سفرنامہ مہاتیر کی بستی میں گیارہویں قسط

ہالی ووڈ کی فلموں کے سیٹوں کے ریپلیکاز جابجا نظر آرہے تھے۔ جوں جوں ہم آگے بڑھتے گئے منظر اور بھی دلکش ہوتا جارہا تھا


رضاالحق صدیقی August 21, 2016
سنگاپور ٹورازم بورڈ نے عوام الناس کے مابین اس کے نئے نام کے لئے مقابلہ کرایا، سنتوسا نام کا انتخاب کیا گیا جس کے مالے زبان میں معنی امن و سکون کے ہیں۔

''سنتوسا'' یونیورسل اسٹوڈیو

عنایا کھانا کھانے کے بعد پرسکون ہوگئی تو ہم پھر آرچرڈ روڈ پر آگئے جہاں کرسمس کی تقریبات شروع تھیں۔ سڑکوں پر لوگ مختلف کاسٹیوم میں پھر رہے تھے ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے کہیں ورائٹی شو ہو رہا ہو اور یہ سب لوگ اس کے اداکار۔ بعض شاپنگ سینٹروں میں اس قسم کے پروگراموں کا خاص طور پر اہتمام کیا گیا تھا۔

ہم آرچرڈ روڈ پر بڑی دور تک چلتے گئے، سنگاپور شاپنگ مال تک تو کوئی خاص لائیٹنگ نہیں کی گئی تھی لیکن جوں جوں ہم آگے بڑھتے جا رہے تھے، ایسا محسوس ہوتا تھا کہ رنگ و نور کی بارش ہورہی ہے۔ تیز میوزک، اتنا کہ کان پڑی آواز سنائی نہ دے، اس تیز میوزک کے جھناکوں نے سوئی ہوئی عنایا کو کچی نیند سے بیدار کردیا۔ بچہ جب ایک بار کچی نیند سے اُٹھ جائے تو سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے۔ اوپر سے ٹائم بھی کافی ہوگیا تھا۔ اس لئے ہم واپس ہولئے۔ صبح 6 بجے ہم لنکاوی سے چلے تھے۔ آدھا دن کمرہ لینے میں گزر گیا۔ پھر اس کے بعد چل سو چل، ہم آج آدھے دن میں بھی بہت پھر لئے تھے اور اب آدھی رات ہونے کو تھی۔ اس لئے ہم ہوٹل واپس آکر بستر پر ایسے گرے کہ صبح کی خبر لائے۔

سفر نامہ، مہا تیر کی بستی میں (دسویں قسط)

سفرنامہ، مہاتیر کی بستی میں (نویں قسط)

سفرنامہ، مہاتیر کی بستی میں (آٹھویں قسط)

سفرنامہ، مہاتیر کی بستی میں (ساتویں قسط)

سفرنامہ، مہاتیر کی بستی میں (چھٹی قسط)

سفرنامہ، مہاتیر کی بستی میں (پانچویں قسط)

سفرنامہ، مہاتیر کی بستی میں (چوتھی قسط)

سفرنامہ، مہاتیر کی بستی میں (تیسری قسط)

سفرنامہ، مہاتیر کی بستی میں (دوسری قسط)

سفرنامہ، مہاتیر کی بستی میں (پہلی قسط)

اگلے روز ہمیں سنگاپور سے واپس کوالا لمپور کے ہوائی اڈے پر پہنچنا تھا جہاں سے لاہور کے لئے ہماری پی آئی اے کی براہ راست پرواز تھی۔ ہم آج کا دن سنتوسا میں مختلف سرگرمیوں میں صرف کرنا چاہتے تھے اور ان دلچسپیوں میں سب سے اہم دلچسپی یونیورسل اسٹوڈیو کی سیر تھی۔ یونیورسل اسٹوڈیو دراصل ایک تھیم پارک ہے، اس کے علاوہ اور بھی بہت کچھ ہے سنتوسا آئرلینڈ پر کرنے کو۔

سنگاپور بذات خود ایک آئرلینڈ ہے، سنتوسا اس سے منسلک آئرلینڈ ہے۔ سنتوسا آئرلینڈ قبل ازیں پولائو بلاکنگ ماٹی کہلاتا تھا جس کے معنی مقامی زبان میں موت کے بعد جزیرے (Island after death) کے ہیں اور یہ برطانیہ کے فوجی اڈے کے طور پر استعمال ہوتا تھا۔ سن 1970ء میں فیصلہ کیا گیا کہ اس آئرلینڈ کو تفریحی مقام بنا دیا جائے۔ سنگاپور ٹورازم بورڈ نے عوام الناس کے مابین اس کے نئے نام کے لئے مقابلہ کرایا، سنتوسا نام کا انتخاب کیا گیا جس کے مالے زبان میں معنی امن و سکون کے ہیں۔



تصویر: بشکریہ (گوگل)

اس آئرلینڈ پر آپ کے لئے تفریحات کا نا ختم ہونے والا سلسلہ موجود ہے، آپ تلاش کرتے جائیے اور محظوظ ہوتے جائیں۔ مثال کے طور پر بٹر فلائی پارک، اسکائی ٹاور، انڈر واٹر ورلڈ اور سب سے بڑی تفریح یونیورسل اسٹوڈیو ہے جو ایک تھیم پارک ہے اور دنیا میں صرف چار ہیں۔ 2 امریکہ میں، ایک جاپان اور ایک سنگاپور میں۔ سنتوسا میں تین بیچ ہیں جہاں جاکر آپ سکون و راحت کے چند لمحات گزار سکتے ہیں۔

ان ساحل سمندروں میں پلاوان بیچ، سی لوسو بیچ اور تن جنگ بیچ شامل ہیں۔ ساحل سمندر کی تو ہم نے لنکاوی میں خوب سیر کرلی تھی، یہاں ہماری زیادہ دلچسپی یونیورسل اسٹوڈیو میں تھی۔ یونیورسل اسٹوڈیو میں داخلے کے لئے ٹکٹ لینی پڑتی ہے، ہم نے پہلے باہر یونیورسل اسٹوڈیو کے دیوہیکل گلوب کے پاس فوٹو گرافی کی، گرمی ایسی تھی کہ سانس رکتا ہوا محسوس ہو رہا تھا، اب جو ٹکٹ خریدنے کے لئے لائن میں کھڑے ہوئے تو زگ زیگ کی شکل میں جوں کی طرح رینگتی لائن ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی۔ ٹکٹ گھر تک پہنچنے میں ہمیں تقریباََ پون گھنٹہ لگا، جس کے بعد ہم اسٹوڈیو میں داخل ہوئے۔ ایسا محسوس ہوتا تھا کہ جیسے ہماری فلم انڈسٹری کے اچھے دنوں میں کسی فلم کی شوٹنگ دیکھنے کے لئے شائقین کا رش لگا ہو۔ ہالی ووڈ کی فلموں کے سیٹوں کے ریپلیکاز جا بجا نظر آ رہے تھے۔ جوں جوں ہم آگے بڑھتے جا رہے تھے منظر اور بھی دلکش ہوتا جا رہا تھا۔





تصویر: بشکریہ (گوگل)

ہم آگے بڑھ ہی رہے تھے کہ ایک جانب اسٹیج نظر آیا۔ جہاں تین خوب رو رقاصائیں محوِ رقص تھیں، ردھم یعنی سر اور تال میں یکتا کہ مجمع دم سادے، ٹکٹکی باندھے انہیں دیکھ رہا تھا۔ ہم بھی دم بخود تھے کہ ہماری بیگم نے پیچھے سے ہمارے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا کہ بچے کہہ رہے ہیں ابھی آگے بہت کچھ ہے یہیں ٹھہرنا نہیں ہے۔ ہمیں لگا جیسے ہماری محویت کو دیکھتے ہوئے بیگم خود وہ باتیں کہہ رہی ہوں۔ ایک تو بیگمات کے ساتھ سیر پر جانے میں یہی قباحت ہے، اور ہم کوئی مستنصر حسین تارڑ تو ہیں نہیں کہ تنہا سیر پر جائیں اور ہر سفر میں کوئی لڑکی آ ٹکرائے اور کندھے پر سر رکھ کر سوجائے، ہمارا کندھا تو اسی طرح ہلایا جاسکتا ہے جیسے ہماری بیگم نے ہلایا تھا، ہم نے کہا چلو چلو واقعی آگے بھی بہت کچھ ہوگا۔



تصویر: بشکریہ (گوگل)

 

یونیورسل اسٹوڈیو میں 7 تھیم پارک ہیں جن کی علیحدہ علیحدہ دلچسپیاں ہیں۔ ان سات تھیم میں پہلی تھیم ہالی ووڈ ہے۔ اس کا سارا ماحول ہالی ووڈ کے اسٹوڈیو کا منظر پیش کرتا ہے۔ دوسری تھیم نیویارک کا منظر پیش کرتی ہے، تیسری تھیم میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے مناظر ہیں، اس کے بعد قدیم مصر کی تھیم ہے، ایک تھیم فار، فار اوے ہے، اس میں بچوں کی دلچسپی کا سامان ہے۔ ایک اور تھیم میں جراسک پارک ہے، جسے لاسٹ ورلڈ کا نام دیا گیا ہے، ساتواں عجوبہ بھی بچوں سے منسلک ہے، بچوں کے ٹی وی ڈراموں کے کردار حقیقت میں اپنا شو پیش کرتے نظر آتے ہیں۔ اندر رائیڈز کی بے پناہ ورائٹی نظر آتی ہے۔ ہالی ووڈ کی فلموں میں استعمال ہونے والے سیٹ موجود ہیں، ایک سیٹ ڈزنی لینڈ کی طرح نظر آتا ہے۔



تصویر: بشکریہ (گوگل)

ہم آنکھیں پھاڑے ادھر ادھر دیکھ رہے تھے، جس سے ہماری رفتار ذرا آہستہ تھی۔ بچے چلتے جا رہے تھے اور تھوڑی تھوڑی دیر بعد مڑ کر ہمیں دیکھنے لگتے تھے، ہمیں تیز چلنے کا اشارہ کرتے اور ہم تھوڑا سا تیز چل کر پھر آہستہ ہوجاتے، ہم چاہتے تھے کہ وہاں کے مناظر کو اپنی نگاہوں کے ذریعے ذہن نشین کرلیں تاکہ اپنے قارئین کو اپنی تحریر کے ذریعے وہ مناظر دکھا سکیں۔ ایسے میں اگر بعض مناظر دھندلا گئے ہوں تو ہم معذرت خواہ ہیں۔ ابھی ہم نے صرف یونیورسل اسٹوڈیو کی گلیوں کا ایک چکر مکمل کیا تھا اور سوچ رہے تھے کہ کس شو میں جائیں کہ ایک اسٹفڈ ٹوائے شاپ جس میں کارٹون کرداروں کے کھلونے نظر آ رہے تھے، عنایا بے بی آرام سے دکان کی جانب چل دی۔ اب شو دیکھنے کی بات چیت بیچ میں ہی رہ گئی اور ہم اس کے پیچھے دکان میں داخل ہوگئے۔ عنایا کو مِکی ماؤس نظر آگیا۔ مِکی ماوس کا کردار عنایا کا پسندیدہ کردار ہے، بس جب اس نے کھلونوں کے انبار سے وہ اٹھالیا تو پھر خریدنا تو تھا ہی۔ اسٹور سے باہر نکل کر کسی شو کی طرف جانے کے لئے آگے بڑھے ہی تھے کہ اچانک موسلا دھار بارش شروع ہوگئی اور ہم ٹوائے شاپ کے باہر ایک کونے پر بارش رکنے کا انتظار کرنے لگے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو لنکس۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔