گلوبل وارمنگ روکنے پر امریکا چین اتفاق
دنیا میں گلوبل وارمنگ سے موسموں میں غیر معمولی تبدیلیاں پیدا ہو رہی ہیں
MUZAFFARABAD:
دنیا میں سب سے زیادہ زہریلی گیس کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کے دونوں بڑے ذمے دار ممالک، امریکا اور چین نے عالمی حدت پر قابو پانے کے 'پیرس معاہدے' کی توثیق کر دی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بانکی مون نے اس پیشرفت کا خیرمقدم کیا ہے۔
چین کے شہر ہینگ ژو میں دنیا کے 20 خوشحال ممالک (جی 20) کے سربراہ کانفرنس میں شریک امریکی صدر بارک اوباما نے اپنے چین کے آخری دورے کے موقع پر چینی ہم منصب کے ہمراہ پیرس کلائمیٹ ڈیل کی توثیق کا اعلان کیا۔ دنیا میں گلوبل وارمنگ سے موسموں میں غیر معمولی تبدیلیاں پیدا ہو رہی ہیں جو کہ نہ صرف انسانوں کے لیے بلکہ پوری جنگلی حیات اور نباتات کے لیے بھی شدید خطرے کا باعث ہے، اس حوالے سے گزشتہ کافی عرصے سے ترقی یافتہ ممالک مختلف سربراہی اجلاس منعقد کرتے رہتے ہیں اور زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کرنے کے حوالے سے تجاویز کا ذکر اور ان تجاوز پر عمل درامد کے وعدے وعید کیے جاتے ہیں مگر سنجیدگی کے ساتھ ان پر عمل درامد نہیں ہوتا کیونکہ ان ممالک کی امیری اور عظمت کا انحصار ان کی بے پناہ صنعتی سرگرمیوں پر ہے جس کے نتیجے میں گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج ہوتا ہے جن سے گلیشیئر بھی پگھلنے لگتے ہیں اور سمندروں کی سطح میں اتھل پتھل شروع ہو جاتی جس سے مالدیپ جیسے کئی جزائر کے ڈوبنے کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔
امریکی ایوان صدر وہائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر اوباما اور چینی صدر شی کے دور حکومت میں پیرس معاہدے کی توثیق کا ایک اہم سنگ میل ہے اور عالمی سطح پر ماحولیات کے حوالے سے دونوں صدور کی رہنمائی کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ پیرس معاہدے کو اِس سال عملی جامہ پہنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بانکی مون نے امریکی اور چینی پیشرفت کا خیرمقدم کرتے ہوئے دیگر ملکوں سے کہا ہے کہ وہ بھی اِس کی تقلید کریں۔
گزشتہ برس دسمبر میں عالمی رہنماؤں نے پیرس میں 2050ء تک دنیا کے درجہ حرارت میں اوسط اضافے کو دو ڈگری تک محدود کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ پیرس معاہدے کی منظوری کے بعد چین کو کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کو بند کرنا ہو گا جو کاربن کے اخراج کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔ چینی صدر اوباما سے ملاقات کے موقع پر کہا ہے کہ چین باہمی تعلقات کو درست سمت میں رکھنے کی یقین دہانی کے لیے امریکا کے ساتھ ملکر کام کرنے کو تیار ہے۔ انھوں نے زور دیا کہ دونوں ممالک تعمیری انداز میں اپنے اختلافات پر قابو پائیں تاکہ باہمی تعلقات مستحکم طریقے سے فروغ پا سکیں۔