’’سولر تھرمل فیول‘‘

حرارتی توانائی محفوظ کرنے کے حوالے سے اہم پیش رفت


ع۔ر January 28, 2016
حرارتی توانائی محفوظ کرنے کے حوالے سے اہم پیش رفت ۔ فوٹو : فائل

NEW DEHLI: ذرا تصور کیجیے! درجۂ حرار ت نقطۂ انجماد سے نیچے گرچکا ہے اور آپ ایسا لباس پہنے ہوئے ہیں جو موسمِ گرما میں استعمال کیا جاتا ہے۔ نقطۂ انجماد کے نیچے گرنے کے باوجود آپ عام لباس میں مزے سے اپنے کمرے میں بیٹھے ہیں۔ جی نہیں! کمرے میں نہ تو ہیٹر جل رہا ہے اور نہ ہی کسی اور ذریعے سے حرارت فضا میں خارج ہورہی ہے۔

یقیناً آپ سوچ رہے ہیں کہ یہ کیسے ممکن ہے جب کہ سخت سردی میں ہمیں کمبل، جیکٹ، دستانوں وغیرہ کی ضرورت پڑتی ہے اور جب درجۂ حرارت منفی گریڈ میں ہو تو پھر ہم گرم لباس کے ساتھ بھی گھر میں ہیٹر آن کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ اب ذرا ایک اور منظر تصور میں لائیے۔ کار کی ونڈ اسکرین پر جمی ہوئی برف ازخود پگھل رہی ہے!

امریکا کے مشہور زمانہ میساچوسیسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی( ایم آئی ٹی ) کے سائنس دانوں کی ایک ٹیم کا دعویٰ ہے کہ مستقبل میں سردی آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گی، اور نہ ہی اس کا مقابلہ کرنے کے لیے آپ کو اضافی کپڑے پہننے کی ضرورت ہوگی۔ علاوہ ازیں کارکی ونڈ اسکرین پر سے برف ہٹانے کے لیے بھی محنت نہیں کرنی پڑے گی۔

محققین کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے ایک ایسا مادّہ تیار کرلیا ہے جو سورج کی روشنی جذب کرلیتا ہے اور پھر اسے بعد میں خارج کرتا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس مادّے کی شفاف تہ کسی بھی سطح مثلاً کار کی ونڈ اسکرین، کھڑکی کے شیشے یہاں تک کہ لباس پر بھی بچھائی جاسکتی ہے۔

سورج اگرچہ توانائی کا سب سے بڑا منبع ہے، مگر اس کی توانائی سے دن کے اوقات ہی میں استفادہ کیا جاسکتا ہے۔ دن ڈھلنے پر یا ابر آلود موسم میں شمسی توانائی سے فائدہ اٹھانے کے لیے اسے محفوظ کرنا ضروری ہے۔ شمسی توانائی کو محفوظ کرنے کے ضمن میں ہونے والی تمام کوششوں کا محور اسے برقی رَو کی صورت میں محفوظ کرنا ہے، مگر نوتخلیق کردہ مادّہ کیمیائی تعامل کے ذریعے دھوپ کو اپنے اندر محفوظ کرلیتا ہے اور بعدازاں اسے حرارتی توانائی کی صورت میں خارج کرتا ہے۔

ایم آئی ٹی کے پروفیسر جیفری گروسمین اور ان کے ایک طالب یوجین چو، کے مطابق اس مادّے میں حرارت، حرارت کے طور پر نہیں بلکہ کیمیائی تغیر کے طور پر محفوظ رہتی ہے۔ پھر جب یہ کیمیائی تغیر واپس ہوتا ہے تو حرارت خارج ہوتی ہے، کیوں کہ حرارت کو اسی طرح محفوظ رکھنا ممکن نہیں ہوتا۔ یہ ہر صورت خارج ہوجاتی ہے۔

اس میٹیریل کی تیاری میںکلیدی اہمیت ایک مالیکیول کو حاصل ہے جو دو مختلف صورتوں میں قائم رہ سکتا ہے۔ دھوپ پڑنے پر یہ مالیکیول ' باردار' پوزیشن میں آجاتا ہے، اور طویل مدت تک اسی حالت میں برقرار رہ سکتا ہے۔ پھر جب اسے مخصوص درجۂ حرارت پہنچایا جائے تو یہ اپنی اصل حالت میں واپس آجاتا ہے۔ اس تبدیلی کے دوران ان میں ذخیرہ کردہ توانائی حرارت کی صورت میں خارج ہوجاتی ہے۔

اس نوع کے مادّے ''سولر تھرمل فیولز'' کہلاتے ہیں اور ماضی میں بھی بنائے جاچکے ہیں، تاہم نئے مادّے کی انفرادیت یہ ہے کہ یہ اس قسم سے تعلق رکھنے والا پہلا ٹھوس مادّہ ہے۔ ماضی میں یہ مایع حالت میں تھے۔ ٹھوس ہونے کے باعث اسے بہ آسانی مختلف اشیا کی سطح پر بچھایا جاسکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں