ایک انڈیا۔ چار پانچ پاکستان

انڈیا ایک بڑا ملک ہے۔ وہ اسے بھارت کہلوانے پر مصر رہتے ہیں،



ایک تو عنوان پر ہی آپ چونک گئے ہوں گے، یقینا جو بھی دیکھے گا وہ چونکے گا ضرور! مگر دراصل اس کے پس منظر میں ایک سنگین حقیقت ہے اور آپ اور میں حقیقتوں سے زیادہ افسانوں میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ابھی حال ہی میں آزاد کشمیر میں افسانوی الیکشن ہوئے جس میں ''شیر اور بکری'' یا ''شیر اور بلا '' مقابل تھے یا ایک گھاٹ پہ تھے اور''تیر'' تماشا دیکھ رہا تھا اور تماشا لگارہا تھا۔ کیوں کہ اب وہاں سے بھی پی پی پی ''جی بھر کے پی'' کا خاتمہ ہورہا تھا۔

نہ ذوالفقارعلی بھٹوکی خدمات یاد رہیں نہ بے نظیرکی شہادت، نہ بلاول کی بلواسطہ فریاد سب نے ووٹ ''ن'' میں ڈال دیے اور بلاول نے اس کا غصہ قائم علی شاہ پر نکال دیا اور''مراد'' حاصل کرنے کے لیے ''شاہ مراد'' کو سامنے لے آئے۔ تجزیہ کاروں کا نام بڑھادیا، شاہ صاحب سے لوگ واقف تھے، کام چل رہاتھا اب نئے سرے سے اعلیٰ تعلقات قائم کرنے پڑیں گے انھیں۔

پاکستان میرا ملک ہے آپ کا ملک ہے اور ہم سب کا ملک ہے مگر لگتا یوں ہے کہ کوئی اسے OWN کرنے کو تیار نہیں ہے اور اس کے آپس میں ہی ''حصے بخرے سیاسی'' کرلیے گئے ہیں۔ اسفندیار نے خیبر پختونخوا کے نام پر ہی بہت بین بجائی اورکارنامہ قرار دیا ہے ۔ بھئی واقعی کہ 62 سال تک تو آپ پختونخوا کی بعض سیاسی جماعتوں کو غداری کے زمرے میں رکھتے تھے اورآخر میں الاٹ کردیا نام تو پہلے کرلیتے نہ حکومت کا وقت ضایع ہوتا نہ عوام کو پریشانی ہوتی۔ دلچسپی تو اب بھی سرحد کے اس پار اور اس پار رہی ہے جو 1947 کے بعد تھی۔

صوبائی حکومت نے 30 کروڑ روپے جہاں دیا ہے وہاں سب چپ ہیں۔''ہا و ہو'' دکھاوا ہے وہ رقم واپس کیوں نہیں لے لی گئی۔ یا دیدی گئی، ویسے تو عمران خان سب کی رقم نکلوانے کے چکر میں ہیلی کاپٹر میں بیٹوں کے ساتھ اسکردوکی سیرکوگئے ہیں وہاں بیٹھ کر نئے طریقے، رقم نکلوانے کے طریقے ٹھنڈے ٹھار طریقے سے سوچیں گے۔ نہ جانے کس کا ہیلی کاپٹر رکشے کی طرح استعمال ہورہاہے،عمران خان نے جب تحریک انصاف اور اب شاید نا انصاف کہ لوگ یہی کہتے ہیں قائم کی تھی توکتنی بار ہیلی کاپٹر پر سفرکیا تھا۔ اب تو نواز شریف گھر ہیلی کاپٹر پر تشریف لے جاتے ہیں تو عمران خان سیر پر ہیلی کاپٹر استعمال کرتے ہیں صوبے نے ترقی توکرلی ہے۔

انڈیا ایک بڑا ملک ہے۔ وہ اسے بھارت کہلوانے پر مصر رہتے ہیں، کام ''ہندو استھان'' والا ہی کررہے ہیں جس کا بگڑا ہوا نام ''ہندوستان'' تھا اب اس پر ہم مزید تبصرہ نہیں کرتے ڈاکٹر لوگ اس پر تحقیق کرلیں آخر وہ بھی توکوئی کام کریں، ڈاکٹریٹ کرکے گھر بیٹھ گئے تو بھلا ملک کا کیا فائدہ؟ 52 صوبے بتائے جاتے ہیں اس ملک کے کرکٹ سے سیاست تک کامیاب ،کشمیر دبا رکھا ہے دنیا کو بھی ہم نوا بنا رکھا ہے کہ وہ ایک وقت آئے گا دور نہیں کہ کشمیریوں کو دہشت گرد کہہ دیں گے۔

ادھر ہم چار اور اب شاید پانچ صوبے والے قبائلی اورگلگت بلتستان کو بھی ایک صوبہ تصور کرلیں تو کہہ سکتے ہیں سندھ کا احوال تو دیکھ لیا آپ نے، تبدیلی کا مقصد یہ ہے کہ سندھ کے اندر''سب ٹھیک'' کراچی قابو نہیں آرہا ۔ سندھ کے اندر دہشت گردی، اغوا، قتل، آبرو ریزی، بھتہ خوری، سب جائز۔ کراچی میں یہ نہیں ہونا چاہیے ہاں ہمارے بنگلے میں بچے رہتے ہیں، ہمارے پڑھتے ہیں سیاست دان بنتے ہیں وہاں سکون ہونا چاہیے، رہ گئے کراچی کے رہنے والے تو ہاں یہ بھی ہیں کراچی تو بہر حال ہمارا ہے نا ! رینجرزکو چاہیے یہاں امن قائم کرکے ہمیں دے۔

رینجرز وفاقی فوج کا حصہ ہیں وفاقی سوچ کے مطابق کرتے ہیں کام تو وفاقی اورصوبائی سوچ کا ٹکراؤ ہے ان دنوں سندھ میں کون کس کا دشمن اور دوست ہے سندھ میں یہ ایک فضول بحث ہے، بینا کو نابینا تو قرار نہیں دے سکتے نا۔کراچی کووفاق اورصوبہ سندھ کی حکومت نے Test Case بنا رکھا ہے ہمیشہ یہی ہوتا ہے۔سارے قومی صوبائی ٹیسٹ کراچی میں کیے جاتے ہیں۔ دنیا بھر کے دہشت گرد کراچی میں ''سرپرستی'' میں قیام پذیر اور واویلا الگ،کراچی کے لوگ بدنام، یہ لوگ چین سے نہیں رہتے، چین سے رہنے دو تو رہیں کراچی کے لوگ ''گٹر بند، پانی بند، روڈ بند، لوگ بند، اب ہوا بچی ہے کراچی کی وہ بھی بند رہنے لگی ہے لوگ گرمی سے مررہے ہیں، کراچی تھر ہوگیا ہے مبارک ہو (طاہر القادری کے انداز میں)

بلوچستان میں اب قسطوں میں وزیراعلیٰ آنے لگے ہیں ۔ نیک اور بہت سے نیک سب کے پیش نظر ''شکار پر شکاریوں کا اتفاق'' اس ایک جملے میں آپ بلوچستان کو بہت اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں۔ رہ گیا پنجاب تو وہاں ''دلی دربار'' کے وائسرے کی حکومت ہے بلکہ شاید انگریز دور میں گورنر ہی ہوا کرتا تھا۔ وائسرائے تو برطانیہ سے کنٹرول ہوتا تھا۔ جیسے پاکستان ابھی دو ماہ تک۔ برطانیہ سے کنٹرول ہوا، تحریک آزادی کی کامیابی کے بعد پاکستان قائم ہوا اور پاکستان کے قیام کے بعد ''قیام برطانیہ'' کا یہ منفرد واقعہ پیش آیا جسے ریکارڈ بک میں لکھ دیا گیا ہے اور یہ بھی کہ اس واقعے کے انجام دینے والے کا تعلق ملک کے علاوہ پارٹی اورکس صوبے سے تھا۔ پاکستان کے سربراہ کا تعلق کسی نہ کسی صوبے سے تو ہوتا ہے نا۔

برطانیہ کو خوش ہونا چاہیے کہ اس نے قائداعظم کے انکار کے بعد بھی پاکستان پر دو ماہ تک برطانیہ کے ذریعے حکومت کی وہ باشندہ جو برطانیہ کی گندم کھا رہا تھا۔ یعنی ڈبل روٹی وہ پاکستان کا سربراہ تھا۔ لارڈ ماؤنٹ کی وفات کے بعد خوشی اور فتح! آگے کچھ کہنا بے کار ہے سمجھنے والے سمجھ گئے ہوں گے۔ جاننے والے جان گئے ہوں گے۔ علاج تو عوام کے پیسے سے ہی ہونا تھا کسی اور ملک میں کروالیتے۔

''چھوٹے شریف'' کا تو کیا کہنا وہ ہیلی کاپٹر سے فلیٹ ہیٹ لگاکر اترتے ہیں اور عوام کے ہنگامے پر بھاگ نکلتے ہیں، خیر بھاگنے کی تو پرانی خاندانی ''پریکٹس'' ہے بھٹو نے جان دیدی، بے نظیر نے آکر جان دے دی، پاکستان کو اکیلا نہیں چھوڑا، کچھ تعجب نہیں کہ پاکستان پر خدا نخواستہ کوئی ابتلا آئے تو یہ پاکستان چھوڑ جائیں۔ بندوبست تو کر رہا ہے اور پانامہ لیکس کے مطابق جائیداد ہے نا برطانیہ میں، جن کے غلام تھے صدیوں وہاں ہی رہنے کا بندوبست ہے۔ ہر طرف لوٹ مارکا منظر ہے پاکستان کا جسم زخموں سے چور ہے، یہ زخم اب اپنوں نے لگائے ہیں، باہر سے کوئی نہیں آیا۔ یہ خود باہر سے آئے ہیں۔ باہر کی سوچ کے ساتھ ، نعرے پاکستان کے اور دکھ بھی پاکستان ہی کو دینا ہے، ہم تو قریب ترین سے ہی مثال دے سکتے ہیں۔ موازنہ کرسکتے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ ہم اتنے پاکستانی نہیں ہیں جتنے انڈینز ہیں انگریزی میں ایک لفظ ہے UP SIDE DAWN یہ تبدیلی ہوئی ہے دونوں ملکوں میں، جو ہم آج ہیں وہ یہ پہلے تھے پاکستان کے 30 روپوں کے بھارتی سو روپے ملتے تھے۔ بھارت جانے والے مالدار کہلاتے تھے، دو چار ہزار روپے لے جاکر اب پاکستان کے سو روپے کے بھارتی 30 روپے ملتے ہیں۔ یا زیادہ ہوں گے اور اب وہاں سے آنے والے یہاں ''رئیس''کہلاسکتے ہیں ان کو سکون مل جاتا ہے کم رقم میں اگر کوئی لوٹ نہ لے پاکستان میں۔

''ہیں تلخ بہت بندہ مزدورکے اوقات'' اس میں ''بندہ مزدور'' اب ہر غریب پاکستانی ہے۔ جس ملک کی معیشت اس کے مزدوروں کو خوش نہ رکھ سکے وہ ایک ناکام ریاست ہے۔ کیا پاکستان کی معیشت اس ملک کے مزدورکو خوش رکھتی ہے؟ رکھ سکتی ہے ؟ نہیں، اگر کوئی ہاں کہے گا تو وہ دنیا کا سب سے بڑا ''جھوٹا'' ہے۔ چاہے اس کا عہدہ اور مرتبہ کچھ بھی ہو۔

ہمیں شوق نہیں ہے برا کہنے کا اس میں بھی خون جلتا ہے قلم کا بھی ہمارا بھی۔ برا ہے تو برا کہتے ہیں کوے کو سفید کہنے سے کوا سفید نہیں ہوجائے گا۔ اب وہی لوگ ایوانوں میں چاروں پانچوں بلکہ اعلیٰ تک میں ہیں زیادہ تر جو ہر ایک اپنے اپنے ''کوے'' کو سفید کہہ رہے ہیں تو اگر اس قوی عدم اتفاق کو جسے ہم اتحاد قرار دیتے ہیں اور جو محض مفادات کا کھیل ہے ہم عنوان دیںگے تو ایک ادارے کو چھوڑدیجیے جو پاکستان کے تحفظ کا ذمے دار ہے اور یہ کام بخوبی انجام دے رہا ہے بقیہ کے ذہن اور عمل کو پرکھنے کا نتیجہ کیا نکلے گا۔

''ایک انڈیا، چار پانچ پاکستان''

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں