ایوان صدر میں ورکرز سے ملنے کا حق کوئی نہیں چھین سکتا زرداری

بھتہ خوروں اورقبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کی ہدایت،گورنر و وزیراعلیٰ کی ملاقات


ایکسپریس July 20, 2012
کراچی میں بدامنی پراظہارتشویش،سیکیورٹی پلان ازسرنو بنانے ،بھتہ خوروں اورقبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کی ہدایت،گورنر و وزیراعلیٰ کی ملاقات۔ فوٹو/ایکسپریس

صدرآصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں،وفاق کا نمائندہ ہوں سیاست نہیں کرتا تاہم ایوان صدرمیں سیاسی کارکنان سے ملاقات کاحق کوئی چھین نہیں سکتا، ملک میں کوئی آئینی بحران نہیں، قانون سازی کا اختیار پارلیمنٹ کوحاصل ہے،کوئی اپنے مقاصد کے لیے آئین کی تشریح کرتا ہے تو کرتا رہے۔

آئندہ انتخابات مقررہ وقت پر ہوںگے، انتخابات میں فیصلہ ہوجائے گا کہ عوام کا اصل خادم کون ہے،جمہوریت کیلیے سب سے زیادہ قربانیاں ہم نے دی ہیں، محلات میں بیٹھ کر سیاست کرنا ہمارا شیوہ نہیں، پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی، وزرا اور رہنما عوام سے رابطوں کو بڑھائیں،جو رہنما، وزیر یا رکن پارلیمنٹ عوام کی خدمت کو اپنا فرض نہیں سمجھتا ، اس کیلیے پارٹی میں کوئی گنجائش نہیں۔ آئندہ انتخابات اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر لڑیں گے، کراچی کے لیے سیکیورٹی پلان ازسر نو بنایا،بھتہ خوروں اورقبضہ مافیاکے خلاف کارروائی کی جائے،

ان خیالات کااظہارصدر زرداری نے جمعرات کو وزیراعلیٰ ہائوس میں صوبائی وزراء، ارکان اسمبلی اور پارٹی رہنمائوں کے اجلاس سے خطاب اور وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ سے ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کیا،ذرائع کے مطابق صدرزرداری نے کہاکہ پیپلزپارٹی علاقائی نہیں قومی اورعوامی جماعت ہے،ہمارا مشن عوام کی خدمت اورخوشحال پاکستان ہے،پیپلز پارٹی آئین شکن نہیں بلکہ آئین کو بنانے والی ہے 73 کا آئین پیپلز پارٹی کی حکومت نے بحال کیا جو لوگ کہتے ہیں کہ ہم میثاق جمہوریت پر عمل نہیں کیا وہ یہ بتائیں کہ ہم نے تمام آئینی اصلاحات اتحادی اور سیاسی قوتوں کی مشاورت سے نہیں کی،

میثاق جمہوریت کی رو پرگامزن ہوتے ہوئے ایک غیر جانبدار شخص کو چیف الیکشن کمشنر مشاورت سے مقررکیا، انھوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات شفاف اور منصفانہ ہوں گے،جو لوگ یہ الزام لگا رہے ہیں کہ ہم عدلیہ کا احترام نہیں کرتے، وہ سمجھ لیں کہ ہم عدلیہ کا پہلے بھی احترام کرتے تھے،آئندہ بھی کرتے رہیں گے،صدر نے کہا کہ کسی ادارے سے ٹکرائو ہماری پالیسی نہیں،ملک میں کوئی آئینی بحران نہیں ہے تمام ادارے اپنی حدود میں کام کر رہے ہیں،

ملک کو دہشت گردی اورانتہا پسندی سمیت مختلف چیلنجز کا سامنا ہے یہ وقت تنقید اور مخالفت کا نہیں بلکہ میں تمام سیاسی قوتوں کو کہتا ہوں کہ وہ آئیں مل کر ہم سب پاکستان کو قائداعظم کا پاکستان بنائیں، انھوں نے کہاکہ مجھے پتہ ہے کہ اس وقت عوام کو مختلف مسائل کا سامنا ہے روٹی کپڑا اور مکان کا جو نعرہ بھٹو نے لگایا تھاہم اس نعرے کو عملی شکل دے رہے ہیں،توانائی کے بحران کے خاتمے، غربت، مہنگائی اور بیروزگاری کو دور کرنے کیلیے قلیل، درمیانی اور طویل المدت پالیسیوں پر عمل کیا جا رہا ہے ،

اگر ہمیں پاکستان کو ترقی یافتہ بنانا ہے تو ہمیں آئندہ 50 برسوں کی منصوبہ بندی ابھی سے کرنا پڑے گی اور مسائل کو کم کرنے کیلیے وسائل کو بڑھانا پڑے گا،پاکستان تمام ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات چاہتا ہے ہم امداد نہیں تجارت پر یقین رکھتے ہیں، صدر نے ارکان اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی کارکردگی کو مزید بہتر بنائیں اور اپنے اپنے حلقوں میں عوام سے رابطے میں رہیں صدر نے کہا کہ عوامی منصوبوں میں غفلت برتنے والے افسران کی کوتاہی کو برداشت نہیں کیا جائے گا،

صدر زرداری نے ہدایت کی کہ تمام ترقیاتی منصوبوں کو بروقت مکمل کیا جائے اور پارٹی رہنما اور ورکرز آئندہ انتخابات کی تیاریاں کریں،صدر نے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ صوبے کے عوام کے مسائل کے حل اور تمام اہم ایشوز پر اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے ،صدر نے کہا کہ اتحادی ہمارے بازو ہیں اور بینظیر بھٹو کی مفاہمتی پالیسی کے سبب جن سیاسی قوتوں سے ہمارا اتحاد قائم ہوا ہے وہ آئندہ انتخابات میں برقرار رہے گا،

صدر نے اجلاس میں ارکان اسمبلی سے ان کے حلقوں کے بارے میں سوالات کیے، مختلف ارکان اسمبلی نے انھیں مسائل سے آگاہ کیا جسے صدر نے فوری حل کرنے کیلیے ہدایات جاری کی اور صدر نے وزیراعلیٰ کو یہ بھی ہدایت کی کہ تمام ارکان اسمبلی کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کریں اور ان کی تجاویز و سفارشات کو سن کر مستقبل کیلیے عوامی فلاحی منصوبے شروع کرنے کی پلاننگ کی جائے،صدر زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں، ہمارے پاس پارلیمنٹ ہے اور قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے،پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے جس کا حق ہے کہ وہ ملک کے لیے وزیر اعظم کا انتخاب کرے، کسی اور ادارے کو یہ حق حاصل نہیں،

انھوں نے تقریب میں شامل پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مناسب وقت آنے پر چیئرمین بلاول بھٹو بھی اجلاسوں سے خطاب کریں گے جس پر شرکاء نے تالیاں بجا کر صدر کے بات پر مسرت کا اظہار کیا، اس سے قبل مخدوم امین فہیم، وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ، رکن قومی اسمبلی قادر پٹیل اور بیگم شگفتہ جمانے نے بھی خطاب کیا۔اس سے قبل صدر سے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں وزیر اعلیٰ قائم شاہ نے ملاقات کی، صدر نے کہا کہ کراچی کو عدم استحکام کرنا ملک کو عدم استحکام کرنے کے مترادف ہے،

کراچی میں بھتہ خوروں، لینڈ مافیا ، ٹارگٹ کلرز کی کوئی گنجائش نہیں، ان جرائم پیشہ عناصر کے خاتمے کیلیے بھرپور اور سخت کارروائی کریں گے، کراچی ملک کا معاشی حب ہے، عوام کی جان و مال کے تحفظ سے غافل نہیں، قانون شکن عناصر کی کارروائیوں سے ملک کے معاشی حب کو کمزور نہیں ہونے دیں گے، قانون نافذ کرنے والے ادارے ان عناصر کے خلاف تمام وسائل بروئے کار لائیں اور بھرپور ایکشن لیں، حکومت سندھ کراچی کی رونقوں کو بحال کرنے کیلیے تمام اقدامات کرے،

صدر میں کراچی میں بدامنی کے واقعات پرسخت تشویش کااظہارکیا اورکہاکہ کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر ہے اور اگر یہاں امن و امان کی صورتحال خراب ہوگی تو اس کے اثرات پورے ملک کی معیشت پر مرتب ہوں گے، ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر نے وزیراعلیٰ کو ہدایت کی کہ کراچی میں قیام امن کے لیے ازسر سیکیورٹی پلان تشکیل دیا جائے اور پولیس سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ٹاسک فورس تشکیل دی جائے اور تمام انٹیلی جنس اداروں میں رابطوں کو مضبوط کرکے ایک موثر پلان کے تحت جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے، جو عناصر معصوم عوام کو قتل کررہے ہیں، وہ ملک دشمن ہیں،

کراچی میں قیام امن کیلیے مزیدجن وسائل کی ضرورت ہوگی وفاق انھیں فراہم کرے گا، صدر نے کراچی کے تمام حساس علاقوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے گشت کو بڑھانے کی بھی ہدایت کی، صدر نے وزیراعلیٰ کو ہدایت کی کہ جو افسران امن کے قیام میں اپنی ڈیوٹی صحیح طریقے سے انجام نہیں دے رہے اور غفلت کا مظاہرہ کر رہے ہیں انھیں فوراً ہٹا دیا جائے۔ صدر نے وزیراعلیٰ کو رمضان المبارک میں کراچی میں قیام امن کے لیے خصوصی اقدامات کی ہدایت کی اور کہا کہ تاجروں اور عوام کو بھتہ خوروں سے نجات دلانے کیلیے بھی موثر ایکشن لیا جائے،

صدر نے کراچی کے تمام صنعتی اور تجارتی زونز میں سیکیورٹی بڑھانے کی بھی ہدایت کی، وزیراعلیٰ نے صدر کو کراچی میں قیام امن کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔علاوہ ازیں صدر زرداری سے بلاول ہاؤس میں گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العبادخان،سینیٹر میاں رضا ربانی، گورنر اسٹیٹ بینک یاسین انور،آئی جی سندھ پولیس فیاض لغاری نے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں،ملاقات کے دوران گورنر سندھ نے صدر آصف علی زرداری کو دورہ برطانیہ،متحدہ اور پیپلز پارٹی کے درمیان بلدیاتی نظام کے حوالے سے بات چیت سے آگاہ کیا ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں