پاکستان اور اوپن سورس تحریک

کلوزڈ سورس پروگرام کے برخلاف اوپن سورس پروگرام میں سورس کوڈ صارف کے پاس موجود ہوتا ہے اور یہ صارف کا حق ہونا چاہئے۔


سہیل یوسف May 03, 2016
اوپن سورس سافٹ ویئرز کے پروگرامر اور غیر پروگرامر دونوں کے لئے ہی فائدہ مند ہوتے ہیں کیونکہ اوپن سورس پروگرام پر آپ کا کنٹرول زیادہ ہوتا ہے۔

ISLAMABAD: کمپیوٹر ہو یا موبائل فون، ان پر استعمال ہونے والے سافٹ ویئر اور ایپس کو دو زمروں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ اول کلوزڈ سورس سافٹ ویئر اور دوم زمرے کو اوپن سورس سافٹ ویئر یا ایپس کہا جاسکتا ہے۔ مثلاً مائیکرو سافٹ (ایم ایس) آفس کلوزڈ سورس سافٹ ویئر ہے تو 'اوپن آفس' اس کا اوپن سورس متبادل ہے۔

اگر بات سمجھنے میں مشکل درپیش ہورہی ہے تو اس کو یوں سمجھ لیجیے کہ ایم ایس آفس کی کوئی نہ کوئی قیمت ہوتی ہے لیکن اوپن آفس مارکیٹ میں بغیر کسی معاوضے کے دستیاب ہے۔ یعنی کلوزڈ سورس بہت مہنگے اور اوپن سورس کم قیمت میں دستیاب ہے۔ کلوزڈ سورس پروگرام اور سافٹ ویئر کو پروپرائیٹری (حقوقِ ملکیت والے) سافٹ ویئر بھی کہا جاتا ہے۔

اگرچہ پاکستان میں غیر قانونی طریقہ (پائرسی) کے استعمال کی وجہ سے کلوزڈ سورس سافٹ ویئر خریدنا مشکل نہیں، کیونکہ مہنگے ترین پروگرامز کی سی ڈی بھی ایک سو روپے سے بھی کم میں مل جاتی ہے یا کسی ٹورینٹ سے وہ پروگرام اتار لیا جاتا ہے، لیکن یاد رہے کہ ہیکرز، وائرس اور فنشنگ وغیرہ کے پروگرام بطورِ خاص کلوزڈ سورس پروگراموں کو اپنا ہدف بناتے ہیں، اس کے مقابلے میں اوپن سورس پروگرام ان حملوں سے زیادہ محفوظ رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب دنیا بھر میں اوپن سورس سافٹ ویئر بڑی تعداد میں استعمال کئے جا رہے ہیں۔

دوسری جانب ڈویلپمنٹ ٹول اور پروگرامنگ سے شدھ بدھ حاصل کرکے اوپن سورس پروگراموں میں کئی طرح کی تبدیلیاں کی جاسکتی ہیں اور انہیں سیٹنگز کے ذریعے اپنی مرضی کے موافق بنایا جاسکتا ہے۔ کیونکہ اوپن سورس کا مطلب یہ ہے کہ ان تمام پروگراموں اور سافٹ ویئر کے سورس اوپن ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ یہ پروگرام بہت تیزی سے بہتر اور ترقی یافتہ ہوتے جاتے ہیں۔ لیکن اوپن سورس سافٹ ویئرز کے پروگرامر اور غیر پروگرامر دونوں کے لئے ہی فائدہ مند ہوتے ہیں کیونکہ اوپن سورس پروگرام پر آپ کا کنٹرول زیادہ ہوتا ہے، کلاؤڈ کمپیوٹنگ کی سہولت موجود ہوتی ہے اور اسے ضرورت کے تحت اپنی مرضی کے تحت ڈھالا جاسکتا ہے۔

کلوزڈ اور اوپن سورس سافٹ ویئرز کا موازنہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ AutoCADE (آٹو کیڈ) کی قیمت چار لاکھ سے کچھ زیادہ ہے، جبکہ اوپن سورس (فری کیڈ) اور Archimedes (ارشمیدس) جیسے پروگرام بہت کم معاوضے پر دستیاب ہیں۔ Apple Logic Pro (ایپل لاجک پرو) 20 ہزار روپے کا ہے تو اس کا متبادل Linux Multi Media (لینکس ملٹی میڈیا) بھی موجود ہے۔ Photoshop CS 5 (فوٹو شاپ سی ایس 5) کی قیمت 2 ہزار روپے ہے تو GIMP (گیمپ) بلا قیمت ملتا ہے۔ اگر Windows 8 (ونڈوز 8) کی قیمت 20 ہزار ہے تو Fedora (فیڈورا)، Rat Hat Linux (ریٹ ہیڈ لیکنس) اور ایسے دیگر پروگرام ان کے مقابلے میں کم قیمت پر دستیاب ہیں۔
اوپن سورس کے فوائد


  • ایک مثال لینکس آپریٹنگ سسٹم کی ہے جو دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر استعمال ہورہا ہے۔ یہ بالکل ونڈوز جیسا ہی ہے لیکن اس کی افادیت ونڈوز سے زیادہ ہے۔ لینکس کمیونٹی کا مؤقف ہے کہ خریدنے والے شخص کے پاس اس شے کی نہ صرف مکمل معلومات اور واقفیت ہو بلکہ اس کے پاس اسے بنانے کی ہدایات (کمانڈز) کا مجموعہ بھی ہونا چاہئے۔ بس اسی شے کو سورس کوڈ کہتے ہیں۔

  • ایران، چین ،فرانس، روس اور بھارت وغیرہ میں اوپن سورس کی تعلیم دی جارہی ہے کیونکہ یہ بچوں کو ڈویلپر بناتی ہے۔ بچے اوپن سورس کوڈنگ اور لینگویجز کو اسکول میں ہی سیکھ جاتے ہیں۔

  • ناسا، آئی بی ایم، ڈیل اور ایف بی آئی جیسے ادارے سورس کوڈ کو کامیابی سے استعمال کررہے ہیں۔

  • اوپن سورس پروگرام میں سورس کوڈ صارف کے پاس موجود ہوتا ہے اور یہ صارف کا حق ہونا چاہئے۔

  • اوپن سورس کی زبان اور سافٹ ویئر قابلِ بھروسہ ہوتے ہیں۔ انٹرنیٹ کا بہت بڑا حصہ ڈی این ایس بھی اوپن سورس ہے اور اسی وجہ سے یہ بہت اچھی طرح کام کررہا ہے۔

  • اوپن سورس پروگرام میں آپ خود سیکیورٹی خامیاں تلاش کرسکتے ہیں اور انہیں دور بھی کرسکتے ہیں۔ ہر پروگرام کو کمیونٹی ماہرین اور ڈیویلپر دیکھتے رہتے ہیں اور وہ اس کی خامیوں کا حل نکالتے رہتے ہیں۔ مثلاً دیگر کلوزڈ سورس سرورز کے مقابلے میں اپاچی سرور کئی گنا محفوظ ہے اور یہی وجہ ہے کہ کامیاب بھی ہے۔


مندرجہ بالہ بیان کی گئیں اہمیت کے پیشِ نظر کراچی میں چند نوجوانوں نے اپنی محنت سے پاکستان اوپن سورس کے نام سے چند اہم اقدام شروع کئے ہیں اور یہ تمام افراد پروفیشنل ڈویلپر اور ماہر ہیں۔ حال ہی میں کراچی میں واقع وفاقی اردو یونیورسٹی برائے فنون اور سائنس (FUUAST) نے پاکستان اوپن سورس کے تعاون سے انتہائی کم قیمت میں معیاری اوپن سورس کورس کروانے کا اعلان کیا ہے۔ جس کے لئے ابتدائی تعارفی سیمینار 24 اپریل 2016 کو منعقد ہوا۔ اس موقع پر شرکا نے اوپن سورس تحریک کی پاکستانی تناظر میں اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ان کی ٹیم بہت ہی مناسب قیمت پر کئی اہم اوپن سورس سافٹ ویئر کورس کرارہی ہے۔

یہ کورس اوپن سورس اکیڈمی کے تحت کرائے جارہے ہیں جو اب تک پاکستان میں بھی عام نہیں۔ ان کورسز میں Robotics (روبوٹکس) یا Liber Graphics (لائبر گرافکس)، GIMP (گیمپ)، Inkscape Blender (انکسیپ بلینڈر)، WPS Office کے ساتھ اوپن آفس، LAMPP اور Android (اینڈروائڈ) اور سسٹم ایڈمنسٹریشن وغیرہ شامل ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان میں اوپن سورس کا فروغ ہو اور لوگ اس سے فائدہ اٹھا کر ڈویلپمنٹ کی جانب آئیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں