’’ ہنومان حاضر ہوں۔۔۔۔‘‘

بھارتی عدالت نے دیوتا کو طلب کرلیا


عبدالریحان February 23, 2016
بھارتی عدالت نے دیوتا کو طلب کرلیا ۔ فوٹو : فائل

ہندوؤں کے عقیدے کے مطابق بندر سے مشباہت رکھنے والے ہنومان جی، رام کے بھگت ہیں انھوں نے راون سے لڑی جانے والی جنگ میں بھی حصہ لیا تھا۔ وہ ہندو دیومالا رامائن کے مرکزی کردارہیں۔ کروڑوں ہندو ہنومان جی کی پُوجا کرتے ہیں۔ ہندوؤں کے خداؤں میں نمایاں مقام رکھنے والے ہنومان کو بھارتی ریاست بہار کی عدالت نے طلب کرلیا ہے! ہنومان پر سرکاری زمین پر قبضہ کرنے اور تجاوزات قائم کرنے کا الزام ہے!

بھارت میں مذہبی عبادت گاہوں کی تعمیر کی آڑ میں زمینوں پر قبضہ کرنے کا رجحان عام ہے۔ لینڈ مافیا جہاں قبضہ کرنا چاہے وہاں سب سے پہلے مندر تعمیر کردیا جاتا ہے۔ بہار کے ضلع روہتاس کی عدالت میں پیش کیے جانے والا مقدمہ بھی اسی نوعیت کا تھا۔ عدالت میں روہتاس کے پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے درخواست دائر کی گئی تھی کہ ضلع کی ایک مصروف سڑک کے کنارے غیرقانونی طور پر ہنومان کا مندر تعمیر کردیا گیا ہے ۔

جس کی وجہ سے ٹریفک کی روانی متاثر ہورہی ہے اور وہاں ٹریفک جام رہنے لگا ہے۔ ڈیپارٹمنٹ کے وکیل کے مطابق مندر کی انتظامیہ کو خبردار کردیا گیا تھا کہ مندر کی تعمیر کے لیے حکومت سے نہ تو زمین لی گئی اور نہ ہی اجازت حاصل کی گئی ہے، لہٰذا یہ تعمیر غیر قانونی ہے اسے مسمار کردیا جائے مگر انتظامیہ نے ایسا کرنے سے انکار کردیا۔ پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے دائرے مقدمے کی کارروائی آگے بڑھاتے ہوئے عدالت نے مندر کی انتظامیہ کو طلب کرلیا۔ اس سلسلے میں عدالت کی جانب سے سمن جاری کیا گیا، مگر یہ سمن انتظامیہ کے نام نہیں بلکہ ہنومان کے نام جاری کردیا گیا۔

عدالتی اہل کار جب سمن لے کر مندر پہنچا تو انتظامیہ نے سمن وصول کرنے سے انکار کردیا کیوں کہ یہ ہنومان کے نام تھا۔ اس بات کا چرچا ہونے کے بعد عدالت کی جانب سے وضاحت کی گئی کہ سمن مندر کی انتظامیہ کو جاری کیا گیا تھا۔ غالباً متعلقہ اہل کار کی غلطی سے سمن پر مندر کی انتظامیہ کے بجائے ہنومان کا نام درج ہوگیا تھا۔

ہنومان جی کے نام سمن جاری ہونے پر روہتاس کے عوام میں اشتعال پھیل گیا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ سرکاری زمین پر اگر مندر بنادیا گیا ہے تو اس کی کیا بُرائی ہے، یہ تو پُنھ کا کام ہے، اور اگر مندر کو گرانے کی کوشش کی گئی تو وہ بھرپور مزاحمت کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں