دونوں ہاتھ ایک ساتھ
چار سالہ ایتھان برن کا دایاں ہاتھ خودکار طور پر بائیں ہاتھ کی پیروی کرنے لگتا ہے۔
KARACHI:
بچے ماں باپ کی آنکھوں کا نور ہوتے ہیں، لیکن چار سالہ ایتھان برن بدقسمتی سے بائیں آنکھ کے پیچھے پیدا ہونے والے ٹیومر کے باعث آنکھ کی بینائی کھوچکا ہے۔
دل چسپ بات یہ ہے کہ ڈاکٹروں کو اس سنگین مرض کا پتا ایتھان کے ایک اور انتہائی کم وقوع پذیر ہونے والے مرض کی تشخیص کے دوران چلا۔ دراصل ایتھان پیدائشی طور پر ایک ایسے مرض میں مبتلا ہے جس میں اس کا سیدھا ہاتھ اور الٹا ہاتھ ایک دوسرے کی نقل کرنے پر مجبور ہیں۔ برطانوی کائونٹی سرے کے علاقے Carshaltonمیں رہائش پذیر برن خاندان میں پیدا ہونے والے ایتھان کی والدہ ''اورمی رابرٹ'' کا کہنا ہے کہ چوں کہ وہ ایک نرس ہیں،ِ لہٰذا انہوں نے جب ایتھان کی چار ماہ کی عمر تھی یہ اندازہ لگا لیا تھا کہ اس کے دونوں ہاتھ بیک وقت ایک جیسی حرکت کرنے پر مجبور ہیں۔
تاہم جب وہ دو سال کا ہوا اور خود کھانے پینے کی کوشش کرنے لگا تو اس دوران وہ ایک ہاتھ سے چمچہ پکڑتا، تو نہ چاہتے ہوئے بھی اس کا دوسرا ہاتھ اسی عمل کی نقل کرنے لگتا۔ چناں چہ وہ اس کیفیت کے علاج کے لیے ایتھان کو رائل اسپتال لندن لے گئیں، جہاں ڈاکٹروں نے ایتھان برن کے دماغ کا MRIٹیسٹ کیا، تو بدقسمتی سے ایتھان کی بائیں آنکھ کے پیچھے ایک جان لیوا Retinoblastomaکینسر کی تشخیص ہوئی۔ تاہم چار سالہ ایتھان نے جواں مردی سے اس مرض کا مقابلہ کرتے ہوئے ابتدائی طور پر کینسر کو شکست دے دی ہے۔
ا س حوالے سے ایتھان کے والد رابرٹ کا کہنا ہے کہ ا گرچہ لگ بھگ سو سے زاید انتہائی مائیکرو سائز کے ٹیومر ز کو شکست دینے والا ایتھان برن ابھی تک اپنے دونوں ہاتھوں سے بہ یک وقت ایک سا کام انجام دینے پر مجبور ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی ساتھ وہ اس کے ہاتھوں کے شکرگزار بھی ہیں، جن کے باعث ڈاکٹروں کو ایتھان کے ٹیومرزکا ابتدائی اسٹیج ہی پر علم ہو گیا اور وہ آج کام یابی سے صحت یابی کی منزلیں طے کررہا ہے۔