ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگی کا انکشاف

قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کارروائی کیلیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دینے کی سفارش کر دی گئی ہے


اظہر جتوئی February 22, 2016
وزارت تجارت نے ستمبر 2013میں ٹی ٹیپ کو لیز معاہدے پر قانونی رائے حاصل کرنے کیلیے شہرت یافتہ فرم کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت کیں۔ ۔فوٹو: فائل

ISLAMABAD: وزارت تجارت کے ذیلی ادارے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگی کا انکشاف ہوا ہے۔ کراچی میں ڈے زل پارک کا منصوبہ کروڑوں روپے کے اخراجات کے باوجود شروع ہونے سے پہلے ہی ختم کر دیا گیا ہے۔

قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کارروائی کیلیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دینے کی سفارش کر دی گئی ہے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق جم اینڈ جیولری شعبے کے فروغ کے لیے 2003-4 میں بغیر کسی مناسب فزیبلٹی اسٹڈی کے ڈے زل پارک کا منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور 2007میں ٹی ڈیپ نے کسی معاہدے کے بغیر سول ایوی ایشن اتھارٹی کو 20کروڑ 60لاکھ روپے کا لینڈ پریمیم ادا کر دیا، بعد ازاں 2013میں ٹی ٹیپ اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے درمیان لیز معاہدے پر دستخط ہوگئے،مگر بھاری رجسٹریشن فیس کے باعث اسے رجسٹرڈ نہیں کیا جا سکا، تاہم ٹی ڈیپ نے سالانہ گراؤنڈ کرائے کی مد میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کو دو کروڑ روپے ادا کر دیے۔

وزارت تجارت نے ستمبر 2013میں ٹی ٹیپ کو لیز معاہدے پر قانونی رائے حاصل کرنے کیلیے شہرت یافتہ فرم کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت کیں۔ قانونی فرم نے ٹی ٹیپ کو رائے دی کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کو ادا کیے گئے 22کروڑ 70لاکھ روپے واپس لینے کا کوئی جواز نہیں بنتا ہے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کسی بھی وقت بنیادی ڈھانچے کی تعمیر سے روک سکتا ہے،تاہم ٹی ٹیپ کی جانب سے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو سالانہ گراؤنڈ رینٹ کی مد میں ادا ئیگیوں کا بھی جواز نہیں بنتا ہے، جس کے بعد ٹی ٹیپ نے سالانہ گراؤنڈ کرایہ روک لیا اور اس پر سول ایوی ایشن اتھارٹی عدالت میں چلی گئی، صورت حال کا جائزہ لینے کیلیے ٹی ٹیپ نے تمام ڈائریکٹرز جنرلز پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیدی۔

کمیٹی اتفاق رائے سے اس نتیجے پر پہنچی کی یہ منصوبہ سفید ہاتھی بن چکا ہے اس کو بند کر دیا جائے،جس کے بعد ٹی ڈیپ بورڈ نے منصوبے کو ختم کرنے کی منظوری دیتے ہوئے ذمے داران کے تعین کیلیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دینے کی سفارش کر دی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں