا۔ بینظیرحکومت پر الزامات وہی تھے جو آج کی حکومت پرلگ رہے ہیں۔

بینظیربھٹوسیکیورٹی رسک قرار دیا گیا، آصف علی زرداری پرکرپشن کے الزامات لگائے گئے۔ 18مئی کوصدرفاروق لغاری 18افرادخانہ اور 22 رکنی ذاتی اسٹاف کے ہمراہ بیٹے کی گریجوایشن کی تقریب میں شرکت کے لیے امریکا گئے تو ان پر الزام لگایا گیاکہ صدر لغاری کے بیٹے کی ڈگری قوم کو15کروڑروپے میں پڑی ہے۔ 19مئی کووزیراعظم بینظیربھٹوبھی اپنے شوہر آصف علی زرداری اور21رکنی وفد کے ہمراہ حج کے لیے سعودی عرب گئیں، 22مئی کوعین عیدالاضحیٰ کے روزلاڑکانہ کے گاؤں دھنی بخش جونیجو میں مسلم لیگ نے احتجاجی جلسہ بھی کیا۔ اس پر بینظیر بھٹو کا کہنا تھا کہ یہ اپوزیشن کا جمہوری حق ہے کہ وہ لاڑکانہ میں جہاں بھی جلسہ کرنا چاہیں کریں۔

31مئی کو اسلام آباد میں پرہجوم پریس کانفرنس کی گئی جس میں صدر فاروق لغاری پر الزام عائد کیا گیا کہ ایوان صدراسلام آباد میں شوٹنگ رینج،گالف کورس،گھڑسواری کے میدان اور گھوڑوں کے اصطبل بنوائے جارہے ہیں، چوٹی میں صدر لغاری کے ذاتی گھرکوایوان صدر میں تبدیل کرنے کے لیے اس کی آرائش و زیبایش پرقومی خزانے سے کروڑوں روپے خرچ کیے جارہے ہیں۔مہران بینک سیکنڈل بھی سامنے آیا۔ نواز شریف 15 جون کو ملکی اورغیرملکی میڈیا اور کارکنوں کے ہمراہ چوٹی زیریں پہنچے اور صدر فاروق لغاری سے استعفا طلب کیا۔ اپریل میں جب پانامہ لیکس پرابتدائی ردعمل ظاہر کرتے ہوئے تحریک انصاف نے نوازشریف حکومت کو رائیونڈمارچ کی دھمکی دی تولندن میں عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائماگولڈسمتھ کے ذاتی گھرکے سامنے جب کہ عمران خان بھی اس وقت وہاں اپنے بچوں سے ملنے کے لیے آئے ہوئے تھے، ن لیگ کے کارکنوں احتجاجی مظاہرہ کیااورعمران خان کے خلاف نعرہ بازی کی۔

کہنے کامطلب یہ ہے کہ عمران خان کے رائیونڈمارچ سے اختلاف کیاجاسکتاہے اورکیا بھی جارہاہے لیکن مسلم لیگ کا ماضی اس حوالے سے نہایت ہی افسوسناک رہا ہے۔ اب بھی ن لیگ کے وزرأ اورپارٹی عہدیداروں کی جانب سے جس طرح کھلم کھلا یہ دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ رائیونڈ میں جلسہ کرنیوالوں کی ٹانگیں توڑدی جائینگی،ان کی اینٹ سے اینٹ بجادی جائے گی، رائیونڈ کی گلیوں میں ان پرپتھر برسائے جائیں گے، اس کاکوئی آئینی ، قانونی اور اخلاقی جواز نہیں ہے۔شاعرنے کہا تھا:

تمہاری زلف میں پہنچی تو حسن کہلائی
وہ تیرگی جو میرے نامۂ سیاہ میں تھی

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں