دبئی میں اب روبوٹ پولیس اہل کار خدمات انجام دیں گے

روبوٹ مخصوص صورت حال میں پولیس افسر کی ذمہ داریاں نبھاسکتے ہیں


ع۔ر June 14, 2016
دبئی پولیس روبوکوپس کی تیاری کے لیے کسی کمپنی سے معاہدہ کرے گا، فوٹو : فائل

اگر آپ سائنس فکشن فلموں کے دل دادہ ہیں تو پھر آپ نے ہدایت کار جوزے پادیلا کی فلم '' روبوکوپ'' ضرور دیکھی ہوگی۔ یہ فلم 2014ء میں نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی۔ '' روبوکوپ'' میں خود کار مشینوں یعنی روبوٹوں کو پولیس کے فرائض انجام دیتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ گذشتہ برس ریلیز ہونے والی فلم Chappie بھی اسی مرکزی خیال پر مبنی تھی۔ اس فلم میں روبوٹ پولیس اہل کار جنوبی افریقا کے شہر جوہانسبرگ میں جرائم پیشہ گروہوں سے نبردآزما ہوتے ہیں۔ ماضی میں بھی اس نوع کی کئی فلمیں شائقین میں پسند کی گئی تھیں۔

سائنس و ٹیکنالوجی میں ہونے والی حیران کُن پیش رفت کی بہ دولت بہت سی ایجادات پردۂ سیمیں سے نکل کر حقیقت کا رُوپ دھار چکی ہیں۔ اور اب جلد ہی روبوٹ پولیس اہل کار یعنی ' روبوکوپ' بھی حقیقی دنیا میں جرائم کی بیخ کنی کرتے نظر آئیں گے۔ دبئی کے محکمہ پولیس میں 2020ء تک روبوٹ پولیس اہل کاروں کا دستہ شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ چار برس کے بعد دبئی میں عالمی نمائش ( ایکسپو 2020) منعقد ہوگی۔ اس موقع پر روبوٹ پولیس اہل کار بھی فرائض کی انجام دہی میں مصروف نظر آئیں گے۔ واضح رہے کہ دنیا کے پہلے روبوٹ اولمپکس کا انعقاد بھی آئندہ برس دبئی میں ہوگا۔

روبوکوپس کے حوالے سے پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے دبئی پولیس کے اسمارٹ سروسز ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل خالد رزوقی نے تفصیلات فراہم کیں۔ انھوں نے کہا،'' روبوٹ مخصوص صورت حال میں پولیس افسر کی ذمہ داریاں نبھاسکتے ہیں۔'' تاہم ڈائریکٹر جنرل نے ان ذمہ داریوں کی وضاحت نہیں کی۔

دبئی کے محکمہ پولیس کو جدیدترین ٹیکنالوجی کا ساتھ ہمیشہ سے حاصل رہا ہے۔ قیام امن، اور جرائم کی بیخ کنی کے لیے دنیا کے کسی بھی خطے میں وضع ہونے والی مفید ٹیکنالوجی یہاں فوراً اپنا لی جاتی ہے۔ دو سال قبل پولیس افسران نے گوگل گلاس کا استعمال شروع کردیا تھا۔ پولیس ڈیپارٹمنٹ نے ایک موبائل ایپ بھی جاری کی تھی جس کے ذریعے عام شہری قانون شکنی سے متعلق ویڈیوز پولیس تک پہنچاسکتے تھے۔

گذشتہ اکتوبر میں، دبئی میں ٹیکنالوجی سے متعلق ایک ہفتہ طویل کانفرنس منعقد ہوئی تھی۔ اس کانفرنس کے دوران محکمۂ پولیس نے روبوٹ پولیس اہل کار کا اصل بمطابق نقل نمونہ ( پروٹوٹائپ) پیش کیا تھا۔ مگر ریموٹ کنٹرول سے چلنے والے اس انسان نما روبوٹ میں پولیس افسروں والی کوئی صلاحیت دکھائی نہیں دے رہی تھی، سوائے اس کے کہ اس کے سر پر پولیس کی مخصوص کیپ موجود تھی۔ اس ضمن میں رزوقی کا کہنا تھا کہ پولیس ڈیپارٹمنٹ روبوکوپس کی تیاری کے لیے کسی کمپنی سے معاہدہ کرے گا، اور ' فائنل پروڈکٹ'اس نمونے سے کہیں بہتر ہوگی۔ ہیومنائیڈ روبوٹ کی تیاری کے بعد اس میں مصنوعی ذہانت ' جگانے' کے لیے اسمارٹ سروسز ڈیپارٹمنٹ کی گوگل اور آئی بی ایم سے بات چیت جاری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں