سندھ ہائیکورٹ میں ملک ریاض کی حفاظتی ضمانت منظور

18اگست سے قبل متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم، مقدمہ جھوٹاہے، وکیل کا موقف


ایکسپریس July 20, 2012
18اگست سے قبل متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم، مقدمہ جھوٹاہے، وکیل کا موقففوٹو/ایکسپریس

سندھ ہائیکورٹ نے بحریہ ٹائون کے سربراہ ملک ریاض حسین کی 4ہفتوں کیلیے 10لاکھ روپے کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی ہے اور ہدایت کی ہے کہ ملزم ملک ریاض 18اگست سے قبل متعلقہ عدالت میں پیش ہو، ملک ریاض جمعرات کو اپنے وکیل شوکت حیات ایڈوکیٹ کے ہمراہ سندھ ہائیکورٹ میں پیش ہوئے، انکی حفاظتی ضمانت کی درخواست جسٹس فاروق چنہ پر مشتمل بنچ کے روبرو پیش کی گئی ،

شوکت حیات ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملک ریاض کو ایک رکن قومی اسمبلی کی ایماء پر جھوٹے مقدمے میں ملوث کیا گیا ہے ،راولپنڈی کی اینٹی کرپشن کورٹ نے انکے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے ہیں،درخواست گزارملک ریاض متعلقہ عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں لیکن علاقے میں انہیں وکلاء کی خدمات حاصل کرنے میںدشواریوں کا سامنا ہے ،اور انہیں وکیل کی خدمات حاصل کرنے کیلئے وقت درکار ہے دو ماہ کی حفاظتی ضمانت منظور کی جائے،

فاضل بنچ نے مقدمے کے حقائق سے قطع نظر ملزم کی 18اگست تک 10لاکھ روپے کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی ،استغاثہ کے مطابق ملزمان ملک ریاض اور ان کے بیٹے علی ریاض نے پٹواری رضوان علی ،چوہدری اشفاق ،میلاد بی بی اور ملک تنویر سمیت دیگر کے ساتھ مل کرروات کے نزدیک دیہہ ملک پور،عزیزال بوروال راولپنڈی ڈسٹرکٹ میں1411کینال اراضی جعلسازی کے زریعے بحریہ ٹائون کے نام منتقل کی،اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ راولپنڈی نے تعزیرات پاکستان کی دفعات 420/468/471اور اینٹی کرپشن ایکٹ1947کی دفعہ5(2)کے تحت مقدمہ 29/09درج کیا تھا۔مقدمے میں مجموعی طور پر 16ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔

سماعت کے بعد میڈیا سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے ملک ریاض حسین نے کہا ہے کہ انھیں چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری اور عدلیہ پر مکمل اعتماد ہے اس لیے وہ عدالت میں پیش ہوئے ہیں، انھوں نے کہاکہ شفاف ٹرائل ان کا بنیادی حق ہے،انھیں اپنی صفائی پیش کرنے کا مکمل کوقع ملنا چاہیے، انھیں بھی شفاف ٹرائل کا موقع ملنا چاہیے،ایک سوال پر ملک ریاض حسین نے کہا کہ ان کے خلاف ماتحت عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کا سہارا لے کر انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جارہا ہے یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں